|

وقتِ اشاعت :   July 28 – 2019

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں مال مویشی کی منڈیاں سج گئی ہیں۔ملک بھر سے بڑی تعداد میں مال مویشیوں کے کھیپ در کھیپ منڈیوں میں لائے جارہے ہیں۔مویشی منڈی میں اکثر بیوپاریوں کو شکایات رہی ہیں کہ ماضی میں عید قرباں کے موقع پر ان سے بھتہ وصول کیاجاتا رہا ہے، 5ہزار سے لے کر10 ہزار روپے تک بھتہ وصولی جیسے کوئی بات ہی نہیں،اس گھناؤنے عمل کو روکنا تو کجا کوئی پوچھ گچھ بھی نہیں کی جاتی۔ اندرون ملک سے مال مویشی لانے والے ٹرکوں سے وصولی کے نام پر من مانا ٹیکس بھی لیاجاتارہاہے۔

گزشتہ حکومت کے دوران بکرے اور دنبے کی فروخت پر 20روپے جبکہ بیل اور گائے کی فروخت پر پچاس روپے فی جانورکے حساب سے ٹیکس عائدکیا گیا تھامگرسرکاری اہلکار بالترتیب پچاس روپے اور سو روپے وصول کرتے رہے ہیں۔ سادہ لوح بیوپاری مال فروخت کرنے کی خاطر ان بھتہ خوروں کے سامنے مجبور تھے اس لئے ان کی ڈیمانڈ کے مطابق سرکار کی جانب سے مقرر کردہ ٹیکس سے اضافی رقم دے دیتے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اس جانب خاص توجہ دیں اور انتظامیہ کو متحرک کرتے ہوئے مویشی منڈی میں شکایت سیل لگائے تاکہ عید قربان کے دوران مویشی منڈی سے کوئی بھتہ یا اضافی ٹیکس وصول نہ کرے جو اس سے قبل ہوتا رہا ہے۔ عیدالاضحیٰ کے قریب آتے ہی مال مویشی کی منڈیوں کی رونقیں بڑھتی جارہی ہیں۔ متوسط طبقہ جو ہر عید پر قربانی کرنے کے جذبہ کے تحت سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہونے کے لئے کمر باندھتا تھا اس بار ہوشربا مہنگائی کے باعث جانوروں کی قیمتیں سن کر ان کے ہوش اڑ گئے ہیں۔

مسلمانوں کے علاوہ دنیابھر میں دیگر مذاہب کے پیرو کار بالخصوص عیسائی دنیا میں مسیحی ملت کے مذہبی تہواروں کے موقع پر اپنے عوام کو انتہائی زیادہ سبسڈی دیتے ہیں مگر ایک ہم ہیں کہ رمضان المبارک کے موقع پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں من پسند اضافہ کرکے اپنے ہی عوام کی جیبیں صاف کرنے کے درپے رہتے ہیں اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی ہم اپنی اسی راویت کو برقرار رکھتے ہیں۔

ہونا تو یہ چاہئے کہ سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہونے کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع دینے کے لئے مال مویشی کی قیمتوں میں پچاس فی صد تک کی رعایت دیں تاکہ متوسط طبقہ بڑھ چڑھ کر اس فریضہ کی ادائیگی میں حصہ لے۔وفاقی سطح پر مال مویشی کی قیمتوں میں رعایت کا اعلان انتہائی خوش آئند ہوگا کیونکہ موجودہ مہنگائی میں بعض سفید پوش حضرات قربانی کے جانور خریدنے سے قاصر دکھائی دے رہے ہیں۔

لہٰذا یہ ہمارا مذہبی تہوار جس میں ہرکوئی شریک ہونا چاہتا ہے اگر وفاقی حکومت پچاس فیصد تک رعایت کا اعلان کرے تو متوسط طبقہ کی بڑی تعداد عید قربان کو عقیدت واحترام سے منائے گی۔ دوسری جانب اس بات پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ کوئٹہ کے بیشترعلاقوں میں سڑکوں کے کنارے مویشیوں کی منڈیا لگائی جاتی ہیں مقامی انتظامیہ ایسی جگہوں پر سیکیورٹی کے خاص انتظامات کرے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔