|

وقتِ اشاعت :   July 23 – 2019

گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے تھانہ ڈیرہ ٹاؤن کے حدود میں کوٹلہ سیداں پولیس چیک پوسٹ پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی،فائرنگ کے نتیجے میں چیک پوسٹ پر تعینات ایف آر پی پولیس کے دو اہلکاراموقع پر ہی شہید ہوگئے، جنہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ منتقل کیا گیا، اس دوران دیگر پولیس افسران و اہلکاروں کے علاوہ شہید اہلکاروں کے رشتہ دار او دیگر عام مریض بھی موجود تھے کہ اس دوران ہسپتال کے ٹراما سنٹر کے باہر خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے ہر طرف تباہی مچ گئی۔

دھماکے کے نتیجے میں ایلیٹ پولیس فورس کے دو پولیس اہلکار سمیت پانچ سالہ بچی سمیت تین افراد شہید ہوگئے جبکہ30 سے زائدافراد زخمی ہوگئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے جنہیں سرکاری اور نجی ایمبولینسز کی مدد سے سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں متعدد افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور دھماکے سے ٹراما سنٹر کی کھڑکیاں اور دروازے ٹوٹ کر دور جاگرے اور ٹراما سنٹر کے باہر کھڑی گاڑیاں اور موٹر سائیکل بھی تباہ ہوگئے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 8سے 10کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔شدت پسند گروہوں نے اس سے قبل بھی تخریب کاری کے بڑے حملے کئے جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز کو بھی متواتر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بیشتر دہشت گرد سرحد پار کرکے پاکستان کے مختلف علاقوں میں داخل ہوتے ہیں اور تخریب کاری کرتے ہیں جن کی پشت پناہی دشمن ملک کررہے ہیں اور اس کے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔

ان دہشت گردوں کوباقاعدہ تربیت دیکر ہدف دیا جاتا ہے۔اگرچہ دہشت گردی کے واقعات میں ماضی کی نسبت کمی ہوئی ہے مگر یہ سلسلہ تاحال جاری ہے، بالکل ختم نہیں ہوا ہے۔ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے جس طرح سے حکمت عملی بنائی گئی ہے قابل ستائش ہے جس میں خاص کر سرحدوں پر باڑلگائے جارہے ہیں تاکہ سرحدیں محفوظ ہوسکیں اور شرپسند عناصر سرحدپار کرکے داخل نہ ہوسکیں۔ حکومت اور سیکیورٹی حکام بھی اس بات پر متفق ہیں کہ جب تک سرحد محفوظ نہیں ہونگی تب تک دہشت گردی کو روکنا مشکل ہوگا اس لئے ملکی سلامتی ا ورامن وامان کی بحالی کے لیے سرحدوں پر باڑ لگایاجارہاہے۔

اس کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کی شرح میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ ڈیرہ ٹاؤن میں جس طرح سے حملے کی منصوبہ بندی کی گئی اس سے واضح ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کا مقصد بڑی تباہی پھیلانا تھا خاص کر سیکیورٹی اداروں کے اہلکار ان کے نشانہ پر تھے۔

انہوں نے پہلے پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کیا جن کی میتیں اسپتال منتقل کی گئیں وہاں پہلے سے ایک خود کش حملہ آور موجود تھا تاکہ جیسے ہی سیکیورٹی حکام کی بڑی تعداد وہاں پہنچ جائے تو انہیں ہدف بنایا جاسکے۔مگر شکر ہے خداکا کہ بڑے سانحہ سے ملک بچ گیا۔

ایک بات تو واضح ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں کے بعد دہشت گردوں نے سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے کیونکہ حال ہی میں سیکیورٹی اداروں کی کامیاب آپریشنز سے کالعدم تنظیموں کا اثر ملک سے ختم ہوچکا ہے اور بڑے بڑے دہشت گرد مختلف آپریشنز کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔ بہرحال حالیہ واقعہ کے بعد سیکیورٹی کو مزید بہتر بنائی جائے تاکہ تخریبی کارروائیوں کو روکا جاسکے اور ملک میں امن وامان کی صورتحال میں مزید بہتری آسکے۔