|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2019

گوادر: بی این پی کے ضلعی کنو نشن اختتام پزیر ہوگیا۔ کہد ہ علی صدر اور ماجد سہرابی جنرل سیکر یڑی منتخب۔ بی این پی ساحل اور وسائل کی کی نگہبان جماعت ہے۔ 70سالوں کے بعد بلوچستا ن کو وفاق میں سر دار اختر مینگل کی شکل میں موثر آ واز نصیب ہوئی ہے۔ 2013کے الیکشن کے بعد بلوچستان کے عوام کے مفاد اور گوادر کا سودا لگا یا گیاتھا۔

گوادر کے مقامی آبادی کی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ بی این پی قومی اسمبلی میں بہت جلد گوادر بارے آئینی ڈرافت پیش کر یگی۔ مرکزی رہنماؤں کا ضلعی کنونشن کے اختتامی تقر یب سے خطاب۔ بی این پی (مینگل) کے ایک روزہ ضلعی کنونشن بنام استاد عبدالمجید گوادری گزشتہ روز آرسی ڈی کونسل گوادر میں منعقد کیا گیا۔ پہلے سیشن میں بند اجلاس ہوا۔

اورآخری سیشن میں ضلعی کابینہ کے انتخابات کر ائے گئے۔ ضلعی کابینہ کے انتخابات میں کہدہ علی صدر، ماجد سہرابی جنرل سیکر یڑی،سینئر نائب صدر عا مر اقبال، نائب صدر امام بخش رمضان، ڈپٹی جنرل سیکر یڑی عبدالغفار، ضلعی انفا ر میشن اینڈ کلچر سیکر یڑی محسن رحیم، ضلعی فنانس سیکر یڑی بشیر اکبر، ضلعی لیبر سیکر یڑی امجد اسلم، ضلعی خواتین سیکر یڑی عارفہ عبداللہ، ضلعی کسان و ماہی گیر سیکر یڑی ساجد رحیم، ضلعی ہیومن رائٹس سیکر یڑی حنیف راج اور ضلعی پر وفیشنل سیکر یڑی فیصل مختار منتخب کیئے گئے ہیں۔

بی این پی (مینگل) کے نومنتخب ضلعی کابینہ سے بی این پی (مینگل) کے مر کزی جوائنٹ سیکر یڑی نزیر احمد بلوچ نے حلف لیا۔ اس موقع پر بی این پی (مینگل) کے مرکزی رہنماؤں ایم پی اے میر حمل کلمتی، مرکزی جوائنٹ سیکریڑی نزیراحمد بلوچ اور مرکزی پر وفیشنل سیکر یڑی ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ نے کہا کہ بی این پی کی نومنتخب ضلعی کابینہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

آج کا کامیاب ضلعی کنونشن اس بات کی غماز ہے کہ ضلع گوادر کا طول و عرض فکری اور سیاسی کارکنوں سے زرخیز ہے جن کی بدولت بی این پی ضلع گوادر کی اکثر یت سیاسی جماعت بن کر گھر گھر میں بس چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی این پی ساحل اور وسائل کی نگہبان جماعت ہے آج بلوچستان کے طول و عرض میں بی این پی سرداراختر جان مینگل کی قیادت میں سب سے مقبول جماعت ہے۔

جس کی وجہ ہمارے اکابرین کے قول و فعل میں تضاد کا موجود نہ ہونا ہے بی این پی قومی ننگ و ناموس اور وطن کی حفاظت کے لیئے ایک واضح اور دوٹوک موقف رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ بولان سے لیکر گوادر بی این پی کا سیاسی گراف بلند سے بلند تر ہورہا ہے گزشتہ 70سالوں کے دوران بلوچ قوم کو وفاقی میں ایک موثر آواز سر دار اختر جان مینگل کی شکل میں ملا ہے۔

جس کے جرات مندانہ موقف سے بلوچستا ن کا مسئلہ من و عن طور پر اجاگر ہوچکا ہے جبکہ 2013کے الیکشن کے بعد مری معاہد ہ کے بدلے بلوچستان کے مفادات اور گوادرکا سودا لگا گیا جس کے زخم آج بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے بارے حکمرانوں کا رویہ سنجیدہ نہیں گوادر کے بارے برسوں سے پہلے قومی قاعد سر دار اختر جان مینگل نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہورہے ہیں۔

گوادر کی ترقی کی بنیاد مقامی لوگوں کو احساسی محرومی کی صورت میں مل رہا ہے لیکن بی این پی کی موجودگی میں مقامی آبادی کے بنیادی حقوق کو کوئی سلب نہیں کر سکتا بی این پی گوادر کے مقامی آباد ی کے بنیادی، سماجی اور معاشی حقوق کا آئینی تحفظ چاہتی ہے جس کے لیئے بی این پی کے پارلیمانی رہنماء اپنے قانونی ماہرین کے ساتھ ایک آئینی ڈرافٹ کی تیاری کررہے ہیں۔

جو مکمل ہونے پر قومی اسمبلی اور سنیٹ میں پیش کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گوادر کے بارے میں ہمارے اور یہاں کے مقامی آبادی کے جو خدشات ہیں وہ درست ہیں اب تک مقامی آبادی کے معیارزندگی کوبلند کرنے اور ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیئے لیعت و لعل سے کام لیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیونی اور گوادرکے دیگر ساحلی علاقوں میں غیر قانونی ٹرالرنگ قابل مزمت ہے۔

جس کی وجہ سے ماہی گیروں کے روزگار کے ذرائع ختم ہونے جارہے ہیں بی این پی ماہی گیروں کے معاشی قتل پر کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی۔ انہوں نے بی این پی کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ اپنی جدو جہد شعور او ر فکری طورپر استوار کریں اور بی این پی کا پیغام گھر گھر پہنچائیں تاکہ ساحل او ر وسائل کی جدو جہد کو مزید استحکام ملے۔