|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2019

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے 2 ماہ کی فیس وصول کرنے والے اسکولوں کو ایک ماہ کی فیس واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس عقیل عباسی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو زائد فیس وصول کرنے والے نجی اسکولوں کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

فاؤنڈیشن پبلک اسکول کے وکیل نے موقف اپنایا کہ والدین نے اگست 2018 کے بعد فیس ادا نہیں کی۔ دسمبر میں سپریم کورٹ کے حکم پر کرنٹ فیس میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی۔

عدالت نے استفسار کیا دوسرے اسکولوں کی کیا پوزیشن ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد ہورہا ہے؟۔

والدین کے وکیل نے موقف دیا کہ سٹی اور بیکن ہاؤس عمل درآمد نہیں کررہے، مئی اور جون کی فیس بھی ایک ساتھ مانگ رہے ہیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کوئی 2 ماہ کی فیس ایک ساتھ نہیں لے سکتا، اگر کسی اسکول نے 2 ماہ کی فیس ایک ساتھ مانگی تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔

جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اسکولوں کی جانب سے والدین کو ڈرانے کی خبریں بھی ہیں، بلاوجہ والدین کو تنگ کرنے اور ڈرانے کی ضرورت نہیں، کیا اسکولز بند کرنے کا حکم دے دیں۔ عدالت نے نجی اسکولوں کو طلبا کیخلاف کسی قسم کی کارروائی سے روکتے ہوئے 2 ماہ کی فیس وصول کرنے والے اسکولوں کو ایک ماہ کی فیس واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ اگر چالان اور کیلکولیشن میں کوئی گڑبڑ ہوئی تو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم سے آڈٹ کرائیں گے۔ کیس کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔