|

وقتِ اشاعت :   May 21 – 2019

کوئٹہ:  بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے رہنماوں نے15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 10 جولائی تک اس پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ایکشن کمیٹی میں شامل اساتذہ تنظیمیں سخت احتجاج پر مجبور ہونگی۔

یہ بات بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین حاجی حبیب الرحمٰن مردانزئی، جنرل سیکرٹری آغا زاہد، عجب خان کاکڑ، حاجی قاسم خان کاکڑ، در محمد لانگو، نصیر احمد کاکڑ نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت بنی ہے تب سے بیورو کریسی میں شامل ایک مضبوط لابی یہ کوشش کررہی ہے کہ صوبائی حکومت اور اساتذہ کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کرے اور اسکا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک طرف اساتذہ کے وقار کو ٹھیس پہنچائی جائے اور دوسری جانب صوبائی حکومت کے مثبت اور اصلاحی اقدامات کو زنگ آلود کیا جائے۔

ا نہوں نے کہا کہ بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی نے حکومت کو 15نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے جس میں وفاق، سندھ اور پنجاب کی طرح دوران تعطیلات کنونس الاؤنس کی کٹوتی کا خاتمہ، بلوچستان میں وفاقی اداروں کے ملازمین و دیگر صوبائی محکموں کی طرز پر ہاؤس ریکوزیشن کی ادائیگی، کالج و سکول اساتذہ کی اپ گریڈیشن، لازمی تعلیمی ایکٹ 2018کا خاتمہ، 2006 سے زیر التوء سکول اساتذہ کے پچاس فیصد پروموشن کوٹہ پر عملدرآمد، کالج اساتذہ کے لئے ہایر ایجوکیشن الاؤنس کی منظوری،

محکمہ تعلیم کے ملازمین کے لئے کارپوریٹ اداروں کے طرز پر ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراء،بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں ہر قسم کی بے جا مداخلت کا مکمل خاتمہ، محکمہ تعلیم میں سنیئر پوسٹوں پر جونیئرز کی تعیناتی کی روک تھام، سالانہ بی پی ایل اے ریسرچ فنڈ کی منظوری اور فوری اجراء، بلوچستان پیکج اساتذہ کے تین سالہ کنڑیکٹ کی مدت کی مستقلی، تعلیمی اداروں میں تدریسی عملہ، بنیادی ضرریات و سہولیات کی فراہمی، محکمہ تعلیم میں منسڑیل اسٹاف کی بروقت پروموشن، کوئٹہ میں پروفیسرز ہاؤس کا قیام، محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین کو سیکرٹریٹ ملازمین کے طرز پر یوٹیلٹی الاؤنس کی ادائیگی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کے شعبے سے وابستہ ملازمین مختلف مسائل کا شکار ہیں جن کے حل کیلئے ہم نے باقاعدہ طور پر اپنا چارٹر آف ڈیمانڈپیش کیا لیکن افسوس کہ کئی مہینے گزرنے کے بعد بھی ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ کے کسی ایک نکتے پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے پرامن، جہوری احتجاجی تحریک کا باقاعدہ اعلان کرتے ہیں تحریک مختلف مراحل پر مشتمل ہو گی۔