بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے خلاف کشمیر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے،بھارتی فورسز نے تمام انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف جارحانہ عمل اپناتے ہوئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور بھاری بھرکم فورسز کی تعیناتی کے باوجود کشمیری عوام نے تمام حصار توڑ کر احتجاجی مارچ کیا اوربھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ کشمیر کے مختلف علاقوں میں جلوس کے شرکا ء نے ہم کیا چاہتے آزادی‘، ’انڈیا واپس جاؤ‘ اور ’انڈیا کا آئین نامنظور‘ کے نعرے لگاتے رہے۔جلوس میں بچے، جوان اور بوڑھے کشمیریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئے، جلوس پر پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
سری نگر کے مختلف ہسپتالوں سے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر کم از کم 52 افراد کوتشدد کا نشانہ بنایاگیاہے اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں تین افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔کشمیر میں نیم فوجی اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ماضی میں بھی چھرّوں والے کارتوسوں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے جس پر عالمی سطح پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کارگل میں بھی عوام نے بھارت کے حالیہ اقدام کے خلاف مظاہرے کیے جن کے بعد پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا، علاقے میں ماحول شدید تناؤ کا شکار ہے، چار دن سے کارگل مکمل طور بند ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت صورتحال انتہائی گھمبیر ہے بھارتی جارحیت تیس سال کا ریکارڈ توڑ چکی ہے ہر قسم کے تشدد کے راستے اپنائے جارہے ہیں تاکہ کشمیریوں کی آواز کو دبایاجاسکے کشمیریوں نے یہ ثابت کردیا ہے۔
کہ وہ بھارتی جارحیت اور اس کے کالے قانون کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو پاکستان کا موقف پیش کرنے کے لیے خط لکھا جس میں درخواست کی گئی کہ سیکورٹی کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کیا جائے اوربھارت کے حالیہ اقدامات کو زیر بحث لایا جائے۔
پاکستان نے یہ موقف اختیار کیا کہ بھارت کے کشمیر میں حالیہ اقدامات غیر قانونی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نیا قتل عام کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اگربھارت یہ سمجھتا ہے کہ اس قتل عام کو پاکستان اور کشمیری عوام خاموشی سے برداشت کریں گے تو یہ بھی ان کی غلط فہمی ہے۔
ادھر ملک بھر میں جشن آزادی کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایاگیا جبکہ بھارت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں بھی نکالی جارہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیرمیں جو اس وقت صورتحال ہے اس میں اقوام متحدہ کو اپنا کردار دا کرنا چاہئے کیونکہ بھارتی مظالم عروج پر ہیں اور کشمیریوں کے پُرامن احتجاج کے خلاف خطرناک ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں۔
جوکہ عالمی قوانین کی خلاف کھلی ورزی ہے جس پر اقوام متحدہ کو فوری نوٹس لینا چاہئے تاکہ نہتے مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو روکا جاسکے اس وقت کشمیری آزادی اور حق خودارادیت چاہتے ہیں جو عین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے،عالمی برادری بھی کشمیر کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بھارتی مظالم کے خلاف اپنا کردار ادا کریاور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو روکے۔