|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2019

کوئٹہ :  بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے صحافیوں نے ہمیشہ یہاں کے اقتدار و روایات کی پاسداری کرتے ہوئے غیر جانبداری سے ہر موضوع ، تنظیم ، جماعت کی کوریج کی ہے ۔

لیکن گزشتہ کافی عرصے سے ڈاکٹر برادری کی جانب سے متواتر طور پر صحافیوں کے ساتھ بد کلامی اور تشدد ، غیر مناسب روئیے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں ،حالیہ دنوں میں ایک خاتون صحافی پر سول ہسپتال کے شعبہ حادثات میں ڈاکٹروں کی جانب سے غیر مہذب روئیہ اختیار کیا گیا جو کہ صوبے کی روایات اور پیشہ وارنہ روئیے کے برعکس ہے اس واقعہ کے ردعمل میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے گزشتہ شب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی پریس کانفرنس کا اعلانیہ بائیکاٹ کیا تھا ۔

اس بائیکاٹ کا مقصد ڈاکٹرز اور صوبائی حکومت کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا تھا بلوچستان یونین آف جرنلسٹس چاہتی تھی کہ پریس کانفرنس میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد اس معاملے کو باہمی مذاکرات کے ذریعے ختم کیا جائے لیکن جوں ہی بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ۔

ینگ ڈاکٹرز کے اندر کچھ عناصر ایسے تھے جنہوں نے صحافی برادری اور صوبائی وزیر صحت کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کیں جس کی وجہ سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ صوبائی وزیرصحت ، محکمہ صحت اور صحافیوں کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہے تاہم ڈاکٹر برداری کے اندر کچھ عناصر کی وجہ سے صحافیوں اورڈاکٹرز کے درمیان ایک تنازعہ پیداہوگیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک ڈاکٹر برداری ان عناصر کی نشاندہی اور ان عناصر کی حوصلہ شکنی نہیں کریں گے جنہوں نے صحافیوں کے ساتھ بد کلامی اور تشدد کیا تب تک بلوچستان کا میڈیا ڈاکٹرز کی ہر قسم کی کوریج کا بائیکاٹ کریگا تاہم ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بی یو جے کسی قسم کی دھونس دھمکیوں میں آنے والی نہیں ہم نے آزادی صحافت کی خاطر گزشتہ 15سالوں کے دوران 40سے زائد شہداء کی قربانی دی ہے اور مزید بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔