|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2019

صوبائی حکومت نے تعلیم کے حوالے سے اچھے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے صوبہ میں تعلیم میں بہتری کے امکانات روشن ہونگے کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں صرف تعلیم کے لئے خطیر رقم مختص کی جارہی ہے مگر نتائج کچھ برآمد نہیں ہورہے حالانکہ نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت تعلیمی ماحول پیدا کرنے کیلئے مختلف سرگرمیوں میں کردار ادا کررہے ہیں مگر یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیمی ماحول پیدا کرنے کیلئے مہم چلائے۔

آج بھی لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ اسکولوں کی حالت انتہائی خستہ ہے بعض اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ صوبائی حکومت نے تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سر گرمیوں کو طلبا ء و طالبات کی ذہنی نشو نما کے لئے نہایت ضروری قرار دیا ہے کیونکہ ذہنی حوالے سے تندرست و توانا طلباء و طالبات ہی روشن مستقبل کے ضامن ہیں جبکہ اساتذہ کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے، اساتذہ کے درپیش مسائل کو حل کرکے ہی تعلیمی اہداف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ اساتذہ معاشرہ میں اہم مقام رکھتے ہیں۔

انہیں بہتر سہولیات دینا ضروری ہے اور ساتھ ہی پابند کیاجائے کہ وہ اپنے درمیان گھوسٹ ملازمین کی کسی صورت دفاع نہیں کرینگے بلکہ ایسے عناصر کے خلاف خود کھڑے ہونگے تاکہ تعلیمی ماحول پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔ دوسری جانب طویل عرصہ سے پر و موشن کے منتظر اساتذہ کو بھی بہت جلد ترقی دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے، اساتذہ کے تمام مسائل سے سبھی بخوبی آگاہ ہیں اور ان کا حل ترجیح بنیادوں پر کرنے کا فیصلہ اساتذہ اور حکومت کے درمیان خلیج کو ختم کرے گی جو عرصہ دراز سے اساتذہ کی شکایات میں شامل ہیں۔

حکومت نے صوبے کے دور دراز علاقوں میں فزیکل ایجو کیشن کے حوالے سے خصوصی مہم چلانے کافیصلہ کیا ہے تاکہ طلباء و طالبات کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں میں مزید بہتری لائی جاسکے۔ صوبے کی روایات سے مماثل درسی نصاب وقت کی اہم ضرورت ہے۔ روایات اور معاشرے سے ہم آہنگ تدریسی نصاب مرتب کرنے سے طلباء کی ذہنی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔تعلیم کی بہتری کیلئے حکومت کی سنجیدگی قابل ستائش ہے۔

بلوچستان تعلیمی لحاظ سے دیگر صوبوں سے کافی پیچھے ہے یہاں تعلیمی شرح انتہائی کم ہے، صوبہ کے ہونہار نوجوان بہتر تعلیم کیلئے دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ ایک بڑی رقم تعلیم کیلئے رکھی گئی ہے مگر بدقسمتی سے بہتر تعلیمی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی معیار میں کوئی فرق نہیں آرہا۔ گزشتہ حکومت کے دوران چند ایک اچھے اقدام اٹھائے گئے جن میں صوبہ میں بہترین یونیورسٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا۔

اس سے ایک فائدہ یہ ہوا کہ اندرون بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء اپنے علاقوں میں ہی بہتر تعلیم حاصل کررہے ہیں اس سے قبل صرف بلوچستان یونیورسٹی ہی واحد ادارہ تھا جہاں ہزاروں طلباء دور دراز سے پڑھنے کیلئے آتے تھے جنہیں مالی حوالے سے بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا۔ اس کے علاوہ دیگر صوبوں میں آج بھی بلوچستان کے طلباء زیر تعلیم ہیں اگر صوبہ میں ہی اچھے تعلیمی ادارے بناکر انہیں فعال کیاجائے تو اسی فیصد تعلیمی مسائل حل ہونگے۔

مگر پرائمری سطح پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ پرائمری اسکولوں میں تعلیمی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تربچے پانچویں جماعت تک پڑھنے کے بعد تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے ایک بڑی کھیپ تعلیم سے دور ہوجاتی ہے اور یہ بچے منفی سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں یا تو پھر کم عمری میں مزدوری میں لگ جاتے ہیں لہٰذا گراس روٹ کی تعلیم پر زیادہ توجہ دی جائے تاکہ نوجوانوں کا مستقبل روشن ہوسکے۔