|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2019

سونمیانی وندر: کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ ایک مرتبہ پھر مقتل گاہ بن گیا لسبیلہ میں گرد آلود ہواوءں اور دھند سے 5 مختلف حادثات میں دو افراد جاں بحق 20کے قریب زخمی آئے روز حادثات کے باوجود موٹروے پولیس گشت میں اضافے کے بجائے بلوچستان سے نفری سندھ تبادلے کررہی ہے ۔

سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان زخمی فرش پر تڑپتے رہے،کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ نے خونی شاہراہ کا روپ دھار لیا ہے لسبیلہ میں انتہائی تنگ شاہراہ ہونے اور موٹروے پولیس کا گشت نہ ہونے کی وجہ سے حادثات روز کا معمول بن گئے ہیں ۔

وندر اور گڈانی کے قریب گذشتہ دنوں سے شروع ہونے والے طوفانی گرد آلود ہواوءں اور شدید دھند کی وجہ سے وندر کے قریب دو مسافر کوچیں الٹ گئیں جبکہ ایک مسافر کوچ اور ٹرک میں تصادم ہوا اور حسن ہوٹل کے قریب ڈمپر اور مزدہ ٹرک میں تصادم ہوا جبکہ گڈانی موڑ کے قریب ایک اور حادثے میں مسافر کوچ پھسلن کی وجہ سے روڈ سے نیچے اتر گیا ان حادثات میں 2افراد زندگی کی بازی ہارگئے 20کے قریب زخمی ہوگئے ۔

دوسری جانب وندر کے سرکاری ہسپتال میں بجلی سمیت دیگر سہولیات کا شدید فقدان ہے حادثے میں زخمیوں کو فرش پر لیٹا کر ابتدائی طبی امداد دی جاتی ہے سرکاری ہسپتال میں بجلی اور ادویات سمیت دیگر سہولیات کا شدید فقدان ہے کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ پر لسبیلہ میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس قومی شاہراہ پر تعینات ہے مگر موٹروے پولیس چند مخصوص علاقوں میں ناکے لگاکر چالان تک محدود ہے ۔

قومی شاہراہ پر موٹروے پولیس کا گشت نہ ہونے کے برابر ہے تو دوسری جانب آئی جی موٹروے پولیس اسلام آباد کی جانب سے بلوچستان میں خصوصا لسبیلہ میں آئے روز ٹریفک حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے روک تھام کیلئے اقدامات کے بجائے بلوچستان سے 33پیٹرولنگ آفیسران کا سندھ تبادلہ کرکے لسبیلہ میں قومی شاہراہ پر ٹریفک حادثات کو مزید وسعت دینے جیسا اقدام اٹھایا ہے،لسبیلہ کے عوامی حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر مواصلات سے آئی جی موٹروے پولیس اسلام آباد نے اقدام کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے بلوچستان میں موٹروے پولیس کی نفری اور گشت بڑھانے کی اپیل کی ہے تاکہ آئے روز پیش آنے والے حادثات کے روک تھام کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں۔