بلوچستان میں گزشتہ 72 سالوں کے دوران جتنے بھی میگا منصوبوں مےں سرمایہ کاری کی گئی وہ سب کرپشن کی نذر ہوتی رہی ہیں جس کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں ۔ صوبہ کو ان منصوبوں سے محاصل کا نہ ملنا کسی حد تک حکومتوں کی کمزوری رہی ہے اور افسر شاہی اس کی بڑی وجہ بنی ہے ۔ بلوچستان مےں بننے والی ہر حکومت کی یہی خواہش رہتی ہے ۔
کہ صوبہ میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ہو ۔ حکومت سرمایہ کاروں کے تحفظ کیلئے بھی کوشاں دکھائی دیتی ہے ۔ بدقسمتی سے وفاقی حکومتوں کی معاندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں سرمایہ کاری کی ہمت افزائی نہیں ہوسکی ۔ اسی وجہ سے بلوچستان آج تک پسماندہ ہے یہاں پر لوگوں کے لئے روزگار کے ذراءع موجود نہیں ہیں ۔ بلوچستان کے حالات اب مکمل طور پر بدل چکے ہیں اور سرمایہ کاری کیلئے مکمل سازگار ہیں سرمایہ کاری میں اعتماد کی فضاء بحال بھی ہوچکی ہے ۔
موجودہ صورت حال میں سرمایہ کار بلوچستان میں سرمایہ کاری کیلئے مثبت سوچ رہے ہیں جوکہ صوبہ کی ترقی کیلئے ایک اچھی بات ہے،یہ حکومت اور حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں بلوچستان جیسے پسماندہ ترین علاقے میں کارخانے کھولیں جائیں اور سرمایہ کاروں کویہاں بلاکر تفصیلی طور پر ;200;گاہ کریں اس سے بلوچستان میں موجود بے روزگاری کا نہ صرف خاتمہ ہوگا بلکہ پبلک سیکٹر میں مزید سرمایہ کاری کی گنجائش بڑھے گی جبکہ چھوٹے تاجروں کو قرض دیکر چھوٹے چھوٹے صنعتی ےونٹ خود لگائے جاسکتے ہیں ۔
ہمارے یہاں زراعت کا شعبہ سب سے زیادہ منافع بخش ہے مگر اس پر خاص توجہ نہیں دی گئی اس لئے زراعت کے شعبہ کی بہتری کیلئے پانی جیسے اہم مسئلے کو حل کرنے پر حکومت ڈیمز کی تعمیر پر توجہ دے ۔ گوادر سی پورٹ کے ذریعے بلوچستان اربوں روپے منافع کماسکتا ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے یہاں منصوبہ بندی اور قانون سازی کا فقدان زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے ،بلوچستان کے پڑوس میں چاہ بہار کی بندر گاہ ہے جہاں پر پچاس ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔
اس کی وجہ سے روزگار کے بہت مواقع پیدا ہورہے ہیں اور ایرانی بلوچستان دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کررہا ہے اور بڑے بڑے ممالک نے اس میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے البتہ گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکہ ایران کشیدگی کے باعث اس پر کچھ اثر پڑا ضرور ہے مگر ان کی معاشی حکمت عملی اور ممالک کو اپنی طرف تجارت کیلئے مائل کرنے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔
کیونکہ جب تک مخلصی کے ساتھ بہترین منصوبہ بندی اور ماہرین کو ساتھ لیکر نہیں چلیں گے تو جتنے بھی منصوبہ شروع کئے جائیں اس سے ہ میں کوئی فائدہ نہیں ملے گا بلکہ کرپشن اور کمپنیاں منافع لیتی رہینگی ۔ اگر ہ میں کرپشن کو روکنا ہے اور ترقی کی ڈگر پر چلنا ہے تو حکومت کوخاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان کو کلیدی کردار ادا کرناہوگا جس میں اپوزیشن کی رائے بھی ضرور لینی چاہئے ۔
کیونکہ اپوزیشن جماعتوں میں بھی بہترین پڑھے لکھے اور ہونہار سیاستدان موجود ہیں جو رہنمائی کے ساتھ بہترےن تجاوےزدینگے جو صوبہ کے اجتماعی مفاد کی عکاسی کرے گا ۔ گزشتہ دور میں جو کچھ
ہوا وہ اب قصہ پارینہ بن گےا ہے مگر مزید میگامنصوبوں مےں کرپشن کو روکنے اور منافع بخش منصوبوں میں حکومت بلوچستان برائے راست خود شامل ہوجائے تو امید ہے کہ صوبے کا جوبجٹ ہمیشہ خسارہ کا پیش ہوتا ہے اس میں چند سالوں کے دوران تبدیلی ;200;ئے گی ۔