تربت: تربت میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور قیام امن کے لیئے بی این پی عوامی کی جانب سے پریس کلب تربت کے سامنے احتجاجی مظاہرہ، مظاہرہ کی قیادت مرکزی کمیٹی کے رکن خلیل تگرانی اور ضلعی صدر کامریڈ ظریف ذدگ نے کی۔
بی این پی عوامی کی جانب سے تربت شہر میں چوری،ڈکیتی اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر منگل کو پریس کلب تربت کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا جس کے شرکا ء نے احتجاجی بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے نعرہ بازی کی۔
مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی کمیٹی کے رکن خیل تگرانی اور ضلعی صدر کامریڈ ظریف ذدگ نے کہاکہ تربت کو چوروں اور ڈاکوؤں کے حوالے کر کے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل خاموش ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں تحفظ کا احساس روز بروز شدت کے ساتھ سامنے آرہا ہے شہر سمیت قریبی علاقوں میں آئے روز چوری اور ڈکیتی کی سنگین اطلاعات آرہی ہیں جن کا اگر بروقت اور فوری تدارک نہیں کیاگیا تو اس سے ایک بہت بڑا المیہ جنم لے سکتا ہے پولیس کو چاہیے کہ وہ بلا تفریق قانون شکن عناسر کے خلاف ڑنڈا اٹھائے اور لوگوں کو ان کے جان ومال کے معاملے میں تحفظ کا احساس دلائے کیوں کہ پورے شہر میں کئی ہفتوں سے بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تربت سے منتخب عوامی نمائندہ کی شہر کے امن و امان کے بارے میں مکمل خاموشی حیران کن ہے بطور ایم پی اے وہ عوام کے سامنے جوابدہ ہیں اور یہاں امن و امان کے بارے میں انہیں سب سے پہلے اسٹینڈ لینا چاہیے تھا لیکن افسوس ہے کہ اسے عوام کے جان و مال سے کوئی لگاؤ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیٹھ حامد اور آبسر میں جمیل احمد کے گھر پر ڈکیتی کے واقعات بلوچ معاشرے میں ہولناک ہیں اگر یہ سلسلہ ایسا ہی چلتا رہا تو کسی کا گھر یا چادر و چار دیواری محفوظ نہیں رہے گا۔
اس حوالے سے قانون کے محافظوں کو متحرک ہو کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیوں کہ جب عوام خود اپنے تحفظ کے لیئے گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہوگئے تو عوا م کا راستہ روکنا مشکل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اگر تربت میں فوری طور پر جرائم کے واقعات کا تدارک نہیں کیا گیا اور چوری و ڈکیتی میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کر کے عوام کے سامنے نہیں لایا گیا تو بی این پی عوامی اس بے حسی کے خلاف شٹر ڈاؤن احتجاج کے علاوہ بھوک ہڑتال اور پر امن احتجاج کے دیگر ذرائع بھی استعمال کرے گی۔