مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی حکومت کا لاک ڈاؤن مسلسل 21 ویں روز تک پہنچ گیا ہے جس کے باعث اب بھی وادی میں مواصلاتی رابطے منقطع اور کرفیو برقرار ہے۔
کرفیو اور پابندیوں سے وادی کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ مواصلاتی رابطے منقطع ہونے سےکشمیر سے باہر موجود کشمیری اپنے پیاروں کی خیریت نہ جان پانے پر شدید پریشان ہیں۔
احتجاج سے خوفزدہ قابض بھارتی انتظامیہ نے وادی میں جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں اور سڑکوں پر فورسز کی اضافی نفر ی تعینات ہے۔
بھارتی فوج احتجاج کچلنے کے لیے گھروں میں گھس کر بنا کسی جرم کے نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے جب کہ خواتین کی بے حرمتی، چادر اورچار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔
سخت ترین کرفیو اور پابندیوں کے باوجود کشمیریوں کا بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج بھی جاری ہے۔
کشمیری عوام احتجاج میں زخمی ہونے والوں کاعلاج بھی گھروں پر کرنے میں مجبور ہیں اس کے علاوہ حریت رہنما اور سیاسی رہنما بدستور گھروں یا جیلوں میں بند ہیں۔
مقامی کمیٹیاں بنانے کا سلسلہ شروع
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے ہندتواکی باوردی اور سادہ لباس میں ملبوس فورسز کی طرف سے کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی تذلیل اور آبروریزی سے تحفظ کیلئے ہر گلی کوچے میں مقامی کمیٹیاں بنانے کا عمل شروع کردیا ہے۔
کے ایم ایس نے بتایا کہ کمیٹیاں بنانے کا سلسلہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور دیگر ہندو فرقہ پرست قوتوں کے ان توہین آمیز بیانات کے بعد شروع کیا گیا جن میں کہا گیا تھا کہ بھارتی ہندو مقبوضہ کشمیر جاکر آباد اور وہاں کشمیری خواتین کے ساتھ شادیاں کرسکتے ہیں۔
مقامی کمیٹیوں نے اپنے پوسٹرز اور پمفلٹوں میں کہا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کے کسی بھی رکن کو کشمیری پنڈتوں کے بھیس میں کشمیر میں آباد ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، مقبوضہ وادی میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات اور حریت اور سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ اقوام متحدہ اور امریکا سمیت کئی ممالک مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔