کراچی: پاکستان کے سینئر صحافی ادریس بختیار مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے۔وہ گزشتہ دنوں کراچی یونین آف جرنلسٹ کی افطار پارٹی میں شرکت کیلئے پریس کلب آئے تھے۔
جہاں سے واپسی پر انہیں دل میں تکلیف کی شکایت پر قومی ادارہ برائے امراض قلب لے جایا گیا جہاں وہ تین دن تک تشویشناک حالت میں زیر علاج رہے اوربدھ کی رات سوا 8 بجے وہ خالق حقیقی سے جاملے۔ان کی نماز جنازہ بعد نماز فجر گلشن اقبال وسیم باغ میں ادا کی جائے گی۔
ادریس بختیار کے انتقال پر ملک بھر کی صحافتی برادری میں سوگ طاری ہوگیا ہے۔انہوں نے اپنے صحافتی کیرئیر کا آغاز حیدرآباد سے کیا، اس کے بعد کراچی آگئے جہاں کچھ عرصہ مقامی خبر رساں ایجنسی میں بطور رپورٹر کام کیا اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
طویل رپورٹنگ کیریئر میں وہ کئی مقامی روزناموں سے وابستہ رہے، ڈان گروپ کے تحت شائع ہونے والے جریدے ہیرالڈ کے چیف رپورٹر بھی رہے۔مرحوم مقامی روزناموں کے علاوہ بی بی سی، وائس آف امریکا، ٹیلی گراف کلکتہ اور عرب نیوز سے بھی وابستہ رہے۔
پیشہ ورانہ زندگی کا آخری اور سنہری دور انہوں نے جنگ اور جیو گروپ کے ساتھ گزارا۔ وہ روزنامہ جنگ میں باقاعدگی سے کالم لکھنے کے علاوہ جیو نیوز کی ایڈیٹوریل کمیٹی کے سربراہ بھی تھے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینئر صحافی ادریس بختیار کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔ اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ میرے بہت عزیز دوست جنہیں میں کئی سالوں سے جانتا ہوں، ایک بہت ہی بڑے اور خوش اخلاق صحافی ادریس بختیار خالق حقیقی سے جا ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو اس صدمے کو برداشت کرنے کی طاقت عطا فرمائے۔