|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2019

کوئٹہ+کراچی+اندرون بلوچستان: نیشنل کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کیخلاف نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام کوئٹہ، کراچی، گوادر،تربت،کوہلو، نوشکی، پنجگورڈھاڈر، مستونگ سمیت بلوچستان کے متعدد اضلاع میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

کراچی میں ہونے والے مظاہرے میں نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ،مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمدبلیدی، ایوب قریشی، محترمہ طاہرہ خورشید،کامران خان سمیت نیشنل پارٹی کے رہنماؤں اورکارکنوں کی بڑی تعداد کے علاوہ دیگر تنظیموں کے رہنماؤں اورکارکنوں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی اورصوبائی رہنماؤں نے حکومت وقت کوخبردار کرتے ہوئے کہاہے۔

کہ وفاقی حکومت غیرآئینی اقدامات کرنے سے گریز کرے۔ رہنماؤں نے کہانیشنل کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام وفاق کی طرف سے صوبائی خود مختاری میں برائے راست مداخلت ہے انہوں نے کہاکہ ساحلی علاقے سمندر کے کنارے سے لیکر سمندر کے اندر12ناٹیکل میل صوبائی حکومت کے تصرف میں آتے ہیں اوران کے استعمال کاپورا اختیار صوبائی وحدتوں کے پاس ہے۔

حکومت کی جانب سے نیشنل کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام سندھ اوربلوچستان کے سمندر اوراس کے ساحلی علاقوں پرغیرآئینی طورپرقبضہ جمانے کی سازش ہے اوریہ عمل صوبائی معاملات میں وفاقی حکومت کی برائے راست مداخلت ہے رہنماؤں نے کہاگوادر اورسندھ کے ساحلی علاقوں پرعوام کی اکثریت ماہی گیری کے پیشے سے منسلک ہے وفاقی حکومت کے اس غیرآئینی اقدام سے نہ صرف 80فیصد لوگ اپنے روزگار کے وسیلوں سے محروم ہوجائیں گے۔

بلکہ قومی وحدتیں اپنی سرزمین اورسمندری حدود کے اندراپنے جائز حق ملکیت سے بھی محروم ہوجائیں گے انہوں نے کہا نیشنل پارٹی قومی وحدتوں کے خلاف وفاقی حکومت کے کسی بھی غیرآئینی اقدامات کی اعلیٰ عدالتوں سمیت ہرسطح پر مزاحمت کرے گی کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرے سے صوبائی جنرل سیکر یڑی خیر بخش بلوچ، سی سی ممبر ملک نصیر احمد شاہوانی، صوبائی جوائنٹ سیکر یڑی رب نواز شاہ، ضلعی صدر فیض نگوری، تحصیل نائب صدر حفیظ جعفر اور رہنماء اسماعیل شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کوسٹل ڈیو لپمنٹ اتھارٹی کا قیام صوبائی خود مختاری اور اٹھارویں تر میم پر عملہ ہے۔

وفاقی حکومت بلوچستان اور سندھ کے ساحلوں کو اپنے زیر تسلط لانے کا منصوبہ بنا یا ہے جس سے کالونیل دور کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کو قدرت نے قدرتی اور معدنی وسائل سے مالا مال کیا ہے تو وفاق کیونکر مضطرب ہے اگر وفاقی صوبوں کے اختیار پر یقین رکھتی ہے یا ساحل کی ترقی چاہتی ہے تو بلوچستان کوسٹل ڈیولمپنٹ اتھارٹی پہلے سے وجود رکھتی ہے۔

اس کی بنیاد پر بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو ترقی دی جائے۔نیشنل پارٹی کیچ کے زیراہتمام نیشنل کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے خلاف، 114اساتذہ کی برطرفی، تربت میں چوری ڈکیتی کی تشویشناک وارداتوں،موبائل نیٹ ورک، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق میئرتربت قاضی غلام رسول بلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن واجہ ابوالحسن بلوچ، ناظم الدین ایڈووکیٹ، ضلعی صدرمحمدجان دشتی، جنرل سیکرٹری چیئرمین حلیم بلوچ، سابق صدرمحمد طاہربلوچ، نثار احمد بزنجو، رجب یاسین۔

قاسم گاجی زئی ایڈووکیٹ، فضل کریم، قادربخش بلوچ، طارق بابل، نثار آدم جوسکی، اعجازعلی محمدجوسکی، سیٹھ حاجی غلام یاسین،بی ایس او پجارکے مرکزی کمیٹی کے رکن عابد عمر، زونل صدرنوید تاج نے کی۔ کوہلو میں نیشنل پارٹی ضلعی سیکرٹریٹ کے سامنے نیشنل پارٹی میں کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے غیر آئینی طور پر قیام کے خلاف ضلعی صدر محمد دین مری کی قیادت میں احتجاج کیا گیا۔

نوشکی میں ضلعی آفس سے ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب نوشکی کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر گئی۔احتجاجی مظاہرین سے نیشنل پارٹی کے رخشان ڈویژن کے ریجنل سیکرٹری و صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر فاروق بلوچ، ضلعی صدر ظاہر خان بلوچ، تحصیل صدر رمضان حسنی، بی او بچار کے سی سی ممبر وکرم بلوچ،نیشنل پارٹی کے تحصیل جنرل سیکرٹری قاسم مہر جمالدینی،نیشنل پارٹی کے ضلعی لیبر سیکرٹری حاجی دین جان سارنگزئی نے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ نااہل وزیر اعلی بلوچستان کے ایما پر بلوچستان میں وفاقی حکومت مداخلت کررہی ہیں۔

بلوچستان کے نام پر خالی خولی نعرہ لگانے والوں کا آج نیشنل کوسٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام پر خاموشی باعث تعجب ہے۔ وفاق کا بلوچستان کی اختیارات میں مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔مقررین نے کہا کہ وفاقی اس غیر قانونی پالیسی کو بلوچستان کے عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے نیشنل پارٹی اپنے عوام کے ساتھ ہے بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی عملہ پہلے سے موجود ہے اور عرصے دراز سے صوبائی حکومت کی ماتحت چل رہا ہے۔

اس کے باوجود وزیر اعلی بلوچستان کے موجودگی میں وزیراعظم کی قیادت میں ہونے والے اجلاس میں بلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت باعث تشویش اور قابل مذمت ہے ا اور بلوچستان کے نااہل وزیراعلی اپنے اختیارات اور قومی حقوق اور وسائل کو خود سرنڈر کر رہے ہیں جو کہ بلوچ اور بلوچستان دشمن اقدامات کے واضح ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم نے صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد بھی مخالفت اور رول بیک کرنے کی کوشش ہورہی ہے جو کہ صوبوں اور قوموں کی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہے نیشنل پارٹی بلوچستان کے قومی حقوق اور اپنے عوام کی پاسبان پارٹی ہے۔نیشنل پارٹی ملک بھر میں وفاق کا نیشنل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے خلاف تک احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔

پنجگور میں نیشنل پارٹی کی مرکزی کال پر نیشنل کوسٹل ڈیلوپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے خلاف اور پنجگور میں چوری ڈکیتی موٹرسائیکل اور گاڈی چھیننے کی وارداتوں اور سرکاری قومی اور غریب عوام کی زاتی اباو اجداد کی زمینوں پر قبضہ سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کاروائی کیچ کے 114اساتذہ کی بلاجواز برطرفی جی ڈی اے ((جیڈا)) کے 36 ڈیلی ویجز ملازمین کی جبری برطرفی اور گوادر کے مقامی ابادیوں کی بیدخلی کے خلاف نیشنل پارٹی کے ضلعی دفتر سے حاجی صالح محمد، ضلعی صدر و سینٹرل کمیٹی رکن حاجی محمد اکبر بلوچ، عدنان سعید، اور ضلعی ڈپٹی سیکرٹری الطاف حسین کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔

نیشنل پارٹی کچھی کے زیر اہتمام پریس کلب ڈھاڈر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس موقع پر مظاہرین نے مرکزی کمیٹی کے ممبر میراں بلوچ ریجنل سیکرٹری عبدالستار بنگلزئی ممبر صوبائی خدائے رحیم بلوچ ضلعی جنرل سیکرٹری اکبر بلوچ بی ایس او پچار کے مرکزی جنرل سیکرٹری غلام حسین بلوچ ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی مذمت کی۔ مستونگ میں پارٹی کے ضلعی سیکریٹریٹ کے سامنے صدر نواز بلوچ کے قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر ضلعی صدر نواز بلوچ صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر آغا فاروق تحصیل مستونگ کے صدر نثار آحمد مشوانی بی ایس او پجار کے زونل آرگنائزر شکیل بلوچ ڈپٹی آرگنائزر نثار بلوچ حاجی نزیر آحمد سرپرہ محمد وزیر خان شاہوانی انور ساسولی شبیر خلجی خورشید بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بلوچستان کی اختیارات میں مداخلت کر رہی ہے۔

نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ کا قیام کوسٹل زون کو وفاق کے تسلط رکھنے کی ناروا اور منفی پالیسی ہے۔۔اور اس سازش اور حقوق غضب کرنے کی گھناؤنے پالیسی میں بلوچستان کے برائے نام وزیر اعلء اپنے اختیارات وفاق کے حوالے کر رہے ہے۔جو کہ قابل مذمت ہے۔۔۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی عملآ موجود ہے۔اور عرصے دراز سے صوبائی حکومت کی ماتحت ہوکر ساحلی پٹی کے ایشوز دیکھ رہی ہے۔

لیکن اس کے باوجود بلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ افسوس کہ بلوچستان کے کھٹپتلی حکومت اپنے اختیارات اور قومی حقوق اور وسائل کو خود وفاق کو سرنڈر کر رہے ہے۔جو کہ بلوچ اور بلوچستان دشمن اقدام ہیجیسے نیشنل پارٹی کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے۔