|

وقتِ اشاعت :   July 22 – 2019

بلوچستان کے رواں مالی سال کے بجٹ میں شامل جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد اور اس سلسلے میں نئے ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون کو 31 جولائی تک حتمی شکل دینے کے لیے ایک اجلاس منعقدہوا۔ اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی ہدایات کی روشنی میں روشن بلوچستان، گرین ٹریکٹر اسکیم، گرین بس جیسے اہم منصوبوں کی جلد تکمیل کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اور دیگر محکموں کو اس حوالے سے ہدایات جاری گرتے ہوئے کہا گیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عوام کو تمام جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کے فوری ثمرات سے مستفید کرنا چاہتے ہیں تاکہ ایک روشن اور ترقی کرتا ہوا بلوچستان پاکستان کے قومی منظر نامے پہ نمودار ہو۔

کوئٹہ شہر میں اس وقت سب سے اہم مسئلہ ٹرانسپورٹ کا ہے شہریوں کو سفری سہولیات میسر نہیں، آئے روز انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے یہ خوش آئند بات ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے شہر میں گرین بس چلانے کی ہدایات دی ہیں۔ اس سے قبل بھی گرین بس چلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر یہ منصوبہ تاخیر کا شکاررہا۔

کوئٹہ کے شہریوں خصوصاً مضافات میں رہنے والے لوگوں کے لئے سستی ٹرانسپورٹ کا حصول ایک مشکل امربن گیا ہے۔ اندرون شہر اور تجارتی مراکز میں ٹرانسپورٹ اتنا بڑا مسئلہ نہیں،ایک لاکھ سے زائد قانونی اور غیر قانونی آٹو رکشوں نے یہ مسئلہ حل کررکھا ہے لیکن مضافات میں رہنے والوں کو شہر تک پہنچنے اور واپس اپنے گھروں تک جانے کے لیے اچھی خاصی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔

اس وقت کوئٹہ شہر میں گرین بس سروس وقت کی اشد ضرورت ہے کیونکہ عوام کو سفری سہولیات میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، اچھی ٹرانسپورٹ سروس شہر کے مضافاتی علاقوں کے رہنے والوں کا بنیادی حق ہے۔ اس وقت جوبسیں شہر میں چل رہی ہیں وہ انتہائی خستہ حالت میں ہیں اوران کا کرایہ بھی زیادہ ہے۔

بس سروس کی بہترین سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے طلباء،طالبات،خواتین اور ضعیف العمر افراد کو ہمیشہ شکایات رہتی ہیں۔بغیر اسٹاپ کے بس کوکسی بھی مقام پر کھڑی کرکے نہ صرف ٹریفک میں خلل پیدا کیاجاتا ہے بلکہ مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرناپڑتا ہے،اس تمام صورتحال سے نکلنے کیلئے حکومتی سطح پرکوئٹہ شہر میں گرین بس چلاناناگزیر ہوچکا ہے

۔حکومت نے پہلی بار عام شہریوں کو معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ ایک احسن اقدام ہے کیونکہ اس سے برائے راست عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ عرصہ دراز سے کوئٹہ میں مسئلہ موجود ہے مگر اس اہم نوعیت کے مسئلے کی جانب توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے بلکہ ان خستہ حال اور دھواں چھوڑنے والی بسوں کی وجہ سے شہر ماحولیاتی آلودگی کی لپیٹ میں آگیا ہے، حکومت ان بسوں کے خلاف بھی کارروائی کرے تاکہ شہر سے آلودگی کے خاتمہ میں مدد مل سکے۔

امید ہے کہ گرین بس کے حوالے سے فنڈز کا جلد اجراء کیا جائے گا اور ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھا جائے گا کہ عوام کی سہولت کیلئے بہترین بس اسٹاپ بنائے جائینگے تاکہ شہریوں کو دقت کا سامنا نہ کرناپڑے اور ٹریفک کی روانی میں خلل بھی نہ پڑے۔