|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2019

نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ مشکل حالات میں اپنے عوام کو کسی بھی صورت میں تنہا نہیں چھوڑینگے ہماری جدوجہد کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے لوگوں کی فلاح وبہبود ترقی وخوشحالی اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی یقینی ہو ۔

حالیہ توفانی بارشوں کے نتیجے میں ڈاک ، مل ، عیسیٰ چاہ، کیشنگی ، خلق جمالدینی و ضلع نوشکی کے ملحقہ علاقوں کی مشکل حالات میں ضلعی حکومت پی ڈی ایم اے کی بروقت ریلیف نہ دینے اور مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے ۔

اس علاقے میں آباد حقیقی متاثرین کو اس لئے بے یارومددگار کلے آسمان تلے نظراندازکرکے چھوڑ دیا گیا کہ ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے غریب عوام کو تعلق بی این پی سے ہے اور بی این پی کو ووٹ دینے کی جرم میں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ، میر خورشید احمد جمالدینی ، رکن صوبائی اسمبلی بابو میر محمد رحیم مینگل ، ضلعی صدر میر عطاء اللہ مینگل نے نوشکی میں پارٹی کے ضلعی سیکرٹریٹ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اجلاس کے کارروائی کے فرائض ضلعی جنرل سیکرٹری حمید بلوچ نے سرانجام دیئے اس موقع پر بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے ممبر عتیق بلوچ، ضلعی سینئر نائب صدر میر عزیز جان بادینی ، انفارمیشن سیکرٹری اسد بلوچ، پروفیشنل سیکرٹری ایڈووکیٹ میر حیدر خان ، سابق ضلعی جنرل سیکرٹری میر ثناء اللہ جمالدینی ، سابق ٹاؤن کونسلر عبدالغفور مینگل ، میر پسندخان ما ندائی ، اور خورشید احمد محمدشہی سمیت دیگر عہدیداران و کارکنان کثیر تعداد میں موجود تھے ۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات اور حکمرانوں کے ناانصافیوں کے دور میں بلوچ عوام کواس لئے نظرانداز کیا جاتا ہے کیونکہ وہ ہمیں ایک شہری تسلیم نہیں کرتے ایسے پالسیوں اور اقدامات کے نتیجے میں آج بلوچ عوام احساس محرومی جہالت پسماندگی غربت کا شکار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ شدید طوفانی بارشوں کے نتیجے میں پورا علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا جبکہ انھیں بنیادی ضروریات کی اشد ضرورت تھی جوکہ ناپید تھے بارہاں حکومت وقت اور پی ڈی ایم اے کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی گہی مگر انہوں نے جان بوجھ کر پریشان حال لاچار غریب مسکین شہریوں کی مشکل وقت میں مدد کیلئے عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جبکہ علاقے سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے پارلیمنٹ کے اراکین نے اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے بروقت لوگوں کے درمیان موجود ہوکر مشکلات اور مسائل کو اجاگر کرنے اور حل کرنے کی بھر پور کوشش کی ہم کسی بھی صورت میں اپنے عوام کو تن و تنہا نہیں چھوڑینگے ۔

ہماری سیاست کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ اپنے لوگوں کی خدمت کو عبادت کادرجہ سمجھتے ہیں۔صوبائی حکومت نے پسند و ناپسند کی بنیاد پرامداد کرکے حقیقی متاثرین کی حق تلفی کے مرتکب ہوچکے ہیں اور انھیں وہ عوام کے غیز و غضب سے نہیں بچھ سکیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ نیشنل اور انٹرنیشنل ڈونرز حضرات حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں متاثرین کے مدد کیلئے ان علاقوں کا تفصیلی دورہ کریں جو آج بھی حکمرانوں کے عدم توجہ کے نتیجے میں مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں ۔

حکومتی بے بسی ناکام طرز پالیسیوں کے نتیجے میں آج یہاں کے عوام کو سنگین مسائل و مشکلات کا سامنا ہے ، حکمران انھیں حل کرنے میں مکمل طور ناکام ہوچکے ہیں اور نہ وہ سنجیدگی سے مسائل کو حل کرنے میں مخلص نظر آتے ہیں انھیں صرف اور صرف اپنے اقتدار مراعات کرپشن کمیشن ذاتی مراعات کی بندر بانٹ کے اندرونی کشمکش اور تضادات میں مصروف عمل ہیں ایسے حکمران عوام کی احتساب سے کسی بھی صورت میں بچ نہیں سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی ایک سیاسی نظریاتی جماعت کی حیثیت سے یہاں کے عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے جو سردار اختر جان مینگل کی ولولانہ انگیز قیادت میں اجاگر کرنے اور عملی جدوجہد کرنے میں مصروف عمل ہیں یہی وجہ ہے کہ یہاں کے باشعور عوام نے 25جولائی کے الیکشن میں ان جماعتوں کو مکمل طور پر مسترد کردیا ۔

جنہوں نے کبھی بھی عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند نہیں کی بلکہ وہ صرف اور صرف اپنے ذاتی گروہی مفادات اقتدار وزارت کی بندر بانٹ میں مری اور اسلام آباد کے یاترا کرتے ہوئے معاہدے کرتے ہیں انھیں بلوچ اور بلوچستانی عوام کے جملہ قومی مسائل اور ساحل جوکہ گذشتہ سترسالوں سے اسٹیبلشمنٹ اور ان کے گماشتوں نے غصب کررکھا ہے کبھی بھی ان مسائل پر لب کشائی کی جرت نہیں کی، انہی کی دور حکومت میں بلوچ فرزندوں کو لاپتہ کیا گیا ۔

لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو شہریت کی ترجیح دی گئی سی پیک کا سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر گوادر اور بلوچستان ہے اس کے برعکس تمام فنڈز اور ترقیاتی اسکیمیں پنجاب کو دیئے گئے ۔

بلوچستان کے نام نہاد عوامی نمائندے اس وقت اقتدار میں مدہوش بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کو مکمل طور پر فراموش کرکے بیٹھ گئے یہی وجہ ہے کہ آج بلوچ عوام اور بلوچستان میں کئی بھی منہ چھپا کر پررہے ہیں اور عوام کا سامنے کرنے کا اخلاقی جرات نہیں رکھتے لیکن بلوچستان کے عظیم سیاسی رہنماء سردار اختر جان مینگل نے صوبے اور مرکز میں شراکت اقتدار کو رد کرتے ہوئے بلوچستان کے اجتماعی قومی مسائل جو گذشتہ ستر سالوں سے بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کو درپیش ہیں انھیں آگے رکھتے ہوئے حل کرنے کیلئے پی ٹی آئی کے ساتھ چھ نکات کی ایم او یو دستخط کئے جس میں کئی بھی وزاراتیں مشیرذاتی مراعات شامل نہیں ہیں ۔

اس فیصلے سے یہ واضح ہوگیا کہ نیپ کے بعد بی این پی ہی وہ واحد قومی وطن دوستی حقیقی نیشنلزم کی سیاست اور جدوجہدکے ذریعے یہاں کے عوام کی ایمانداری سے نمائندگی کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے ۔