وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات میں پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ امریکی صدارت نے مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کردی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امید ہے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئے گی، وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کو خوشگوار دیکھ رہا ہوں۔ دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی تو ضرور جاؤں گا۔
وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے متعلق پاکستان کے کردار کو سراہا۔اس موقع پر امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے حوالے سے ہماری بہت معاونت کررہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت میں ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت کشیدہ تعلقات کاعلم ہے اور پاک بھارت تعلقات کی بہتری پر بھی بات ہو گی۔
افغانستان کے معاملات پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ خطے کا پولیس مین نہیں بننا چاہتا جبکہ پاکستان افغانستان سے نکلنے کے لیے ہماری کافی مدد کر رہا ہے اور پاکستان افغانستان میں لاکھوں جانیں بچانے کا سبب بنے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام بہت مضبوط ہیں اور امریکا اچھے تعلقات چاہتا ہے جبکہ عمران خان پاکستان کے انتہائی مقبول وزیر اعظم ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم بننے کے بعد وہ اس ملاقات کے منتظر تھے۔ افغان تنازع میں پاکستان نے فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا اور دہشت گردی کے خلاف ہم نے مشترکہ جنگ لڑی جبکہ نائن الیون کے بعد پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف پارٹنر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ افغان جنگ سے لاکھوں لوگ متاثر ہو چکے ہیں اور افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ افغان جنگ سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا کیونکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار سے زائدجانوں کی قربانی دی اور پاکستان کو 150 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
وزیراعظم عمراخان کے حالیہ امریکی دورے کے بعد توقعات بڑھ گئے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہوں گے۔ پاکستان پورے خطے کے امن کے لئے ایک مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔ خصوصاً افغانستان کی صورت حال کو مستحکم بنانے میں مدد دے گا۔
پاکستان پہلے بھی یہ بات کہہ چکا ہے کہ افغانستان سمیت خطے میں بہتری کیلئے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہے کیونکہ خطے میں عدم استحکام کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال سمیت معاشی ترقی سست روی کا شکار رہی ہے مگر اب وقت آگیا ہے کہ تمام حل طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیاجائے اور ساتھ ہی معیشت کو فروغ دینے کیلئے عالمی منڈی تک رسائی کیلئے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے،خاص کر امریکہ سے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ عمران خان کا دورہ خود امریکہ کے لیے بھی اہم ہے کیونکہ امریکہ بھی پاکستان سے تعلقات کوبہتر رکھنا چاہتا ہے۔
امریکہ ہر قیمت پر افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے جس کے لیے اسے پاکستان کی مدد کی ضرورت رہے گی۔ امریکہ طالبان امن مذاکرات میں پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ دنیا میں پاکستان کا جغرافیہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس لئے آج سی پیک جیسے اہم منصوبوں میں دنیا کے اہم ترین ممالک شرکت کے خواہش مند ہیں اسی طرح پڑوسی ممالک نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری شروع کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے اس اہم دورے کے بعد یہ بھی امید کی جارہی ہے کہ پاک بھارت تعلقات معمول کی سطح پر آئیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان موجود تناؤ میں کمی آئے گی جوکہ ایک بہت ہی اہم پیشرفت ہوگی۔