کوئٹہ: جسمانی طورپرمعذورتین بچوں کوعلاج کیلئے دردرلے کرجانے والے کوئٹہ بروری روڈ کلی ابراہیم زئی کے رہائشی گل محمدبنگلزئی مسیحا کامنتظر،قومی وصوبائی اسمبلیوں،متعلقہ محکمے کے اعلیٰ حکام کی جانب سے عدم شنوائی اورمیڈیا کی خبربننے کے باوجودکوئی امدادکونہ پہنچ سکا،نجی کمپنی میں ماہانہ10ہزارروپے پرملازمت کرنے والے گل محمد بتاتے ہیں کہ اس کے5بیٹے اور1بیٹی ہے جن میں سے بڑے بیٹے سمیت اس کے 3بیٹے جسمانی طورپر معذورہیں جن کے علاج کیلئے بھاگ ناڑی اورکوئٹہ میں واقع اپنے دومکانات 10سال قبل فروخت کردیئے تھے اورخود8ہزارروپے ماہانہ کرایے کے گھرمیں رہنے پرمجبورہے۔
میرگل نے بتایاکہ تنخواہ کے10ہزار روپے میں سے 8ہزارروپے وہ مکان کاکرایہ اداکرتاہے جبکہ وہ2ہزارروپے میں 3معذوربچوں کے علاج ومعالجہ اورگھر کی کفالت کرنے پرمجبورہے،اس کے مطابق اکثراوقات اس کے بچے رات بھوکے سوتے ہیں اوروہ اوراس کی اہلیہ اپنی بے بسی پررات روکرگزارتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معذوربچوں کے ہمراہ میں نے قومی اسمبلی اورصوبائی اسمبلی کے سامنے اراکین پارلیمنٹ کواپنی فریاد سنائی تاہم کوئی مددکوآگے نہیں آیاجبکہ متعلقہ محکمے کی جانب سے بھی اس کی کوئی دادرسی نہیں کی جارہی ہے،انہوں نے بتایاکہ بچوں کے علاج معالجے پراب تک لاکھوں روپے خرچ ہونے کے باوجودکوئی افاقہ نہیں ہواہے،انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مجھے اورمیرے معذوربچوں کوسرچھپانے کی جگہ دی جائے اوراسے روزگارفراہم کیاجائے تاکہ وہ اپنے بچوں کی کفالت کرسکے۔