بلوچستان میں ایک تو شرح خواندگی نہ ہونے کے برابر ہے خاص کر اندرون بلوچستان میں صورتحال انتہائی ابتر ہے کیونکہ وہاں سرکاری اسکولوں میں کوئی سہولیات نہیں، اسکول خستہ حالت میں ہیں بعض علاقوں میں تو اسکولوں کے چھت تک موجود نہیں،بچے ٹاٹ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔انہی عدم سہولیات کے باعث بچوں میں تعلیم کی عدم دلچسپی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
اور وہ اسکولوں سے دور ہوجاتے ہیں یہ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے خاص کر حکومتوں کی کہ وہ انسانی وسائل پر زیادہ رقم خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ جامع منصوبے تشکیل دیں۔ گزشتہ پانچ بجٹ کے دوران تعلیم اور صحت کے لیے ایک خطیر رقم مختص کرنے کے باوجودمطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جاسکے جس کی امید کی جارہی تھی۔محکمہ صحت کی حالت یہ ہے۔
کہ بلوچستان میں سب سے زیادہ اموات خواتین کی زچگی کے دوران ہوتی ہیں جس کی شرح ملک کے دیگر حصوں سے زیادہ ہے اس کی بنیادی وجہ اسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے تو دوسری اہم وجہ جن علاقوں کے کوٹہ پر ڈاکٹر بھرتی ہوتے ہیں وہ وہاں ڈیوٹی دینے کیلئے تیار نہیں بلکہ وہ کوئٹہ شہر میں ڈھیرے ڈالے ہوئے ہیں جہاں سرکاری اسپتال میں کم پرائیویٹ اسپتالوں میں زیادہ وقت دیتے ہیں۔
جو ایک اچھا خاصا کاروبار بناہوا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ گزشتہ روزوزیر اعلیٰ بلوچستان نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ آپ پیغام پاکستان کا نعرہ بلوچستان کے گھر گھر پہنچا رہے ہیں جو انتہائی خوش آئند بات ہے، پیغام پاکستان کا مقصد ملک میں امن کا قیام اورنوجوانوں کے ذریعہ ملک کے مستقبل کو روشن کرنا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مستقبل آپ سے وابستہ ہے۔
حصول تعلیم کے ساتھ ہمارے نوجوان ملک کو ترقی کے سفر میں صف اول میں شامل کرپائیں گے، انہوں نے تربت کے نوجوانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تربت کے نوجوان تعلیمی شعبے میں ہر جگہ چھائے ہوئے ہیں اور بلوچستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت آگے ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ یہاں کے نوجوان بلوچستان کے دیگر علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ملکر وطن عزیز کا نام دنیا بھر میں روشن کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک، گوادر پورٹ اور بارڈر مارکیٹ کے قیام سے یہاں کے عوام کیلئے بے تحاشا مواقع پیدا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں تعلیمی اداروں کے لیے خاطرخواہ رقم مختص کی ہے تاکہ تعلیم کے شعبے میں بہتری لائی جاسکے، انہوں نے کہا کہ قومیں مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر آگے بڑھتی ہیں جبکہ غلط فیصلوں سے قومیں زوال پذیر ہوتی ہیں اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اساتذہ کی عزت کریں۔
اپنے والدین کا احترام کریں اور انکے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تربت میں خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کا سب کیمپس اور نرسنگ کالج کا قیام بھی فوری طور پر عمل میں لایا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی اس بات سے اختلاف کی گنجائش نہیں کہ ضلع کیچ خاص کر تربت میں تعلیم کی شرح سب سے زیادہ ہے اس کی ایک خاص وجہ وہاں تعلیمی سرگرمیوں کا تسلسل ہے۔
اگر اسی طرح کا حکومتی سطح پر جامع پروگرام ترتیب دیاجائے اور تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے تقاریب منعقد کیے جائیں تو بلوچستان میں شرح خواندگی میں اضافہ ہوگا اور اہداف بھی حاصل کئے جاسکیں گے۔اسی طرح صحت کے حوالے سے بھی حکومت سہولیات کی فراہمی سمیت ڈاکٹروں کی تعیناتی کو بھی یقینی بنائے تاکہ ان دو شعبوں سے عوام کو بھرپور فائدہ پہنچایا جاسکے۔