مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر آج پوری دنیامیں بھارتی جارحانہ رویہ کے خلاف انسان دوست سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور بھارتی مظالم پر آواز بلند کررہے ہیں جس سے مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر اجاگر ہورہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں سخت کرفیو اور بھاری بھرکم فوج کی تعیناتی کے باوجود کشمیری سڑکوں پر نکل رہے ہیں جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ نڈر وبہادر کشمیری اپنی آزادی کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔
بھارت اپنی تمام ترمشینری مقبوضہ کشمیر کے عوام کو دبانے کیلئے استعمال کررہا ہے یہاں تک کہ مظاہرین پر خطرناک ہتھیاروں کا استعمال بھی جاری ہے اس کے باوجود مظاہروں میں شدت اور تیزی آرہی ہے۔ دوسری جانب اس تمام عمل کے باوجود بھارت حواس باختگی کاشکار ہے جس کی مثال بھارتی وزیر دفاع کے بیانات ہیں،بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک مرتبہ پھر روایتی بڑھک مارتے ہوئے مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے۔
کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات مقبوضہ کشمیر پر نہیں صرف آزاد کشمیر پر ہو سکتے ہیں۔بھارتی وزیردفاع نے چند روز قبل گیدڑ بھبھکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت اب تک جوہری ہتھیار استعمال کرنے میں پہل نہ کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا تھا لیکن آئندہ کی حکمت عملی وہ صورتحال دیکھ کر وضع کرے گا۔راج ناتھ سنگھ نے یہ گیدڑ بھبھکی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے محض چند گھنٹے قبل دی تھی اجلاس میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی تھی کیونکہ پاکستان اپنی کامیاب سفارتی حکمت عملی کے باعث 70 سال بعد سلامتی کونسل کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر اٹھانے میں کامیاب ہوا ہے۔
بھارت کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی کے عندیہ کا مقصد صرف دنیا میں جنگ اور خوف پھیلانا ہے مگر اس کے باوجود سلامتی کونسل اجلاس نے ثابت کیا کہ مظلوم کشمیریوں کے حوالے سے دنیا بھارت کے ساتھ کھڑی نہیں ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں سبکی کا سامنا کرنے کے بعد بھارتی وزیردفاع نے ہریانہ میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک نے عالمی دروازے پر دستک دی لیکن۔
ہم مصروف عالمی قوتوں کو ایسے معاملے میں الجھانا نہیں چاہتے جسے ہم خود حل کر سکتے ہیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ آئین کی شق 370 کا خاتمہ کشمیر کی تعمیر و ترقی کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات سے وہاں کے شہریوں کا معیار زندگی بہتر ہوگاجوکہ جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی باتیں ہیں بھارتی حکومت کی نیت اور رویہ سے واضح ہوچکا ہے کہ وہ بھارت کو انتہاء پسند ملک بنانے جارہا ہے۔
جس کے خلاف خود بھارت میں آواز بلندہورہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آزاد حیثیت ختم کرکے وہاں جس طرح ظلم وبربریت کا بازار گرم رکھا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو زیرعتاب لانا ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی حکومت کے غیرانسانی اقدامات کے باعث مقبوضہ وادی میں عوام الناس اشیائے خورو نوش کی شدید قلت کا شکار ہیں، مریض ادویات کی عدم دستیابی کے سبب بے حال ہیں، بچے دودھ اور غذائی اشیا ء نہ ملنے کی وجہ سے بلک رہے ہیں، غیر قانونی عقوبت خانوں میں بے گناہوں اور مظلوموں کی چیخیں سنگلاخ دیواروں سے ٹکرا کر دم توڑ رہی ہیں۔
سڑکوں پہ سناٹے کا راج اور قابض بھارتی فوجیوں کا پہرہ ہے، مساجد پر تالے لگے ہوئے ہیں جبکہ بیماروں کو اسپتال تک منتقل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کی آواز بند کرنے کیلئے تمام تر حربے استعمال کئے مگر اس کے باوجود بھارتی جارحیت کے سامنے کشمیری سیسہ پلائی دیوار بن کرکھڑے ہیں اور یہ بھارت کیلئے آئندہ دنوں مزید خطرناک ثابت ہوگا۔
جہاں تک جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور آزاد کشمیر پر مذاکرات سے متعلق بھارتی مؤقف ہے اس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے مسئلے سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے اس میں بھی انہیں منہ کی کھانی پڑرہی ہے۔ پاکستان نے پہلے بھی معاملات کو پُرامن اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی بات کی تھی اور آج بھی پاکستان دنیا بھر میں سفارت کاری کے ذریعے کشمیریوں کا مقدمہ لڑرہاہے مگر پاکستان اپنے دفاع میں بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کی جھلک بھارت دیکھ چکا ہے۔