|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2019

کوئٹہ +سوراب : کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر آئے روزٹریفک حادثات اور سینکڑوں انسانی جانوں کی ضیاع کو روکنے کیلئے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے مشترکہ احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے قومی شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کیلئے بھر پور تحریک چلانے پر غور شروع کر دیا ۔

سکندر آباد اور سوراب کے عوام نے سڑک کو دو رویہ کرنے کیلئے حکومت اور این ایچ اے کو دس روز کا الٹی میٹم دیتے ہوئے مقررہ مدت میں اقدامات نہ اٹھائی جانے کیخلاف قومی شاہراہ کو غیر معینہ مدت کیلئے احتجاجاً بند کرنے کا اعلان کر دیا ، تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کراچی شاہراہ کے چار رویہ یعنی ڈبل نہ ہو نے سبب اس پر آئے روز روڈ حادثات رونماء ہو رہے ہیں اور اس وقت تک اس خونی شاہراہ پر سینکڑوں قیمتی جا نیں ضائع ہو چکے ہیں ۔

لیکن اس سلسلے میں این ایچ اے حکام کے کانو ں پر جو ں تک نہیں رینگتی ہے اور وہ اس شاہراہ کو ڈبل بنا نے میں زرہ برابر بھی سنجیدہ نہیں ہے انتہا ہی تشویش کی بات تو یہ ہے کہ آج تک اس سڑک پر نہ سفر کے قوانین لاگو کیے جا سکے ہیں نہ ہی اس پر موٹروے پو لیس اور ہا ئی وے پولیس تعینات کیا جاسکا ہے جس کی وجہ سے اس شاہراہ پر گاڑی چلانے والاہر بندہ خود سر ہو تا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اس شاہراہ پر حادثات رونماہو ر ہے ہیں ۔

مذکورہ صورتحال سے تنگ شہیدسکندرآبادکے عوام اس سلسلے میں وفاقی وزیر مواصلات،چیئرمین این ایچ اے اور دیگراعلیٰ حکام کو خبر دار کیا ہے کہ اگر دس دن کے اندر اس شاہراہ کو ڈبل کرنے اور اس پر سفر کو محفو ظ کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تواس سلسلے میں تحریک چلانے کے ساتھ ساتھ کوئٹہ کرا چی شاہراہ کو ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کردیا جا ئے گااس سلسلے میں اہلیان شہید سکندر آبادنے ممبر صوبائی اسمبلی نوابزادہ میر نعمت اللہ خان زہری سے بھی رابطہ کیا ہے ۔

انہو ں علاقے کے عوام کو یقین دہا نی کرادی ہے کہ اگر شہیدسکندر آباد کا عوام اس سلسلے میں احتجاجی تحریک چلاتی ہے تو پاکستان تحریک انصاف شہید سکندر آباد ان کا بھرپور ساتھ دے گااور انہو ں نے یہ بھی یقین دہانی کرادی ہے کہ وہ اس مسئلے کو صوبائی اسمبلی میں اٹھانے کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر مواصلات اور این ایچ اے حکام سے بھی اٹھا ئیں گے ۔

کچھ عرصہ قبل بلوچستان ضلع حب کے قریب کراچی سے پنجگور جانے والی پنجگور کوچ اور ٹرک میں ہونے والی تصادم میں نتیجے میں 28افراد جھلس کر جاں بحق ہو ئے تھے واقعے میں سے متعلق قائم جے آئی ٹی رپورٹ میں حادثے کا ذمہ دار این ایچ اے کو قرار دیا تھا اور سفارش کی گئی ہے کہ قومی شاہراہوں کو دو رویہ کر کے حادثات میں انسانی جانوں کی ضیاع کو کم از کم کرنے کیلئے قومی شاہراہوں پر ٹراما سینٹر اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کیلئے طبی مراکز قائم کئے جائیں تاہم کئی ماہ گزرنے کے باوجود ایک اینٹ بھی اس ضمن میں نہیں رکھی گئی ہے۔

سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں نے حادثات کی روک تھام کیلئے حکومت سرد مہری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے این ایچ اے اور حکومت کی مبینہ غفلت کیخلاف بھرپور احتجاجی تحریک چلانے پر غور شروع کردیا ہے