|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2019

کوئٹہ+اندرون بلوچستان: کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان بارشوں سے مزید دو بچوں سمیت چار افراد جاں بحق چھت اوردیوار گرنے سے خاتون بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے ۔پانچ روز میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 12ہوگی ۔ 

ندی نالوں میں طغیانی متعدد حفاظتی بندات اور سینکڑوں کچے مکانات منہدم رابطے سڑکیں پانی میں بہہ گئیں ۔سیلابی پانی زائد مال مویشیوں کو بہا کر لے گئی ۔گندم کی کھڑی فیصلیں تباہ ژوب میں لینڈ سلائیڈنگ سے کوئٹہ اور اسلام آباد کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ۔سنجاوی زیارت میں 25سال بعد اپریل کے مہینے میں برفباری ہوئی ہے۔

دریائے ناڑی میں92000کیوسک کا سیلابی ریلا گزر نے سے سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ،امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتہ جمعہ سے بلوچستان کے متعدد اضلاع میں ہونے والی بارشوں کا سلسلہ بدھ کے روز بھی وقفہ وقفہ سے جاری رہا ۔ صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں بارش کے باعث معمولات زندگی مفلوج گیس پریشر میں کمی اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

منگل صبح شروع ہونے والی بارش سے دفاتر اور اسکولوں میں حاضری معمول سے کم رئیں جبکہ گٹروں کا پانی سڑکوں پر بہتا رہا۔ گیس پریشر میں کمی سے خواتین کو امور خانہ داری میں مشکلات کا سامنا جبکہ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے شہریوں کے معمول کے کام ٹھپ ہوکر رہ گئے ۔ بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے کچھی میں منگل کے روز ہونے والی بارشوں سے متعدد علاقوں میں کچے مکانات کے منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں۔

جبکہ بارشوں سے تحصیل بھاگ کے سومرو محلہ میں مکان کی چھت گرنے سے چھ سالہ محمد قبول ،تین سالہ قمرالنساء جاں بحق جبکہ ایک سالہ رحمت اللہ زخمی ہوگیا ۔ شدید بارشوں سے دریائے بولان اور دریائے ناڑی میں بھی طغیانی اور سیلابی کیفیت ہے آمدہ اطلاعات کے مطابق اس وقت دریائے ناڑی میں29800کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے ۔

جس سے کچے بندات کو نقصان کا اندیشہ ہے اور نشیبی علاقے زیر آب آئیں گے جس کیلئے محکمہ اریگیشن اور ضلعی انتظامیہ کچھی کی جانب سے ہائی الرٹ بھی جاری کیا گیا ہے علاوہ ازیں ضلع کے مضافاتی علاقہ سب تحصیل کھٹن کا علاقہ گاؤں مہسر شاہوانی میں بھی سیلابی ریلے نے زمینی راستہ ملک بھر سے منقطع کردیئے ہیں شہری اپنی مدد آپ کے تحت سیلابی ریلے کو مختلف راستوں سے نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

اور حکومتی امداد نہ ملنے کی وجہ سے بے یارومددگار امداد کی منتظر ہیں۔ یونین کونسل مل ،تحصیل لہڑی ،بکھٹرا غلام بولک اور گلو شہر میں سیلاب پانی نے تباہی مچا دی ہے ،سبی ہیڈ ورکس کے مقام پر دریائے ناڑی سے 9200ہزار کیوسک اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے،سیلابی پانی نے گاوں آرائیں سے سے 30سے زائد مال مویشی کو بہہ کر لے گیا ،یونین کونسل مل اور لہڑی میں ڈپٹی کمشنر سبی سید زاہد شاہ کی نگرانی میں امدادی کاروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔

گاوںآرائیں سے 200افرادکو امدادی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا جبکہ اور بکھٹرا غلام بولک سے 20خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے ، بکھٹرا غلام بولک اور گلو شہر میں بھی سیلابی پانی داخل ہونے سے گندم کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ،گندم کی کھڑی فصلیں تباہ ۔

یونین کونسل مل کا سبی سے اور لہڑی تحصیل کا بلوچستان سے زمینی راستہ معطل بختیار آباد میں سیلابی صورت حال ،ضلعی انتظامیہ ہالی الرٹ محکمہ صحت نے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی ڈپٹی کمشنر سبی سید زاہد شاہ کی نگرانی میں سبی انتظامیہ نے یونین کونسل مل کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاروائیاں شروع کر دی ہیں گاؤں آرائیں سے 200افراد اور مال مویشی کو نکال کر سبی میں امدادی کیمپ منتقل کر دیا گیا ہے جہاں سیلاب زدگان کے لئے رہائش ،کھانے پینے کے علاوہ میڈیکل کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہیں۔

جبکہ علاقہ یونین کونسل مل کے بیشتر دیہات سیلابی پانی میں ڈوب گئے بھنورا حفاظتی بندٹوٹنے کی وجہ سے گاؤں مل گورگیج میں پانی داخل ہوا جبکہ تحصیل لہڑی میں سیلابی پانی نے تباہی مچا د ی ہے اندوان علاقہ شاہراؤں کو پانی بہہ کر لے جانے کے باعث لہڑی اور نواحی علاقوں کا صوبہ بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکی ہے بختیار آباد میں بھی پانی نے تباہی مچ ڈالی سیلابی پانی نے ریلوے لائن کو بھی نقصان پہنچایا۔

جبکہ سبی کے قریبی دیہات بکھڑ ا غلام بولک میں دریائے ناڑی کا پانی داخل ہوجانے سے 20سے زاہد خاندانوں کومحفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے سیلابی پانی گلوشہر میں داخل ہونے سے کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں سبی ہیڈ ورکس کے مقام پر دریائے ناڑی میں اونچے درجے کے سیلابی ریلہ 92000کیوسک پانی گذر رہا ہے ۔

جس سے بالاناڑی کے قریبی گاؤں بھی متاثر ہوگئے ، ڈپٹی کمشنر سبی سید زاہد شاہ نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور حفاظتی اقدامات کے احکامات کیے دوسری جانب کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سمیت ضلع بھر میں ایمرجنسی نافد کردی گئی حفاظت بندات کی سخت نگرانی کرنے کے علاقہ دریائے ناڑی کی سیلابی صورت ھال کی بھی مانیٹرنگ کی جاری ہے ۔

ڈھاڈر میں ہونے والی شدید بارشوں سے دریائے ناڑی سے 72000ہزار کیوسک کے سیلابی ریلے نے لاکھوں روپے کی کھڑی فصلات کو تباہ کردیا ڈپٹی کمشنر کچھی سلطان احمد بگٹی نے ضلع میں ہنگامی صورتحال کا جائزہ لینے اور ایمرجنسی حالت میں اسسٹنٹ کمشنر ڈھاڈر منیر احمد کی نگرانی میں لیویز فورس کو ہائی الرٹ کردیا اسسٹنٹ کمشنر نے ریلے سے متاثر ہونے والے بالاناڑی کے متعدد علاقوں کا دورہ کیا علاوہ ازیں سیلابی ریلے کے گزرنے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات اٹھانے کیلئے ایریگیشن اور ہیوی مشینری کو سٹیڈ بائی کردیا ریلے سے تحصیل بھاگ،حاجی شہر،مٹھڑی کو شدید خطرہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے زریعے اعلانات کیئے گئے ۔

بالاناڑی مٹھڑی کے کئی دیہات سیلابی ریلے کی زد میں ہیں جن میں بگڑا میرانی،زہروواہ بنگلزئی،بھیری،میرواہ کھوسہ،دیگر شامل ہیں ان علاقوں کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوچکا ہے۔

اور عوام اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھریلوں سامان کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہے ہیں ضلع میں ہنگامی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنر کچھی کی نگرانی میں امدادی کاروائیاں جاری ہیں جبکہ ہائی فلڈ کے خطرے کے پیش نذر انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا اور اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں ہیں ایریگیشن ایکسئین کچھی ظاہر مینگل کے مطابق ناڑی گاج کے مقام پر92000کیوسک پانی کا سیلابی ریلا آنے کا خدشہ تھا جو ابھی ٹل گیا۔

اسوقت دریائے ناڑی مٹھڑی ویئر کے مقام پر 72000کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے جس سے ملحقہ آبادی والے علاقوں کو حفاظتی اقدامات سمیت دیگر علاقوں جانب نقل مکانی کیلئے کہا گیا ہے تاکہ خدانخواستہ سیلابی پانی دیہاتوں میں داخل ہوتا ہے تو کم سے کم نقصانات ہوں اور انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہوں انہوں نے بتایا کہ دریائے ناڑی میں رات گئے تک سیلابی ریلے کے بہاو میں کمی کا امکان ہے۔

لیکن خطرے کے اثرات ابھی بدستور قائم ہیں ۔بلوچستان کے ضلع کوہلو میں سبی روڈ سوناری نالہ کے مقام پر پھنسے ہوئے لوگوں اور گاڑیوں کو لیویز فورس نے نکل دیا ہے جبکہ ضلع کے مختلف علاقوں سنجاڑ،ملک زائی ،اوریانی ،تمبو،ماوند،نساواور دیگر علاقوں میں لیویز کی ٹیمیں موجود ہیں اور بارش کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال کاجائزہ لیکر ڈپٹی کمشنر عبداللہ خان کھوسہ کو آگاہ کررہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کی خصوصی ہدایت پر لیویز فورس کوہلو نے حالیہ موسلادھار بارشوں اور سیلابی ریلے میں متاثرہ لوگوں میں راشن ، گرم کپڑے اور کمبل تقسم کئے ہیں۔ بلوچستان کے ضلع دکی کے علاقے غریب آبا میں شادی کی تقریب کے دوران بارش کیوجہ سے دیوار گرنے سے 3 بچے ملبے تلے دب کر زخمی ہوگئے زخمی بچوں میں صابر خان ولد پائند خان عمر 10 سال ,شادی خان ولد کمال خان عمر 12 سال اقوام لونی اور بلال احمد ولد نذر محمد عمر 10 سال قوم ترین شامل ہیں ۔ 

بلوچستان کے ضلع ژوب میں بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اسلام آباد اورکوئٹہ کے درمیان زمینی رابطہ منطع ہوگیااور سڑک کے دونوں جانب مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔بلوچستان کے ضلع دکی میں ڈی سی دکی اعجاز احمد جعفر کے مطابق گزشتہ پانچ دنوں سے جاری بارشوں سے ناصر آباد ،شادوزئی محلہ ،کلی حاجی میر اللہ ناصر کلی تیمور اور دیگر علاقوں میں 100 سے زائد مکانات کی دیواریں اور چھتیں گر گئی ہیں۔

دوسری جانب المبار ندی ,نڑء سیء ندی اور پلیانی ندی میں اونچے درجے کی سیلاب کی وجہ سے لونی کے مختلف دیہات کلی لنڈی میر خان ،کلی عیسی زئی ،کلی بگوٹ ،کلی مینزئی،کلی بگوٹ ,کلی مانزئی اور کلی میراگان میں سیلابی پانی داخل ہوگئی ہے.کلی لنڈی میر خان اور کلی عیسی زئی میں سیلابی پانی داخل ہونے کی وجہ سے دونوں گاوں مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

گاوں میں موجود چالیس سے زائد گھروں کی دیواریں اور چھتیں گر کر منہدم ہوگئی ہیں.علاقے کے مکین سیلاب آتے ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں.خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان لونی کے علاقے میں سامنے نہیں آیا ہے.لوگوں کے گھر بار اور سامان مکمل طور پر ملبے تلے دب گیا ہے.علاقے میں موجود گندم اور دیگر فصل بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔

راستے کچہ ہونے کی وجہ سے لونی کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے.بارشوں کی وجہ سے کل اور آج مجموعی طور پر دکی میں ایک پانچ سالہ بچہ جانبحق اور ایک خاتون زخمی ہوگئی ہے.شدید سیلاب کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں.اور کھلے آسمان تلے بے یارومددگار پڑے ہیں.علاقے میں شدید غذائی قلت ہے .بجلی کا سسٹم گزشتہ پانچ دنوں سے مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔

علاقے میں پانچ دن سے مسلسل بجلی غائب ہے.ڈی سی دکی اعجاز احمد جعفر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ علاقے کے لئے امدادی سامان روانہ کردیا گیا ہے ۔

انشا اللہ رات تک سامان متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کیا جائیگا.علاقے میں لیویز اور ایف سی کے اہلکار ریسکیو کے لئے پہنچ گئے ہیں.ڈی سی دکی کے مطابق سیلابی ریلے کی شدت میں کمی واقع ہونا شروع ہوگئی ہے۔بلوچستان کے ضلع سنجاوی میں برفباری ،سردی کی شدت میں اضافہ سنجاوی کے علاقے چوتیر ،کربی کچ اور زیارت کے علاقے سڑی میں بارشوں کے بعد برفباری ہوئی جس کی وجہ سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ۔

سنجاوی زیارت میں 25سال بعد اپریل کے مہینے میں برفباری ہوئی ہے۔ لیویز حکام کے مطابق گزشتہ دو روز سے جاری بارشوں نے ڈیرہ بگٹی میں بھی تباہی مچادی کھڑی فصلوں کو شدید نقصان کے علاوہ درجنوں مال مویشی بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے تاہم خوش قسمتی سے کوئی انسانی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ھے۔

حکام کے مطابق بارشوں سے سب سے زیادہ نقصان نواحی علاقے لوپ اور پتھر نالہ میں ہوا جہاں جامک کریم بخش نامی اشخاص کے گھروں کے کمرے منہدم ہوئے اور جامک حضور بخش حاجی ہودو اور نوزہان نامی اشخاص کے متعدد گائے اور درجنوں بھیڑ بکریاں سیلابی ریلے کے نظر ہوگئے جبکہ ساون ولد فیض محمد کا ایک ٹیوب ویل اور سیدھان نامی شخص کے رکھے گئے گندم کو سیلابی پانی بہا لے گیا جبکہ سابق صوبائی وزیر داخلہ سینیٹر میر سرفراز بگٹی کے مطابق ان کے آبائی علاقے قادرآباد میں بھی گزشتہ روز کے بارش اور ژالہ باری کے سبب گندم کی کھڑی فصل کو شدید نقصان پہنچنے کے علاوہ ان کی ایک گاڑی بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی ۔

جو کہ ان کا ڈرائیور چلارہا تھا علاقے میں موجود مکینوں نے بڑی تگ و دو کے بعد گاڑی کو ریسکیو کرلیا تاہم سیلابی پانی میں بہہ جانے کے باعث گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔سنجاوی اور گردنواح میں 6روز سے جاری بارشوں نے تباہی مچا دی،سینکڑوں مکانات گر گئے،درجنوں مال مویشی سیلابی ریلوں کی نظر۔سنجاوی میں گذشتہ 6روز سے جاری بارشوں نے تباہی مچا دی ۔

سنجاوی کے دور رفتہ دیہات میں سینکڑوں کچے مکانات گر گئے۔درجنوں مال مویشی بھی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے سنجاوی شہر میں سیلابی ریلے بہہ نے سے بازار سمندر کا منظر پیش کررہا ہے سیلابی ریلے شہر میں داخل ہونے سے دکانداروں اور عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

سنجاوی کے تمام چھوٹے اور بڑے ڈیم اپنے مقررہ حد سے پانی کا سطح تجاویز کر گیا۔سنجاوی کے علاقے چوتیر میں بارشوں کے باعث پہاڑ کا ایک حصہ زمین میں دھسنے سے 8گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔سنجاوی کے تمام ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے سنجاوی ،دکی ،لورلائی،ہرنائی اور کوئٹہ زیارت کی ٹریفک بند پڑی۔

ان شاہراؤں پر سفر کرنے والے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔سنجاوی بازار میں نکاسی آب سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے اور بڑے مین نالے پر بااثر افراد اور دکانداروں کی تجاوزات کی وجہ سے آس پاس کے دیہات کا پانی سنجاوی بازار میں بہہ رہا ہے اور بازا ر6روز سے سمندر کا منظر پیش کررہا ہے سنجاوی کے متعدد دیہات سے زمینی رابطے منقطع ہونے کی وجہ سے نقصانات کا خدشہ ہے ۔

اوستہ میں طوفانی بارشوں سے کئی علاقوں میں نقصانات اوستہ محمد ، تمبو ، گنداخہ اور کئی علا قوں میں بارشوں نے تباہی مچا دی ، متا ثرین نے حکومت بلوچستان سے مطا لبہ کیا کہ جن جن علا قوں میں نقصانات ہوئے ان کا فوری ازالہ کیا جائے اور ہنگامی بنیا دوں پر ان علا قوں میں ایمر جنسی قائم کیا جائے تاکہ بارشی حالات کو کنٹرول کیا جائے اور جو جو علا قے متا ثر ہوئے ہیں ان کو ہنگامی بنیا دوں پر امداد کر یں اور مدد کریں تاکہ وہ اپنے پا وں پرٹھر سکیں، بارش اور ژالہ باری سے گندم اور سرسو کی فصل کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔
ڈ