|

وقتِ اشاعت :   September 22 – 2019

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں تجاوزات اور قبضہ مافیا کے خلاف گرینڈآپریشن کے حوالے سے سخت کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور ساتھ تجاوزات کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کی رپورٹ باقاعدگی سے پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جبکہ چیف سیکریٹری کو ہدایت کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ تجاوزات اور قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کے متعلق اخبارات میں پبلک نوٹس بھی شائع کئے جائیں۔

اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے تجاوزات اور قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن کے احکامات جاری کئے تھے اور اس دوران یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ کوئٹہ کے بعض علاقوں میں تجاوزات اور قبضہ مافیا کے خلاف زبردست آپریشن کیا گیا جس کے نتائج بھی اچھے برآمد ہوئے البتہ بعض علاقوں میں قبضہ مافیا کی جانب سے انتظامیہ کے آفیسران اور اہلکاروں کی مزاحمت کی گئی۔

پھر اس کے بعد اس مہم میں تیزی دیکھنے کو نہیں ملی،اور اس طرح ایک بار پھر شہر کے اہم تجارتی مراکزاور اس طرف جانے والی شاہراہوں پر تجاوزات لگادیئے گئے جس کی وجہ سے ٹریفک گھنٹوں جام رہتا ہے اور پیدل چلنا بھی انتہائی محال ہے۔ کوئٹہ شہر کی تنگ سڑکوں پر تجاوزات لگانے اور خاص کر اہم تجارتی مراکز جانے والی خواتین کو خریداری کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتی ہے انہی شاہراہوں پرریڑھی بانوں کا بھرمار بھی دیکھنے ملتا ہے جنہوں نے سڑکوں پر قبضہ کررکھا ہے۔

سڑکوں کے ساتھ فٹ پاتھوں کو بھی نہیں بخشا گیاہے جہاں ایک طرف ٹھیلے لگائے جاتے ہیں،تودوسری طرف دکانوں اور ہوٹلوں کا سامان اور دیگر اشیاء بھی رکھے گئے ہیں جنہیں فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے۔

یہ خوش آئند بات ہے کہ کچھ تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا ہے خصوصاً ان جگہوں سے جن کو لوگ تجارتی طورپر استعمال کرتے تھے اس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑتا تھا اور فٹ پاتھ پر قبضے کے بعد لوگوں کوسڑکوں پر پیدل چلنا پڑتا تھا جس سے انسانی زندگی کو خطرات لاحق رہتے تھے اور آئے دن حادثات پیش آتے تھے۔ریڑھی والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے ان کو قطعاً سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہونی چائیے۔ ان کے لئے خصوصی علاقے قائم کیے جائیں تاکہ یہ ٹریفک کی روانی کو متاثر نہ کر یں۔

ایک ریڑھی کے سڑک پر آنے سے پوری ٹریفک متاثر ہوتی ہے یہ دیکھا گیا ہے کہ ریڑھی والے بھی اپنے اتحاد کی زور پر ٹریفک پولیس والے پر برستے دکھائی دیتے ہیں اور سڑک پر سودا سلف فروخت کرنے کو اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں بلکہ یہاں تک کہ ٹریفک اور دیگر سپاہیوں پر حملہ تک کرتے نظر آتے ہیں۔ شہر کے تجارتی علاقوں کی سڑکوں پر تو ٹریفک ویسے ہی سست رفتاری سے چلتی ہے اور ریڑھی والوں کی یلغار کے بعد تو ٹریفک کاجام ہونا یقینی ہے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ پورے کے پورے کانسی روڈ کو تجاوزات کے حوالے کردیاگیا ہے اور آئے دن ان تجاوزات میں اضافہ ہوتا نظر آتا ہے ان کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی، تجاوزات اس حد تک بڑھا دئیے گئے ہیں کہ پیدل چلنے والوں کو بھی شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی کار یا گاڑی اس سڑک پر آجائے تو اس کو کم سے کم ایک گھنٹہ کانسی روڈ سے نکلنے میں لگ جاتا ہے۔

کوئٹہ میں تجاوزات کے خلاف مہم کوپورے سال جاری رہنا چائیے اور خصوصاً سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چائیے،نہ صرف ان کے قائم کردہ تجاوزات مسمار کیے جائیں بلکہ ان کوبھاری جرمانہ کے علاوہ قید کی بھی سزائیں دی جائیں تاکہ دوسرے لوگ ان سے سبق حاصل کریں۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ شہری انتظامیہ ایک دن یا دو دن مہم چلاتی ہے اورپھر سالوں خاموش رہتی ہے۔

یہ ضروری ہے کہ انتظامیہ کسی بھی طرح تجاوزات کو برداشت نہ کرے اورریڑھی والوں کو تجارتی مراکز سے دور ریڑھیاں لگانے کی اجازت دے تاکہ وہ شہری نظام زندگی میں خلل نہ ڈالیں اور ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔ گھنٹوں ٹریفک جام کی بنیادی وجہ تجاوزات اور سست رفتار گاڑیوں خصوصاً گدھا گاڑیوں کی وجہ سے ہے۔ تمام مصروف شاہراہوں کو پہلے محفوظ بنایا جائے تاکہ نظام زندگی تیزی کے ساتھ رواں دواں رہے۔

دوسری جانب پرائیویٹ ہسپتالوں کے باہر بھی ریڑھی اور گاڑیوں کو غلط پارک کیاجاتا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے خلاف بھی سخت کارروائی ضروری ہے تاکہ شہریوں کو ہسپتالوں کی طرف جانے میں آسانی ہو۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے جس طرح سے ایک بار پھر سختی سے احکامات جاری کرتے ہوئے باقاعدگی کے ساتھ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس سے وزیراعلیٰ بلوچستان بخوبی آگاہ ہوجائینگے کہ کن علاقوں میں زیادہ تجاوزات اور قبضہ مافیا موجود ہے اور کون سے عناصر مہم کے دوران عوام کو اکساکر سڑکوں پر لاتے ہیں تاکہ مہم کو سبوتاژ کیا جاسکے۔بہرحال حکومت ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرکے انہیں قید اور جرمانہ کی سزا دے تاکہ کوئی انتظامیہ کے کاموں میں خلل نہ ڈال سکے۔ دوسری جانب شہر میں موجود شورومز اور گیراجوں کی شہر کے نواحی علاقوں میں منتقلی کو بھی یقینی بنایا جائے کیونکہ بارہا حکومتی نوٹسز کے باوجود یہ شہر کے اندر موجود ہیں۔