|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2019

اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سنیٹر مولاناعبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ پاکستان کوسیکولر اور لبرل بنانے کی ہرکوشش ناکام ہوگی وطن عزیز کومادر پدر آزادمعاشرے کی طرف لے جایاجارہاہے ۔

گزشتہ ماہ اسلام آبادمیں خواتین مارچ اسی سلسلے کی کڑی تھی جس میں خواتین نے واہیات نعروں پر مبنی پلے کارڈ ز اٹھارکھے تھے جن میں کھلم کھلا دینی احکام اور رشتوں کامذاق اڑایاگیاریاست ایسے لوگوں کودینی احکام کے مذاق اڑانے سے روکے دینی مدارس علوم اسلامیہ کے محافظ ہیں یہ ادارے معاشرے کو پاکیزہ اور تربیت یافیہ افراد فراہم کررہے ہیں جس سے معاشرے میں مثبت دینی ومذہبی تبدیلی رونما ہورہی ہے اور ایسی تبدیلی امریکہ اور پاکستانی حکمرانوں کوپسند نہیں دینی مدارس کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے انکی خدمات نہ تسلیم کرنے کے مترادف ہے ۔

ان خیالات کااظہار انھوں نے سیکٹر جی ٹین میں دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو مغرب کی سرپرستی میں لایا گیا اور مغرب سے ہی انہیں ڈکٹیشن مل رہی ہے ملک میں اسلامی دفعات کو چھیڑنے کا مطلب قوم کے ایمانی جذبے کو دیکھنا ہوتا ہے کہ مسلمان کس قدر ہوش میں ہے یا غفلت میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ڈھیل دینے کا مطلب دھاندلی زدہ اور جعلی حکومت کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہے ہم نے تو شروع دن سے اپوزیشن سے کہہ دیا تھا کہ انہیں اقتدار کے ایوانوں میں نہ چھوڑا جائے کیونکہ جب دھاندلی کی بنیاد پہ حکومتیں بنتی ہے تو یہ ریاست کے امور چلانے میں ناکام ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع ختم ہونی چائیے ملک کے حالات اب ٹھیک ہوگئے ہے ایک ضرورت کے تحت نیشنل ایکشن پلان کو اس وقت بنایا گیا اگرچہ ہم نے اس وقت بھی مخالفت کی لیکن ہم اب بھی یہی کہتے ہے کہ فوجی عدالتوں کو ختم ہونی چائیے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ایک امتیازی قانون ہے جودینی مدارس اور مذہبی طبقے کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا نیب ایک آمر کا بنایا ہوا قانون ہے جو ملک میں سیاستدانوں کی کردار کشی کیلئے بنائی گئی تھی بتایا جائے کہ نیب نے ابتک کتنی رقوم ریکوری کی یے اور اس سے ملکی خزانے میں کتنی آئی ہے۔