|

وقتِ اشاعت :   September 4 – 2019

گوادر: غیر قانونی ٹرالرنگ کی وجہ سے ماہی گیروں کا روزگار تباہ ہوچکا ہے۔ صوبائی حکومت غیر قانونی ٹرالرنگ کی روک تھام کے لیئے زبانی جمع خرچ کررہی ہے۔ کیسکو بجلی کے بحران کے خاتمہ کے لیئے آل پارٹیز اور انجمن تاجران گوادرکے سا تھ ہونے والے مزاکرات کے فیصلہ پر عمل درآمد نہیں کررہی۔ ماہی گیر ی کا شعبہ ہماری اجتماعی مسئلہ اس کی تباہی پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

غیر قانونی ٹرالرنگ اور بجلی کے بحران کا خاتمہ کیا جائے۔ بلوچستان فشر مین سو سائٹی میں ماہی گیروں کے حقیقی نمائندوں کو شامل کیا جائے۔ ان خیا لات کااظہار آل پارٹیز گوادر کے کنو ینر فیض نگوری نے آل پارٹیز اور انجمن تاجران گوادر کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پر ہجوم پر یس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر کے ساحل جیونی، پشکان اور گوادر سمیت ضلع کے دیگر ساحلی علاقوں میں غیر قانونی ٹرالرنگ میں تشو یش ناک حدتک اضافہ ہوچکا ہے۔

سندھ کے ٹرالرز بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ دن کے اجالے میں سمندر کے ممنوعہ ساحلی علاقوں میں مچھلیوں کا غیر قانونی شکار کر تے ہوئے نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے ماہی گیروں کے روزگار پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں افسوس ناک امر یہ بھی ہے کہ محکمہ فشر یز استعداد رکھنے کے باوجود غیر قانونی ٹرالرنگ کو روکنے میں ناکام رہا ہے جبکہ فشر یز کی وزارت مال کماؤ کا ادارہ بن چکی ہے۔

جس کی سر پرستی میں غیر قانونی ٹرالرنگ میں روز افزوں اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے کہا کہ کیسکو گوادر میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیئے آل پارٹیز اور انجمن تاجران گوادر کے ساتھ ہونے والے مزاکرات کے فیصلہ پر عمل نہیں کررہا ہے اگست تک شہر کو 20گھنٹے بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا تھا 20گھنٹے کی بجلی کی فراہمی کی بجائے اس میں مز ید ابتری دیکھنے میں آرہی ہے۔

کیسکو صارفین سے ماہانہ کروڑوں روپے ریکوری بھی کر تا ہے لیکن جب کسی علاقے میں بجلی کا ٹرانسفارمر جل جاتا ہے تو کیسکو کے پاس متبادل ٹرانس نہیں ہوتا جس کی وجہ سے متاثرہ علاقے کئی دنوں تک تاریکی میں ڈوب جاتے ہیں۔ کیسکو صارفین کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے بجلی کا بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کے لیئے بلوچستان فشر مین سو سائٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی اس کے ممبران کی نامزدگی بھی شروع کی گئی ہے لیکن یہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

کہ سوسائٹی میں غیر اہم لوگوں کو نمائندگی دی جارہی ہے جن کا ماہی گیری کے شعبہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان فشر مین سوسائٹی ماہی گیروں کے فلاح و بہبود اور ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا حامل ادارہ ہے جس میں ماہی گیروں کے حقیقی نمائندوں کی شرکت سے ما ہی گیر طبقہ کے مسائل بہتر طور پر حل ہوسکتے ہیں لیکن صوبائی حکومت کی ایماء پر غیر اہم لوگوں کی نامزدگی قابل افسوس اور ماہی گیروں کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیری کے شعبہ سے معاشرے کے تمام طبقات کے اجتماعی مفادات وابستہ ہیں اگر یہ شعبہ تباہ ہوگیا تو اس کے اثرات آبادی کے تمام طبقات پر پڑسکتے ہیں اس لیئے آل پارٹیز اور انجمن تاجران گوادراس مسئلہ پر کسی بھی صورت خا مو ش نہیں رہ سکتی۔ غیر قانونی ٹرالرنگ کے خلاف آ واز اٹھا نا پر اخلاقی فرض ہے اور ماہی گیروں کو کسی بھی صورت تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت وزارت فشر یز اور محکمہ فشر یز کی مجرمانہ غفلت کانوٹس لیکر غیر قانونی ٹرالرنگ کا خاتمہ کرے اور کیسکو گوادر میں بجلی کے بحران پر قابو پالے بصورت دیگر آل پارٹیز اورنجمن تاجران گوادر پھر سے احتجاج شروع کر سکتے ہیں۔

اس موقع پر آل پارٹیز گوادر کے ڈپٹی کنو ینر نبی بخش بابر، بی این پی (مینگل) کے مر کزی کسان و ماہیگر سیکریڑی ڈاکٹر عزیز، ضلعی آرگنا ئزر کہد علی، جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی امیر مو لانا عبدالحمید انقلابی، جماعت اسلامی کے نائب ضلعی امیر سعید احمد بلوچ، پی پی پی کے رہنماء افضل جان، پی این پی (عوامی) کے رہنماء عبدالرحمن پیر بخش اورانجمن تاجران گوادرکے رہنماء حاجی شوکت سمیت آل پارٹیز گوادر کے دیگر رہنماء اور ماہی گیر نمائندے ناخدا خدابخش ملگ اور ناخدا علی اکبر علی رئیس بھی موجود تھے۔