کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چیئرمین قائمہ کمیٹی آغا حسن بلوچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ چھ نکات پر عملدرآمد کر کے عوام کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں بھی اضافہ کیا جائے بی این پی کے 26ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
بی این پی فاٹا کے مظالم اقوام کے ساتھ ہے وہاں کے غیور عوام نے دہشت گردی کے مقابلہ اور قربانیاں دیں بلوچستان کی طرح فاٹا بھی پسماندگی‘ بدحالی کا شکار ہے بی این پی نے ہمیشہ فاٹا کے عوام کو حقوق دینے کے مطالبہ کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں پارلیمنٹ کی توجہ بلوچستان کی جانب بھی مبذول کرانا چاہوں گا بلوچستان کی قومی اسمبلی کی نشستیں انتہائی کم ہیں نوشکی‘ چاغی‘ خاران‘ لسبیلہ گوادر‘ خضدار‘ نصیر آباد‘ جھل مگسی کی قومی اسمبلی کی نشستیں جن کا رقبہ ہزاروں کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔
لہذا بلوچستان کی نشستوں میں بھی اضافے کیلئے قرارداد منظور کی جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ہر دور محروم رکھا گیا ہے بلوچستان پر آج تک کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے میں آج ایوان کی توجہ بلوچستان کا جانب مبذول کراتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ آج پی ٹی آئی‘ پیپلز پارٹی‘ ن لیگ‘ اے این پی‘ جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر جماعتوں اور آزاد اراکین پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔
ان کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی حمایت کریں ایوان میں بیٹھے تمام معزز اراکین کی توجہ بلوچستان چاہتی ہے بلوچستان معاشی اور معاشرتی بحرانات سے دوچار ہے بلوچستان جغرافیائی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ماضی کی حکومت بالخصوص مشرف کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج بلوچستان پسماندہ ہے‘ زراعت تباہی کے دہانے پہنچ چکا ہے‘ سڑکیں‘ صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں بی این پی جو اصولی سیاست کر رہی ہے۔
ہم نے وزیراعظم عمران خان کی حمایت اس لئے کی کہ چھ نکات پر عملدرآمد کر کے بلوچستان کے عوام کو قومی دھاے میں شامل کیا جائے ریاست اور بلوچستان کے عوام کے مابین دوری کو ختم کرانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں ہمیں امید ہے کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے جائیں گے پارٹی قائد نے وزارتیں‘ مراعات کو ٹھکرا کر یہ مطالبہ کیا جائے کہ بلوچستان کے اجتماعی اور معاشی‘ معاشرتی مسائل کو حل کیا جائے مسائل حل ہوں گے تو بلوچستان کے عوام وفاق سے قریب آئیں گے اور ریاست کو مزید مضبوط بنائیں گے مگر ایسا اب تک دکھائی نہیں دے رہا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے لوگوں کو آپ گلے سے لگائیں‘ آپ چھ نکا ت پر عملدرآمد کریں گے تو تب ہی مسائل حل ہوں گے اور حقیقی ترقی و خوشحالی آئے گی۔