|

وقتِ اشاعت :   September 4 – 2019

کوئٹہ: کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز نے پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن میں کالعدم عالمی دہشتگرد تنظیم کے چھ دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار بھی شہید جبکہ پانچ زخمی ہوئے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق بدھ کی صبح فجر کی نماز سے قبل حساس ادارے اور پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کوئٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس پر لیبر کالونی کے قریب ایک آپریشن کیا۔ دہشتگردوں کی ایک مکان میں موجودگی کی اطلاع تھی جس پر مکان کو گھیرے میں لیا گیا۔ فورسز نے مکان میں داخل ہونے کی کوشش کی تو۔

مکان میں موجود دہشتگردوں نے اہلکاروں پر دستی بم پھینکے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ دستی بم حملے میں دو اہلکار زخمی ہوئے۔اس کے بعد پہلے ایک دہشتگر د اور پھر دوسرے دہشتگرد نے اپنی جسم سے بندھی خودکش جیکٹ کے ذریعے خود کو دھماکے سے اڑایا۔باقی دہشتگرد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔ عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ دہشتگردوں کی فائرنگ سے بکتر بند گاڑی کا پولیس ڈرائیور شہید اور مجموعی طور پر پانچ اہلکار زخمی ہوگئے۔ڈی آئی جی پولیس کے مطابق دہشتگرد وں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ پانچ گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد آپریشن مکمل کیا گیا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ نے مکان کو کلیئر قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے جس کے دو آپریشن کئے گئے۔ ڈی آئی جی پولیس نے آپریشن کو انٹیلی جنس ادارے، سی ٹی ڈی اور سیکورٹی فورسز کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہلاک دہشتگرد محرم الحرام کے دوران یا پھر شہر میں مزید تباہی پھیلانے کیلئے کارروائی کرنا چاہتے تھے۔

دہشتگردوں کے اہداف سے متعلق مزید تفتیش کی جارہی ہے۔ سی ٹی ڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق آپریشن میں چھ دہشتگرد ہلاک ہوئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہلاک دہشتگردوں میں سے ایک کی شناخت ابراہیم بڑیچ کے نام سے ہوئی جو خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں ملوث تھے۔ شہید اہلکار اور ہلاک دہشتگردوں کی لاشیں سول ہسپتال پہنچائی گئیں۔

زخمیوں کو سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر پہنچایا گیا۔ شہید اہلکار کی شناخت بلوچستان کانسٹیبلری کے ڈرائیور قاضی سیف اللہ ولد قاضی غلام حسین کے نام سے ہوئی جو ڈھاڈر کا رہائشی تھا۔ سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق زخمیوں میں اے ٹی ایف پولیس کے 27سالہ محمد معصوم خان، 32سالہ ابوبکر،27سالہ محمد سلیمان خان، 30سالہ نصیب اللہ اور 30سالہ الطاف احمد شامل ہیں۔ زخمیوں میں محمد سلیمان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

آپریشن میں شریک سیکورٹی فورسز کے ایک آفیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ آپریشن کے دوران دہشتگردوں نے دس سے بارہ دستی بم پھینکے اور اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ مکان کے اندر داخل ہونے والی بلوچستان کانسٹیبلری کی بکتر بند گاڑی پر بھی دہشتگردوں نے دستی بم پھینکے اور فائرنگ کی۔انہوں نے بتایا کہ ایک دہشتگرد نے اچانک کمرے سے باہر نکل کر خود کو دھماکے سے اڑایا جبکہ دوسرے دہشتگرد نے اسی طرح خود کو دھماکے سے اڑانا چاہا۔

تو فورسز نے انہیں گولی مار کر ہلاک کردیا اور اس کی جسم سے بندھی خودکش جیکٹ پھٹ نہ سکی۔مذکورہ خودکش جیکٹ کو ناکارہ بناکر تحویل میں لے لیا گیا۔دہشتگردوں کے ٹھکانے سے داعش کے جھنڈے، کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ بھی برآمد ہوا۔سیکورٹی آفیسر نے بتایا کہ دہشتگردوں نے مکان کو تین حصوں میں تقسیم کیا تھا جس میں سے دو حصوں میں رہائش جبکہ ایک حصے کو دہشتگردکی وارداتوں کی منصوبہ بندی کے مرکز کے طور پر استعمال کرتے تھے۔

آپریشن میں ہلاک ہونے والوں کا تعلق کالعدم عالمی دہشتگرد تنظیم داعش سے تھا جن میں سے ایک کی شناخت داعش کے مقامی کمانڈر ابراہیم بڑیچ کے نام سے ہوئی۔باقی دہشتگردوں میں ابراہم بڑیچ کے بھتیجے حمایت بڑیچ اور قریبی رشتہ دار سمیع اللہ بڑیچ شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والی خاتون آمنہ ابراہیم بڑیچ کی بہن بتائی جاتی ہے۔ پانچویں دہشتگرد کی شناخت عام شیخ حسینی کے نام سے ہوئی ہے۔

جبکہ ایک دہشتگرد کی شناخت نہیں ہوسکی۔ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ خودکش حملہ آور کو محرم الحرام میں دہشتگردی کیلئے کوئٹہ پہنچایا گیا تھا۔ہلاک ہونیوالے ابراہیم بڑیچ اور باقی دہشتگرد گزشتہ سال عام انتخابات کے دوران مشرقی بائی پاس پر انتخابی کیمپ کے باہر خودکش بم حملے، ہزارگنجی سبزی منڈی، میکانگی روڈ پر امام بارگاہ ناصر العزااور ایئر پورٹ روڈ پر بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک پر خودکش حملوں سمیت ٹارگٹ کلنگ کی کئی وارداتوں میں ملوث تھے۔