وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کرنے کا سختی سے حکم دیا ہے جس کے نتائج کوئٹہ کے بعض علاقوں میں نظر بھی آرہے ہیں مگر اب بھی شہر کے اہم تجارتی مراکزاور اس طرف جانے والی شاہراہوں پر تجاوزات موجود ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک گھنٹوں جام رہتا ہے اور پیدل چلنا بھی انتہائی محال ہے خاص کر خواتین کو خریداری کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتی ہے ۔
ریڑھی بانوں نے سڑکوں پر قبضہ کیا ہوا ہے ، فٹ پاتھوں پر ہوٹلوں کا سامان اور دیگر اشیاء کے ٹھیلے بھی لگے ہوئے ہیں جنہیں فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے ۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ کچھ تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا ہے خصوصاً ان جگہوں سے جن کو لوگ تجارتی طورپر استعمال کرتے تھے اس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑتا تھا اور لوگوں کو فٹ پاتھ پر قبضے کے بعد سڑکوں پر پیدل چلنا پڑتا تھا جس سے انسانی زندگی کو خطرات لاحق رہتے تھے اس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑتا تھا اور آئے دن حادثات پیش آتے تھے ۔
ریڑھی والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے ان کو قطعاً سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہونی چائیے۔ ان کے لئے خصوصی علاقے قائم کیے جائیں تاکہ یہ ٹریفک کی روانی کو متاثر نہ کر یں۔ ایک ریڑھی کے سڑک پر آنے سے پوری ٹریفک متاثر ہوتی ہے یہ دیکھا گیا ہے کہ ریڑھی والے بھی اپنے اتحاد کی زور پر ٹریفک پولیس والے پر برستے دکھائی دیتے ہیں اور سڑک پر سودا سلف فروخت کرنے کو اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں بلکہ یہاں تک کہ ٹریفک اور دیگر سپاہیوں پر حملہ تک کرتے نظر آتے ہیں۔ شہر کے تجارتی علاقوں کی سڑکوں پر تو ٹریفک ویسے ہی سست رفتاری سے چلتی ہے اور ریڑھی والوں کی یلغار کے بعد تو ٹریفک کاجام ہونا یقینی ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ پورے کے پورے کانسی روڈ کو تجاوزات کے حوالے کردیاگیا ہے اور آئے دن ان تجاوزات میں اضافہ ہوتا نظر آتا ہے ان کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی تجاوزات اس حد تک بڑھا دئیے گئے ہیں کہ پیدل چلنے والوں کو بھی شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی کار یا گاڑی اس سڑک پر آجائے تو اس کو کم سے کم ایک گھنٹہ کانسی روڈ گزارنے میں لگ جاتا ہے۔
کوئٹہ میں تجاوزات کے خلاف مہم کوپورے سال جاری رہنا چائیے اور خصوصاً سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے ،نہ صرف ان کے قائم کردہ تجاوزات مسمار کیے جائیں بلکہ ان کو لاکھوں کاجرمانہ کرنے کے علاوہ قید کی بھی سزائیں دی جائیں تاکہ دوسرے لوگ ان سے سبق حاصل کریں۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ شہری انتظامیہ ایک دن یا دو دن مہم چلاتی ہے اور سالوں خاموش رہتی ہے ۔
یہ ضروری ہے کہ انتظامیہ کسی بھی طرح تجاوزات کو برداشت نہ کرے اورریڑھی والوں کو تجارتی مراکز سے دور ریڑھیاں لگانے کی اجازت دے تاکہ وہ شہری نظام زندگی میں خلل نہ ڈالیں اور ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔ گھنٹوں ٹریفک جام کی بنیادی وجہ تجاوزات اور سست رفتار گاڑیوں خصوصاً گدھا گاڑیوں کی وجہ سے ہے۔ تمام مصروف شاہراہوں کو پہلے محفوظ بنایا جائے تاکہ نظام زندگی تیزی کے ساتھ رواں دواں رہے۔
دوسری جانب پرائیویٹ ہسپتالوں کے باہر بھی ریڑھی اور گاڑیوں کو غلط پارک کیاجاتا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے خلاف بھی سخت کارروائی ضروری ہے تاکہ شہریوں کو ہسپتالوں کی طرف جانے میں آسانی ہو۔