|

وقتِ اشاعت :   September 14 – 2019

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت جاری ہے کئی دن گزرگئے کشمیر مکمل طور پر بند ہے،کشمیریوں پر بھارتی فورسز خطرناک ہتھیار استعمال کرنے سمیت گرفتاریاں بھی کررہی ہیں کشمیر میں مکمل خوف کی فضاء قائم کی گئی ہے میڈیا کو بھی اصل حقائق سے دور رکھنے کیلئے اجازت نہیں دی جارہی تاکہ کشمیر کی صورتحال دنیا کے سامنے آسکے البتہ دنیا کے بیشتر ممالک نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی رویہ کی مذمت کی ہے۔

گزشتہ روز آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ انہیں عالمی دنیا کے سامنے کشمیر کا معاملہ اٹھانے دیا جائے جس کے بعد وہ بتائیں گے کہ ایل او سی کا رخ کب کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے مجھے کشمیر کا کیس دنیا کو بتانے دو، جنرل اسمبلی میں اس معاملے پر بات کرنے دو، اس کے بعد میں آپ کو بتاؤں گا کہ ایل او سی کی طرف کب جانا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کشمیر میں خود مختار کشمیر کے حامی جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے ایل او سی پر تیتری نوٹ کراسنگ کی جانب آزادی مارچ کیا تھا۔تاہم پولیس نے ان مظاہرین کو لائن آف کنٹرول تک نہیں جانے دیا تھا اوربھارتی فورسز کی فائرنگ سے 20 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ بطور سفیر دنیا بھر میں جا کر کشمیر کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں جو کچھ کر رہا ہے اس سے بھارت میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ جس طرح انہوں نے کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے، اسی طرح اب مسلمانوں کے لیے بھی بھارت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔نریندر مودی لوگوں کو انتہاپسندی کی جانب دھکیل رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ وہ خاص طور پر نریندر مودی کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ایک بزدل انسان صرف ایسا ظلم کرتا ہے۔

جو آج کشمیریوں پر بھارتی فوج کر رہی ہے، مودی جس میں انسانیت ہوتی ہے وہ کبھی ایسا نہیں کر سکتا، بہادر انسان کبھی بھی عورتوں اور بچوں پر ظلم نہیں کرتا۔عمران خان نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی جتنا مرضی ظلم کر لیں کامیاب نہیں ہو نگے کیونکہ کشمیر کے عوام ان کے ساتھ نہیں ہیں۔عمران خان نے کہا کہ دنیا کے 58 ممالک نے پاکستانی مؤقف کی تائید کی کہ کشمیر میں لوگوں پر ظلم ہو رہا ہے، 50 سال میں پہلی بار کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھا، او آئی سی نے بھی بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی سینیٹرزنے بھی امریکی صدر ٹرمپ کو خط لکھا ہے کہ کشمیر کے معاملے میں مداخلت کریں، برطانیہ کی پارلیمنٹ میں بھی پہلی مرتبہ کشمیر پر بات ہوئی۔وزیراعظم عمران خان اگلے ہفتے نیو یارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کے اس دورہ سے کشمیری اور پاکستانی عوام کی بہت سی امیدیں وابستہ ہیں جس طرح عمران خان نے خود کہا ہے کہ وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیریوں کو مایوس نہیں کریں گے۔

بہرحال بھارت نے اپنے ہی اقدام سے دنیا کے سامنے خود کو بے نقاب کردیا ہے کہ وہ سیکولراور جمہوری نہیں بلکہ ایک انتہاء پسند ریاست ہے جس کی سرپرستی آرایس ایس کے سربراہ کررہے ہیں۔ دنیا کو کشمیر سے بے خبر رکھتے ہوئے وہاں تمام تر مواصلاتی نظام کو بھی بند کرکے رکھ دیا ہے تاکہ بھارتی وحشت کو چھپایا جاسکے جوکہ تمام تر مظالم کے باوجود سامنے آرہی ہے۔

کشمیری گھروں میں قیدہوکر رہ گئے ہیں، کاروبار مکمل بند ہے، تعلیمی اداروں میں کوئی اپنے بچوں کو نہیں بھیج رہا کیونکہ بھارتی فورسز انہیں گرفتارکررہی ہیں جبکہ اسپتالوں میں صرف زخمی اور لاشیں رکھی گئی ہیں جسے بھارتی پروپیگنڈہ میڈیا بھی چھپارہی ہے اور ظلم کو شہ دیتے ہوئے سب کچھ ٹھیک کاراگ الاپ رہی ہے تو دوسری جانب پاکستان مخالف پروپیگنڈہ میں لگی ہوئی ہے۔

اپنے ہی عوام کو دھوکہ میں رکھ رہی ہے یقینا اس کے نتائج خود بھارت کیلئے خطرناک ثابت ہونگے۔ امریکی سینیٹرز اور برطانیہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اب کشمیریوں کیلئے میدان میں آرہی ہیں، امید ہے کہ عالمی برادری کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ انصاف کرے گی۔