|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2019

مقبوضہ کشمیر کے معاملے پردنیا بھر میں تشویش پائی جارہی ہے کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آزاد حیثیت ختم کرکے خطے میں ایک نیا مسئلہ پیدا کردیا ہے۔دوسری طرف گزشتہ کافی عرصے سے خطے میں امن و امان کے قیام کیلئے افغان امن عمل کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ دیرپا امن قائم ہونے کے ساتھ خطے میں استحکام برقرار رہے مگر بھارتی حالیہ جارحیت اور جنگی جنون نے تمام انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے مظالم کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں جو کہ پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ بنے گا۔

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر انتہائی بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے پُرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی ہے اور اب بھی سفارتی سطح پر عالمی برادری کے ساتھ رابطے کئے جارہے ہیں تاکہ کشمیر پر بھارتی قبضہ اور مظالم کو ختم کیا جاسکے۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں مکمل بلیک آؤٹ ہے جہاں کرفیو کا خاتمہ کیا گیا ہے وہاں سے کشمیریوں کا شدید ردعمل سامنے آرہا ہے جبکہ بھارت خطرناک ہتھیار مظاہرین کے خلاف استعمال کررہا ہے جس پر عالمی برادری کومداخلت کرنا چاہئے تاکہ نہتے مظلوم کشمیریوں پر مظالم کا خاتمہ کرکے انہیں آزادی دلائی جاسکے۔

دوسری جانب پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے کہاکہ عالمی عدالت میں جانے کا فیصلہ تمام قانونی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزارت قانون اس حوالے سے جلد مزید تفصیلات فراہم کرے گا۔عالمی عدالت انصاف میں انسانی حقوق کی پامالی کا معاملہ اٹھایا جائے گا، اس سلسلے میں بین الاقوامی وکلاء سے رابطے کیے جارہے ہیں۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اس حوالے سے اپنی پریس بریفنگ میں تصدیق کی۔انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان عالمی عدالت انصاف جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی طاقت پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑنا چاہتا ہے اور لڑے گا۔معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ میں 27 ستمبر کو خطاب کریں گے جبکہ بھارتی وزیراعظم 26 ستمبر کو خطاب کریں۔

گے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں،مقبوضہ ریاست میں عوام کو نماز عید ادا اور قربانی کرنے نہیں دی گئی، وادی میں جو کچھ ہو رہا ہے سب کے علم میں ہے،کب تک یہ سناٹا رہے گا؟ کب تک یہ ظلم رہے گا؟،دنیا بھی بھارتی وزیر دفاع کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو دیکھ رہی ہے، ہماری سوچ آر ایس ایس کی نہیں ہے ہم اپنی اقلیتوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں،مسئلہ کشمیر پر سب متحد ہیں،یہ تنقید کا وقت نہیں ہے کشمیر کے معاملے کی نزاکت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے امریکی صدر کے شکر گزار ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ وادی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے خطے کی صورتحال میں دلچسپی لینے پر امریکی صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان ہونے والی گفتگو کے متعلق انہوں نے کہاکہ عمران خان نے ٹرمپ سے کہا کہ بھارت کی جارحانہ پالیسی جاری ہے۔ وزیراعظم نے ٹرمپ سے کہا کہ آپ صحیح ہیں تو انسانی حقوق کی ٹیموں کو مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے۔پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت میں جانے کا فیصلہ انتہائی خو ش آئند ہے امید ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں مظلوم کشمیریوں کو انصاف ملے گا اور یہ دیرینہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔