|

وقتِ اشاعت :   September 15 – 2019

کوئٹہ : سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ ملک کے تمام اداروں اور آئینی عہدوں پر تعینات ریٹائرڈ ججز کو فوری طور پر برطرف کیا جائے اگر ایسانہ کیاگیا تو وکلاتحریک چلائیں گے، نیب لوگوں کو گرفتار کرنے کی بجائے ان سے ریکوری کرے تاکہ ملکی خزانے کو پہنچائے جانے والے نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔

بلاول بھٹو زرداری کا بیان ملکی استحکام کے لئے بہتر نہیں وہ اسے واپس لیں،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے لئے 31اکتوبر کو ملک کی تمام ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بلڈنگ میں پولنگ ہوگی یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

امان اللہ کنرانی نے کہاکہ پاکستان خطے میں واحد ملک ہے جو تین اٹیمی قوتوں کے ساتھ پڑوسی ہونے کے ناطے اپنی خودمختاری اور آزادی کی بقاء سمیت کثیر الجہتی محاذوں پر سینہ سپر ہے پاکستان نے شاطر دشمن کے مقابلے میں اپنی خودمختاری کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ محکوموں کی جائز آزادی کی تحریکوں کی حمایت بلخصوص کشمیر میں غاصبانہ قبضے کے لئے خلاف لاکھوں کشمیریوں کی آواز بن کر ہندوستان کو چیلج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی حمایت میں قومی یکجہتی کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے تاکہ ہم دینا کو پیغام دے سکیں کہ اختلافات کے باوجود ہم کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و جبر کے لئے خلاف اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کے لئے نہ صرف متحد بلکہ ہم آواز ہیں مگر گزشتہ دنوں اندرونی معاملات اور مشکلات کے تناظر میں ایسے بیانات دئیے گئے۔

جس کا فائد ہ دشمن کو ہوا،ماضی میں ڈان لیکس کے ذریعے بھارت اور مودی کو خوش کر نے کی کوشش کی گئی اور اب جب ہم کشمیریوں کی آواز بن کر سیسہ پلائی دیوار بننے کا عزم لیکر مختلف محاذوں پر بر سر عمل ہیں اس موقع پر بنگلہ دیش کی طرز پر سندھ دیشاور سرائیکستان بننے اور پختونستان بننے کی طنز دھائی دینا ریاست پاکستان کے22کروڑ عوام کی آزادی،آئین، قانون، بنیادی انسانی شہری حقوق کے تحفظ میں آئین کی ضمانت سے متصادم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بعض لوگوں نے ہندوستا ن کے ٹینکوں پر سوار ہوکر پاکستان داخل ہونے کی بات کی تھی،سندھ کے ایک سیاستدان نے سندھو دیش کی بات کی پختونستان کے نعرے پہلے بھی بلند ہوتے دیکھے ہیں لیکن عوام نے گزشتہ 72سالہ تاریخ میں ان قوتوں کو ایسا دفن کیا کہ وہ سیاست میں دوبارہ نہ اٹھ سکے اور اب وہ کونسلر کی سیٹ بھی نہیں جیت سکتے۔

امان اللہ کنرانی نے کہا کہ پاکستان خاجی سطح پر بنگلہ دیش، سری لنکا، بھوٹان، مالدیب اور میانمار کی سرنگوں کیفیت سے بہتر ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری اشرافیہ کی غلامی کی تاریخ ہے بڑی بڑی جائیدادیں سمراج کی مرہون منت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی سیاستدانوں کو حکومتی پالیسیوں سے اختلاف رہا حتی کہ بے نظیر بھٹو نے اپنے والد کے قاتلوخ کو اہم حکومتی ذمہ داریاں دیں آصف زرداری نے بلاول بھٹو کی والدہ کے قاتلوں کو نائب وزیراعظم بنایا جبکہ نواب نوروز اور نواب اکبر بگٹی کے ورثاء بھی ساحل وسائل پر دستر س اور اپنے حقوق کے تحفظ کی بات کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج کونسے ایسے حالات ہیں جو بے نظیر بھٹو کی شہادت کا ذوالفقار علی بھٹو کے قتل سے بد تر ہیں۔

آج پاکستان کے موقف کو دنیا بھر میں پذیرائی مل رہے ہے جبکہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے،امریکہ سمیت دیگر ممالک کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں ایسے میں بلاول بھٹو زرداری کا بیان ملکی بیانیے کی مخالفت کر رہا ہے۔

لہذا و ہ اپنا بیان واپس لیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب میں گرفتاریوں کے بجائے ریکوری ہونی چاہیے گرفتاریوں پر انگلیاں اٹھتی ہیں اور اس سے قومی خزانے سے لوٹا گیا وال واپس لانے میں بھی دقت ہوتی ہے گرفتاریوں کے لئے دیگر ادارے اور قوانین موجود ہیں نیب بارگین کر کے کرپشن کے پیسے وصول کرے تو بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو بھی نیب کے حوالے سے یہی مشورہ دیا ہے کہ گرفتاریوں سے لوٹا ہوا پیسہ ڈوب جاتا ہے آپ نیب کے ملزمان سے ریکوریاں کروائیں،امان اللہ کنرانی نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے لئے چوہدری افراسیاب کو الیکشن بورڈ کا چیئر مین مقرر کردیا گیا ہے بار کے الیکشن 31اکتوبر کو ہونگے اس سلسلے میں ملک کی تمام ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ بلڈنگ میں پولنگ جبکہ 5نومبر کو نئی کابینہ باقاعدہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف آئینی اور دیگر اداروں میں ٹربیونلز میں عام طور پر ریٹائرڈ ججوں کی تعیناتی وکلاء کے روشن مستقبل کو تاریک کرنے کے مترادف ہے ریٹائرڈ ججوں کی جگہ پر ہر ادارے میں اہل وکلا کو خدمت کا موقع دیا جائے اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہم تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی کا فل کورٹ یا چیف جسٹس قواعد کے تحت سابقہ فیصلوں کی روشنی میں وکلاء کے اعزاز کے عمل کو بحال کرکے ایسے تمام وکلاء کی فہرست طلب کریں جو قواعد کے تحت تجربہ پورا ہونے عدالتوں کی معاونت کر سکیں۔