کوئٹہ : بلوچستان میں سرکاری ہسپتالوں میں ادویات اور مشینری کی خریداری کا معاملہ التواء کا شکار،رواں مالی سال کے پونے 2 ارب روپے کے فنڈز لیپس اور ہسپتالوں میں ادویات ناپید ہونے کا خدشہ پید ا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان کے میڈیکل سٹور ڈپو کی جانب سے سیکرٹری صحت کے نام لکھے گئے اہم ترین مراسلے میں کہا گیا ہے کہایم ایس ڈی کی جانب سے مالی سال 2018-19میں 12مختلف اقسام کی مشینوں اور ادویات کی خریداری کے حوالے سے تمام تر قانونی تقاضے پور ے کر کے حتمی منظور ی کے لئے محکمہ صحت کو رپورٹ بھجوائی گئی جو گزشتہ کئی دنوں سے منظور نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں ادویات اور مشینر ی کی خریداری کے لئے مختص کرد ہ فنڈز لیپس ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اگر حتمی پرائس لسٹ کو جلد از جلد منظور نہیں کیا گیا تو صوبے میں ادویات کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ صوبے میں پہلے ہی سرکاری ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی کمی کا سامنا ہے بروقت ادویات کی عدم فراہمی سے صورتحال مزید گھمبیر ہوسکتی ہے۔
، واضح رہے کہ سیکرٹری صحت کی جانب سے مشینری اور ادویات کی خریداری کے لئے ایم ایس ڈی اور محکمہ صحت کی جانب سے ٹیکنیکل کمیٹی بھی بنائی گئی جو اب تک کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ سیکرٹری صحت کی جانب سے بھی اب تک قیمتوں کی حتمی منظوری نہ ملنے کی وجہ سے اپریل کے مہینے ادویات اور مشینری کی خریداری کا معاملہ زیر التواء ہے جبکہ ایم ایس ڈی کی جانب سے محکمہ صحت کو متعدد با ر اس حوالے سے آگاہ کیا گیا کمیٹی نے کئی اجلاسوں کیے جن میں یا تو کمیٹی ارکان نے شرکت نہیں کی یا پھر انہوں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کونسی مشینری خریدی جائے۔