کوئٹہ: بی این پی کے زیراہتمام نواب امان اللہ زہری انکے نواسے اور ساتھیوں کے قتل کے خلاف احتجاجی جلسہ عام کے دوران بی این پی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکڑٹری موسیٰ بلوچ نے 13قرار دادیں پیش کی جن کی جلسے کے شرکاء نے ہاتھ اٹھاکر منظوری دی۔
موسیٰ بلوچ نے تمام قرار دادوں کو ایک ایک کرکے پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ جلسہ عام نواب امان اللہ زہری کو قومی تحریک میں عظیم الشان کردارادا کرنے پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عہد کرتا ہے کہ ان کے ارمانوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ شہید امان اللہ زہری،شہید میر مرادن زہری، شہید مشرف زہری،شہید سکندر گورشانی کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار اور کیفر کردارتک پہنچایاجائے۔یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے اگر کوئی کسی جرم میں ملوث ہے تو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ وڈھ کے ڈاکٹرعبدالکریم کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ میڈیکل سٹوڈنٹ ڈاکٹر نمرتا کے واقع کی مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ لواحقین کو انصاف مل سکے یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ فرقہ واریت کی آڑ میں ہزارہ قوم کی نسل کشی بند کی جائے، یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے سندھ میں ہندو بچی کے منگیتر کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔
یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ بلوچستان کے پشتون علاقوں میں چیک پوسٹیں بہت زیادہ ہیں ان میں کمی لائی جائے یہ جلسہ عام بلوچستان لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ لیویز کو جدید خطوط پر استوار کرکے جدید آلات سے آراستہ کیا جائے۔ یہ جلسہ پسنی کے 36ہزار ایکڑ اراضی جو عوام کی ملکیت ہے کو کینسل کرکے قبضے میں لینے کی مذمت کرتا ہے۔یہ جلسہ فیڈرل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی پرزور مذمت کرتے ہے اور اس عوام دشمن منصوبے کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔
یہ جلسہ گوادر میں کلانچی محلہ کے قدیمی رہائشیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ اس عوام دشمن پالیسیوں سے اجتناب کیا جائے یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ علی نواز شہید کے قاتلوں کو فوری طور پرگرفتار کیا جائے۔