|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2019

بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کو دی جانے والی نیم خودمختاری کی حیثیت اور خصوصی درجے کے خاتمے کے اعلان کے بعد وادی مسلسل دوسرے دن بھی باقی پوری دنیا سے کٹی رہی۔اتوار کی شب سے کشمیر میں ٹیلیفون، موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ تاحال بند ہیں۔ وادی میں پیر سے بند کیے جانے والے تمام تعلیمی ادارے اور بیشتر دفاتر منگل کو بھی بند رہے اور پوری وادی انڈین سکیورٹی فورسز کے زبردست حفاظتی حصار میں ہے۔

حزب اختلاف کے رہنماء غلام نبی آزاد نے ایک نیوز کانفرنس میں کشمیر کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر کے تمام دس اضلاع میں کرفیو نافذ ہے، کسی کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں کے 12 میں سے چھ اضلاع میں مکمل کرفیو ہے اور باقی چھ میں کرفیو جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔ لداخ کے کرگل خطے میں لداخ کو مرکز کے زیرِ انتظام علاقہ قرار دیے جانے کے خلاف کل سے ہڑتال ہے۔

اور نقل وحمل کے سارے ذرائع معطل ہیں۔کشمیر میں کام کرنے والے دوسری ریاستوں کے ہزاروں مزدور وہاں پھنس گئے ہیں۔ کافی افراد حالات کے پیش نظر وادی چھوڑنے کے لیے بس اڈوں پر جمع ہیں۔سری نگر کے پرانے شہر میں پیر کی شام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بڑی تعداد میں پتھراؤ کے واقعات پیش آئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں کی صورتحال کے حوالے سے مواصلات اور رسائی نہ ہونے کی وجہ سے حالات کا پتہ نہیں چل رہا، وادی میں آمدورفت مکمل طور پربند ہے۔

کشمیر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور پولیس کی گاڑیوں سے لگاتار یہ اعلان کیا جا رہا ہے کہ شہر میں کرفیو نافذ ہے اور جہاں دو سے زائدلوگ نظر آئیں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔کشمیری عوام کے اندرشدید غصہ دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی ہے، ہم تیار ہیں۔

اوراپنی ذمہ داری کو نبھانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت ہونے والی کور کمانڈر اجلاس میں کشمیروں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کورکمانڈرز کانفرنس جنرل ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ہوئی جس کا واحد ایجنڈا کشمیر کی صورتحال تھی۔

ڈی جی آئی ایس پی آرکے مطابق حکومت کی جانب سے بھارت کے کشمیرسے متعلق اقدامات مسترد کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے کشمیر پر شرم ناک قبضے کو قانونی شکل دینے کی کوششوں کوکبھی تسلیم نہیں کیا۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، نیول چیف، ایئر چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین خان گنڈا پور، وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے شرکت کی،اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی جبکہ اجلاس میں قومی سلامتی کے امور سمیت مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکا ء نے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے تاہم پاکستان ہمیشہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا اور کسی بھی بھارتی جارحیت کا قوم کی مدد سے بھرپور جواب دیں گے۔بہرحال بھارت کے اس اقدام کے بعد جو کشمیر کی صورتحال بنی ہے۔

اس پر امریکہ سمیت تمام عالمی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے جبکہ بھارت کے اندر بھی اس عمل کے خلاف شدید ردعمل دکھائی دے رہا ہے کیونکہ بھارتی وزیراعظم نے اپنے مذموم عزائم کے ذریعے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ہندوانتہاپسندانہ سوچ رکھتے ہیں جسے سیکولر ریاست کے پیچھے چھپائے رکھا تھامگر ا ن تمام عوامل کے بعد کشمیر کی آزادی کی تحریک میں مزید شدت آئے گی۔