ملک میں اس وقت سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اہم رہنماؤں کی گرفتاریاں ہورہی ہیں خاص کر مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں راناثناء اللہ اور شاہد خاقان عباسی کی حالیہ گرفتاری کے بعد سیاسی ماحول زیادہ گرم ہوگیا ہے، اس سے قبل میاں محمد نواز شریف، حمزہ شہبازشریف کی گرفتاری اور سزاعمل میں آئی ہے۔
مسلم لیگ ن گرفتاریوں کو انتقامی کارروائیاں قرار دے رہی ہیں احسن اقبال اور مریم اورنگزیب نے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے بعد میڈیا کووارنٹ کی فوٹو کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ وارنٹ میں وجوہات نہیں لکھیں گئیں جبکہ وٹس ایپ کے ذریعے موبائل سے اس کی پرنٹ نکال کر گرفتاری عمل میں لائی گئی۔گرفتاری کے وقت سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیب کے آفیسران اور اہلکاروں سے وارنٹ دکھانے کا تقاضہ کرتے ویڈیو میں دکھائی دیتے ہیں۔
گرفتاریوں سے متعلق گزشتہ روز عمران خان نے تقریب کے دوران انکشاف کیاتھا کہ بیرون ملک سے سفارشیں آرہی ہیں، جو مرضی کرلیں احتساب نہیں رکے گا،اللہ سے وعدہ کیا تھا ایک موقع ملے تو ملک لوٹنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا، بڑا شور مچا ہے کہ فلاں پکڑا گیا اور فلاں کو پکڑا جارہاہے۔
جب تک احتساب نہیں ہوگا ملک آگے نہیں بڑھے گا، ان لوگوں نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا اور کہتے ہیں جواب نہیں دیں گے، جواب ہم لیں گے اور قوم لے گی،کرپشن اور منی لانڈرنگ ہوگی تو ڈالر اوپر جائے گا، ہم کرپشن ختم کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے اور کسی صورت احتساب کے عمل پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
اب حالات سنبھلتے جارہے ہیں آپ دیکھیں گے پاکستان اوپر جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ چین کی ترقی کی ایک وجہ کرپشن پر ساڑھے چارسو وزیروں کو جیل میں ڈالنا بھی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ملک کا قرضہ 60 سال میں 6 ہزار ارب ہوتا ہے اور 10 سال میں وہ 30 ہزار ارب پر چلا جاتا ہے ایسا کیا کیا ہے کہ 24 ہزار ارب قرضہ چڑھ گیا ہے، یہ بڑی دھمکیاں دیتے ہیں۔
میں 22 سال سے اس ایک موقع کا انتظار کررہا تھا، اللہ سے وعدہ کیا تھا ایک موقع ملے، ملک کا پیسے کھانے والوں کو نہیں چھوڑوں گا، ان حالات کے ذمہ دار لوگوں کا جب تک احتساب نہیں ہوگا یہ چوری نہیں رکے گی۔عمران خان نے کہاکہ آج تک صرف چھوٹے پٹواری کو پکڑ کر احتساب کیا جاتا تھا، احتساب چھوٹے چوروں کو پکڑنے سے نہیں طاقتوروں کو پکڑنے سے ہوتا ہے، یہ جن کیسز میں پکڑے جارہے ہیں یہ ہم نے نہیں بنائے، ہم نے اداروں کو آزاد چھوڑ دیا ہے وہ جس کو چاہیں کرپشن میں پکڑیں۔وزیراعظم عمران خان نے پہلے بھی اس بات کو دہرایاتھا کہ انہیں بیرون ممالک سے سفارشیں آرہی ہیں کہ این آر او دیا جائے جبکہ اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن اس کی تردید کرتی آئی ہے۔
بہرحال یہ معاملہ ابھی رکنے والا نہیں کیونکہ حکومتی وزراء کی جانب سے انکشافات کئے جارہے ہیں کہ ابھی مزیدگرفتاریاں ہونگی جن میں خواجہ آصف، مریم اورنگزیب کا نام بھی لیاجارہا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی کرپشن کے الزام میں گرفتار ہیں۔ ملک دیوالیہ ہوکر رہ گیا ہے اس میں کوئی شک نہیں اور جنہوں نے بھی کرپشن کی ہے انہیں سزا ملنی چاہئے مگر پیشگی گرفتاریوں کے متعلق وزراء کے انکشافات سوالات کو جنم دے رہے ہیں اور بعض حلقے اس حوالے سے شکوک وشہبات کا اظہار بھی کررہے ہیں لہٰذا گرفتاریوں کو مشکوک نہ بنایاجائے کیونکہ اس طرح کے بیانات سے نیب کے کردار پر بھی سوالات اٹھتے ہیں۔
ٹھوس شواہد کی بنیاد پر بھی اگر گرفتاریاں ہونگی تو اس پر اپوزیشن جماعتیں تحفظات کا اظہار کرینگی جو سیاسی ماحول کیلئے نیک شگون نہیں۔ لہذاوزراء اپنے محکموں پر توجہ دیں اور نیب کو اپناکام کرنے دیں تاکہ احتسابی عمل پر انگلی نہ اٹھائی جاسکے۔