کو ئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بیوٹیمز کے انتظامی امور میں بلوچوں کو نمائندگی نہ دینا باعث افسوس ہے۔یونیورسٹی میں ایک مخصوص گروہ پورے انتظامی امور کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں جو انتظامی امور کو اپنے مرضی کے مطابق منتخب کرکے اپنے من پسند افراد کے ذریعے تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
یہ مخصوص گروہ پچھلے ایک سال سے یونیورسٹی پر برا جمان ہے جن سے طالب علموں سمیت ٹیچنگ فیکلٹی مطمئن نہیں ہے۔حال ہی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے میرٹ کی دھجیاں اڑا کر اپنے من پسند افراد پر مشتمل سینٹ کمیٹی تشکیل دیا تھا۔ ترجمان نے مذید کہا کہ سینٹ کمیٹی کی تشکیل انتخابات اور برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیے تھا لیکن بیوٹیمز میں ایک مخصوص گروہ کے مفادات کو مدنظر رکھ کر سلیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جو قابل مذمت عمل ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔
یونیورسٹی میں طلبا ء کے لئے ہاسٹل کی سہولت موجود نہیں لیکن انتظامیہ مسائل حل کرنے کے بجائے اپنی اجارہ داری قائم کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔حالانکہ یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہئیے کہ وہ طلبا و طالبات کے مسائل حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں نہ کہ طلبا و طالبات سمیت اساتذہ کو پریشانی میں مبتلا کریں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں گورنر بلوچستان اور بلوچستان ہائیکورٹ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ طلبا و طالبات کی تشویش کو مدنظر رکھ کر موجودہ سینٹ کمیٹی کو تحلیل کرکے نئی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات جاری کریں اور بلوچوں کو بھی سینٹ کمیٹی میں نمائندگی دی جائے۔
Zain manzoor baloch
سینٹ کمیٹی میں سب ایک نظر سے دیکھ جائے۔