|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2019

کوئٹہ: ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی نے بلوچستان میں ڈاکٹروں پر ہونے والے حملوں اور تشدد کے واقعات کیخلاف آج اور کل صوبے بھر میں سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹر بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

ڈاکٹر رہنماؤں کے کہنا ہے کہ ینگ داکٹرز ہاو س آفیسرز کے وطائف تنخواہیں گزشتہ چھ ماہ سے ادا نہیں کی گئیں ہیں حکومت فوری ان کی ادائیگی کو یقینی بناتے ہوئے محکمہ صحت میں پی پی ایچ آئی کے عمل دخل کو ختم کرکے اختیارات ضلعی منتظم صحت کومنتقل کئے جائیں ۔

یہ بات ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی بلوچستان میں شامل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن،بلوچ ڈاکٹرز فورم،وائی سی اے ،بی ایم ٹی اے کے عہدیداروں ڈاکٹر فریدسمالانی،پروفیسرڈاکٹرظاہرخان مندوخیل، ڈاکٹر مصطفی وردگ ڈاکٹر جبار ، ڈاکٹر کلیم اللہ مندوخیل ، ڈاکٹر حضرت علی،ڈاکٹر خلیل احمد ،ڈاکٹر آصف نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج اور کل ہڑتال کے دوران ایمرجنسی سروس اور لیبر روم کھلے رہیں گے جبکہ آپریشن تھیٹر بند رہیں گے ، انہوں نے کہا کہ دنیابھر میں ڈاکٹر ز کومسیحا کے طور پر جانا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے یہاں حکومت کی جانب سے طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔

ڈاکٹر کبھی نہیں چاہتا کہ مریض مرجائے ہم اپنے مریضوں کو بہتر علاج ومعالجہ فراہم کرنا چاہتے ہیں تاہم شعور وآگاہی کے فقدا ن کے باعث مریض کو ابتدائی تشخیص کے دوران ہسپتال منتقل نہیں کیا جاتا جب مریض قریب المرگ ہوجائے تو لواحقین ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے مریض کے زندہ بچنے کی امیدیں کم ہوجاتی ہیں اور اس کے بعد مریضوں کے لواحقین یا تیمراداروں کی جانب سے ڈاکٹر وں پر حملے کیے جاتے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر ، بی ایم سی ہسپتال کے برن یونٹ،شیخ زاہد ہسپتال اور ایک نجی ہسپتال میں ڈاکٹروں پر قاتلانہ حملے اور سرکاری اور ذاتی املاک کو نقصان پہنچایا گیا حملے میں زخمی ہونے والے ایک سینئر پروفیسر ڈاکٹر ابھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ پر تشدد واقعات سے بلوچستان کے اچھے اور قابل ڈاکٹریا تو صوبہ چھوڑ چکے ہیں یا چھوڑنے پر مجبور ہیں حکومت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث مریض کے ورثاء اس کی موت کا ذمہ دار ڈاکٹر کو ٹھہرا کر اپنا غصہ ڈاکٹروں پر تشدد کی صورت میں نکالتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ حکومت وقت سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو تحفظ اور مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے پر ناکام ہوچکی ہے ، جس پر ڈاکٹر تنظیمیں ہڑتال پر مجبور ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ صوبائی حکومت ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے صوبے میں کے پی کے کے طرز کاایکٹ منظور کراکے بلوچستان میں لاگو کرے۔ انہوں نے کہا کہ ینگ داکٹرز ہاو س آفیسرز کے وطائف تنخواہیں گزشتہ چھ ماہ سے ادا نہیں کی گئیں ہیں حکومت فوری ان کی ادائیگی کو یقینی بناتے ہوئے محکمہ صحت میں پی پی ایچ آئی کے عمل دخل کو ختم کرکے اختیارات ضلعی منتظم صحت کومنتقل کئے جائیں اور ڈپٹی کمشنر زکی بجائے ڈویڑنل ڈائریکٹر ہیلتھ کو بااختیار بنایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں پر تسلسل کے ساتھ حملے کے خلاف ڈاکٹر تنظیموں نے جمعے اور ہفتے کو صوبے بھر کے تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز بند رکھنے کا فیصلہ کیا اس دوران ایمرجنسی اور لیبر روم کھلے رہیں گے۔ 

اگر حکام بالا نے عوام کو سہولیات اور ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات نہ کئے تھے ڈاکٹر تنظیمیں سخت لائحہ عمل طے کرنے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔

ڈاکٹروں پر تشدد سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر فرید سمالانی اور ڈاکٹر ظاہر مندوخیل نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کسی بھی ضلع میں شیخ زاہد ہسپتال کے علاوہ کوئی بھی ہسپتال بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر نہیں کیا گیا ہے جہاں پر مریضوں کو ایک چھتری تلے ایمرجنسی میں تمام سہولیات میسر ہوں ۔

اس کے باوجود ہماری ہرممکن کوشش ہوتی ہے کہ مریض کو بہتر سے بہتر علاج اور معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں دوران علاج اموات صرف کوئٹہ میں نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جس میں ڈاکٹر کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔ 

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سالوں سے ڈاکٹر وں کیخلاف منفی تاثرات کو فروغ دیکر ڈاکٹر وں کا حقیقی چہرہ مسخ کیا گیا ہے جو اب سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے۔نجی ہسپتالوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نجی ہسپتالوں میں ڈاکٹر اپنا اور اپنے اہل خانہ کا وقت دیکر لوگوں کو علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کررہے ہیں اور یہی ڈاکٹر دن کے اوقات میں سرکاری ہسپتالوں میں اپنی جائے تعیناتیوں پر موجود رہتے ہیں۔ 

ہم میں سے کسی نے مریض کو نجی ہسپتال میں اپنا معائنہ کرانے پر مجبور نہیں کیا ہے۔ مریضوں کے اموات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قانون پر یقین رکھتے ہیں اگر کسی شخص کے شبہ ہے کہ ڈاکٹر کی غفلت سے مریض کی ہلاکت واقعہ ہوئی ہے تو اس کے لیے باقاعدہ قانونی طریقہ کار موجود ہے اس پر عملدرآمد کیا جائے اگر ڈاکٹر پر جرم ثابت ہوتا ہے تو اسے قرارواقعی سزا دی جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا کسی کو تشدد کا نشانہ بنانادرست اقدام نہیں ہے۔