ملک آج جس مالی بحران کا شکار ہے یقینا اسے انتہائی غیر معمولی صورتحال سے گزرنا پڑرہا ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی معیشت یکدم سے مضبوط بن کر نہیں ابھری بلکہ ایک طویل جدوجہد کے بعد انہوں نے یہ مقام حاصل کیا۔
یہ وہ ممالک ہیں جہاں دو بڑی جنگیں لڑی گئیں، ملک تباہ ہوکر رہ گئے مگر ایک ایسا وقت بھی آیا جب سیاسی ومعاشی استحکام کی طرف سفر شروع کیا اور اس طرح سے ترقی کے منازل طے کرتے گئے۔جہاں پہلے تباہی وبربادی دیکھی گئی آج وہاں خوشحالی نظرآتی ہے مگر اس کا دارومدار طرزحکمرانی پر ہے کہ کس طرح سے اپنے منصب پر بیٹھ کر ایمانداری سے اپنے فرائض کو احسن طریقے سے انجام دیا جائے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس قدر کرپشن کی گئی کہ کسی بھی ادارے کو نہیں چھوڑا گیا۔
اقتدار سنبھالتے ہی قومی خزانے کو مال غنیمت سمجھتے ہوئے اپنے مفادات اور تجارت کیلئے خرچ کیا گیا جس سے ملک کا دیوالیہ ہوگیا، اس کے لئے کبھی بھی انہوں نے اپنے آپ کو جوابدہ نہیں سمجھا۔ آج کرپشن کے بڑے بڑے کیسز سامنے آرہے ہیں کہ کس طرح سے ملکی خزانے کولوٹ کر پیسہ باہر ملک منتقل کیا گیا۔
ملک میں سیاسی ومعاشی استحکام لانا منتخب حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ کس طرح سے بہترین پالیسی اپناتے ہوئے اپنی معیشت کو بہتر کیا جائے کیونکہ ملک میں اتنے وسائل موجود ہیں کہ جنہیں استعمال میں لاتے ہوئے بحرانات سے نکلنا مشکل نہیں، مگر اونے پونے داموں اپنے قیمتی وسائل کو بیرونی کمپنیوں کے حوالے کیا گیاجس کے بدلے میں جتنا بھی منافع ملا وہ حکمرانوں اور ان کے چہیتوں نے کمیشن کے طور پر ہڑپ کیا، انہی وسائل کو قومی ادارے کی شکل میں چلاتے ہوئے ملکی معیشت کو زبردست فائدہ پہنچایا جاسکتا تھا مگر بدنیتی، گروہی وذاتی مفادات حکمرانوں کی ترجیحات رہیں جس کا خمیازہ عوام کو آج بھگتنا پڑرہا ہے۔
ملک کا دیوالیہ ہوگیا ہے عوام مایوس دکھائی دے رہے ہیں کہ شاید آنے والا وقت اس سے بھی زیادہ سخت ہوگا۔ ان حالات میں جس طرح گزشتہ روز پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں معاشی،اقتصادی حالات پر سیمینار میں اپنے خطاب کے دوران معاشی ترقی اور امن وامان پر بات کی وہ قابل غورہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی آزادی کے بغیر آزادی کا تصور ممکن نہیں،مالیاتی بد نظمی کی وجہ سے اس وقت ہم مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں،ہم سب کو موجودہ حالات میں اپنی ذمہ داریاں پوری کر نی چاہئیں،سیکیورٹی اور معیشت کے درمیان براہ راست تعلق ہے،مشکل حالات میں کوئی ایک فرد کامیاب نہیں ہوتا جب تک پوری قوم متحد ہو کر ان حالات سے نکلنے کی کوشش نہ کرے، یہ ایک قوم بننے کاموقع ہے، انشاء اللہ مشکل حالات سے کامیابی کے ساتھ نکل آئیں گے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے علاقائی امن کیلئے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالااور کہاکہ یہی پالیسی خطے میں اقتصادی ترقی کیلئے راہ ہموار کریگی،خطے کے ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کوئی ملک اکیلے ترقی نہیں کر سکتا جب تک پورا خطہ ترقی نہ کرے۔
پاکستان بھی اس وقت ترقی کر سکتا ہے جب تک دوسرے ممالک کے ساتھ اقتصادی منصوبوں کے ذریعے جڑا رہے گا۔پاک فوج کے سربراہ نے جس طرح حالات کا خلاصہ بیان کیا صورتحال بالکل اسی طرح ہے، اس سے نکلنے کیلئے جن معاملات پر انہوں نے بات کی ہے اگر ان پرخلوص نیت سے عمل کیاجائے تو کوئی شک نہیں ملک آئندہ چند سالوں کے دوران تمام تر چیلنجز اور بحرانات سے نکل سکتا ہے۔
ماضی کی پالیسیاں،غلط تجربات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے کیلئے موجودہ حکومت بہترین اقتصادی پالیسی پر توجہ مرکوز کرے اور ساتھ ہی پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کے حوالے سے روابط کو بڑھائے تو قوی امکان ہے کہ پاکستان معاشی حوالے سے اپنے پاؤں پر کھڑاہوجائے گا کیونکہ قرضوں سے ملک کا پہیہ نہیں چل سکتا،خود انحصاری پر یقین رکھنا ہوگا جس کیلئے گڈ گورننس اولین ترجیح ہونی چاہئے کیونکہ کرپشن سے پاک معاشرہ ہی ترقی کے اہداف حاصل کرسکتا ہے۔