بھارتی حکومت مسلسل یہ دعویٰ کررہی ہے کہ کشمیر میں حالات معمول پر آگئے ہیں،کرفیومیں نرمی کردی گئی ہے، گرفتاریوں کے متعلق جھوٹ سے کام لیا جارہا ہے، پُرامن مظاہرین کے خلاف ہتھیاروں کے استعمال پر بھارتی حکومت کی ہدایت کے مطابق بھارتی میڈیا بھی جھوٹ سے کام لے رہی ہے اور کچھ اور ہی نقشہ پیش کیاجارہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں اس وقت مظالم کے وہ تمام حربے استعمال کئے جارہے ہیں جس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی۔ کشمیر میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں جہاں تک کرفیو میں نرمی کی بات ہے وہاں سے بڑی تعداد میں کشمیری بھارتی مظالم کے خلاف سڑکوں پر نکل رہے ہیں جن کو گرفتار کیا جارہا ہے اور مظاہرین پر ہر قسم کے خطرناک ہتھیاروں کا بھی بے جااستعمال جاری ہے۔
وادی کشمیرکی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے،سکیورٹی اہلکار رات کے اوقات میں گھروں پر چھاپے مار کر نوجوانوں کو گرفتار کر رہے ہیں اب تک کی اطلاعات کے مطابق چار ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے حالت یہ ہے کہ اب عقوبت خانوں میں گنجائش نہیں رہی ہے اس لئے بعض کشمیریوں کو بھارت کے مختلف شہروں میں منتقل کیا گیا ہے۔
سرینگر اور اس سے ملحقہ علاقوں میں نظام زندگی اب بھی معطل ہے چھوٹے بڑے تجارتی مراکز سمیت تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں، دوسری جانب تمام علیحدگی پسند قیادت کو قید کردیا گیا ہے،کشمیر میں بھارتی فورسز نے خوفناک صورتحال پیدا کررکھی ہے، حریت رہنماؤں کی جانب سے جمعے کو ہڑتال کی کال دی گئی ہے جبکہ بعدازنماز جمعہ احتجاج بھی کیاجائے گا۔
وادی میں خوف کا ماحول ہے اور یہ پہلی بار نہیں بلکہ اس سے قبل بھی کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے بھارتی حکومت نے مہینوں تک کرفیو لگائے رکھی تھی مگر اس بار رابطے کا ایک بھی ذریعہ نہیں چھوڑا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، خدشہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت سے بات چیت کے لیے مزید کچھ نہیں کرسکتے، بدقسمتی سے بھارت نے میری باتوں کو محض اطمینان کے طورپر لیا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتہائی تباہ کن صورتحال کے خدشے سے آگاہ کر دیا ہے، 80 لاکھ کشمیریوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔
واضح ر ہے کہ دو روز قبل وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ امریکی صدر سے ٹیلی فونک رابطے میں عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹوانے کی بات کی تھی۔وفاقی وزیر خارجہ نے بتایا کہ کہ عمران خان کی 16 اگست کو بھی ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت ہوئی تھی۔
وزیر اعظم نے پاکستان کے مؤقف سے امریکی صدر کو تفصیل سے آگاہ کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جو صورتحال ہے اس وقت سب کی نظریں امریکہ سمیت عالمی طاقتوں پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کشمیر میں کشت وخون کے ماحول کو ختم کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائیں تاکہ جنگی صورتحال میں کمی آئے۔ اگر دنیا خاموش رہی تو یہ خطے کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگا پھر شاید معاملہ عالمی طاقتوں کے ہاتھوں سے بھی نکل جائے۔