|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2019

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی نے صوبے کے بجلی سے محروم دیہاتوں کو بجلی کی فراہمی سے متعلق قرارداد منظور کرلی، اجلاس میں بلوچستان میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال سے متعلق بی این پی کے رکن ثناء بلوچ کا توجہ دلاؤ نوٹس حکومت کی مثبت یقین دہانی پر نمٹادیا گیا جبکہ محکمہ مواصلات و تعمیرات سے متعلق بی این پی ہی کے محمد اکبر مینگل کا توجہ دلاؤ نوٹس وزیر مواصلات کی عدم موجودگی پر اگلے اجلاس کے لئے موخر کیاگیا۔

کورم پورا نہ ہونے پر تین قرار دادیں اور تین بل پیش ہوئے بغیر اسمبلی کے اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ جمعہ کے روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آئین ملک کے تمام لوگوں کو مساوی بنیادوں پر تمام تر سہولیات سمیت انہیں تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دیتا ہے بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں پر بجلی کے سب سے زیادہ مسائل ہیں ستر فیصد آبادی کو بمشکل چار سے پانچ گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

بلوچستان کی کل آبادی کا سترفیصد آج بھی بجلی سے مکمل طو رپر محروم ہے 1952ء میں بلوچستان سے نکلنے والی گیس پورے ملک میں پہنچی جس سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ملک کی انڈسٹری نے ہماری گیس سے بننے والی بجلی سے ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن لائنیں نہ ہونے کے برابر ہیں موجودہ ٹرانسمیشن لائنیں بمشکل چار سے چھ سو میگا واٹ بجلی کا لوڈ برداشت کرسکتی ہیں جبکہ ضرورت اس سے پانچ سے چھ گناہ زیادہ ہے۔

ہمارے 65فیصد دیہات بجلی سے محروم ہیں سی پیک جو اب بڑھ کر ستر ارب ڈالر کا ہوگیا ہے اس میں چار ارب ڈالر صرف ٹرانسمیشن لائنوں کے لئے ہیں مگر ہمارے صوبے کے لئے نہ تو کوئی ٹرانسمیشن نہ ہی کوئی گرڈ سٹیشن ہے اس ضمن میں بلوچستان کواضافی فنڈز کی ضرورت ہے کم از کم وفاق کے ساتھ سی پیک کے تحت معاہدوں میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے۔

صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے منصوبے بڑے ہوتے ہیں جن پر لاگت بھی بہت زیادہ آتی ہے وفاقی پی ایس ڈی پی بننے سے قبل وفاق کے نمائندوں نے بلوچستان کا دورہ کیا تھا جنہیں دیگر منصوبوں کے ساتھ ہم نے بجلی کے ستر سے اسی ارب روپے کے منصوبوں کی نشاندہی کی تھی جو منظور کرلئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی چونکہ وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے وہ اس سلسلے میں زیادہ بہتر کردار ادا کرے بعد ازاں ایوان نے قرار داد منظور کرلی جبکہ اجلاس میں صوبے میں منشیات کے استعمال میں اضافے کے حوالے سے توجہ دلاو نوٹس نمٹا دیا گیاابھی اجلاس جاری تھا کہ جے یوآئی کے مولانا نوراللہ نے کورم کی نشاندہی کی اس موقع پر کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔

اجلاس ملتوی ہونے پر بوستان تا ژوب ریلوے لائن پاسپورٹ آفس کا قیام کلی سبیل سمنگلی میں دیوار تعمیر سے متعلق قراردادیں اور مجلس قائمہ برائے محکمہ آبپاشی توانائی ماحولیات جنگلات وجنگلی حیات مجلس قائمہ برائے اطلاعات کھیل ثقافت سیاحت آثار قدیمہ اور قومی مالیاتی کمیشن کی رپورٹس ایوان میں پیش کی نہ کی جاسکی۔

اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرئے نے گزشتہ شب پیش آنے والے حادثے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر مکران ڈویژن طارق زہری اور انکے ساتھیوں کی شہادت پر افسوس ہے، انکی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی جائے،صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ کیپٹن (ر) طارق زہری سے دیرینہ تعلقات تھے و ہ ایماندار شریف النفس انسان تھے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر آئے روز حادثات ہورہے ہیں انکی روک تھام ہونی چاہیے ڈیزل اور پٹرول کی سرعام ترسیل کی وجہ سے انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہے اسکا تدارک ہونا چاہیے۔

بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ طارق زہری سمیت چار افراد کی شہادت دردناک واقعہ ہے ڈیزل اور پٹرول مسافر بسوں، گاڑیوں میں اسمگل ہورہا ہے معمولی ٹکر سے گاڑیوں میں آگ لگ جاتی ہے جس کی وجہ سے کئی کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں گزشتہ دنوں صوبائی وزیر اسد بلوچ کی گاڑی کو بھی ایرانی تیل سے لدی گاڑی کے ساتھ حادثہ پیش آیا تھا،وفاقی حکومت کی جانب سے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کی فیزیبلٹی بنائی گئی ہے جب تک ڈیزل اور پٹرول کی ترسیل روکی نہیں جاتی ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔

جمعیت علماء اسلام کے رکن سید فضل آغانے کہا کہ طارق زہری کی شہادت سے پورے صوبے کا نقصان ہوا ہے وہ کارکردگی کے لحاظ سے بے مثال افسر تھے انکی وفات سے ہمارے خاندان کا ایک فرد ہم سے دور ہوگیا ہے آج پوار بلوچستان سوگوار ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ڈیزل اور پٹرو ل کی کھلے عام ترسیل ہوتی ہے حالانکہ انسداد اسمگلنگ، ٹرانسپورٹ سمیت قانو ن نافذ کرنے والے ادارے موجود ہیں شاہراہ پر چیک پوسٹیں ہیں ایسے واقعات کا تدارک کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے جری کین میں پیٹرول اور ڈیزل اسمگلنگ ہوتی تھی اب گاڑیوں کی گاڑیاں بھری ہوتی ہیں جسکی وجہ سے حادثات کی شرح میں ہوشربا اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے گٹکا کراچی اسمگل ہوتا ہے ہم تباہی کی طرف جارہے ہیں اداروں کو ہوش کے ناخن لینے چائیں۔ بی اے پی کی رکن ماہ جبین شیران نے کہا کہ طارق زہری کی شہادت سے پورا مکران ڈویژن سوگوار ہے انکی شہادت پر گہرا دکھ ہے۔

بی این پی کی شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ آج پورا صوبہ سوگوار ہے کوئٹہ کراچی شاہراہ پرحادثات کی وجہ سے کئی لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں اگر روڈ کو ڈبل کیا جاتا تو حادثات کی شرح میں کمی کی جاسکتی تھی ہمیں متحد ہوکر کوئٹہ کراچی شاہراہ کو جلد از جلد دو رویہ کرنے کی آواز بلند کرنی چاہیے،رکن صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی نے کہا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر حادثات سڑک کے دو رویہ نہ ہونے اور تیل کی اسمگلنگ کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

کوئٹہ کراچی شاہراہ قاتل شاہراہ بن چکی ہے وفاقی حکومت نے اس شاہراہ کو دو رویہ کر نے کی منظور ی تو دی ہے لیکن اسے مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے اگلے اجلاس میں اراکین کو قرار داد لانی چاہیے کہ پاک ایران اور پاک افغان بارڈ تجارت کو قانونی شکل دی جائے تاکہ اسمگلنگ کی روک تھام کی جا سکے۔ بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ آج پورا بلوچستان سوگوار ہے طارق زہری ایک قابل افسر تھے یہ ایک دردناک واقعہ ہے ہماری سڑکیں رسی کی طرح باریک ہیں۔

وفاقی بجٹ میں اگر بلوچستان کو خاطر خواہ حصہ ملتا اور اگر وفاقی تعاون کرتا تو شاید آج کوئٹہ کراچی شاہراہ دو رویہ ہوتی انہوں نے کہا کہ ہمیں جدت اور سنجیدیگی سے معاملات کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ تیل کی ترسیل کے کاروبار کو ریگولیٹ کرے تا کہ انسانی جانوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ریونیو بھی حاصل کیا جاسکے،صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا ء اللہ لانگو نے کہا کہ طارق زہری قابل افسر تھے بلوچستان ایک اثاثے سے محروم ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی جانیں قیمتی ہیں اپوزیشن آئے اور اپنی تجاویز دے ہم اس پر نظر ثانی کریں گے اگر ہم ایرانی ڈیزل اور پٹرول کے کا م کو بند کردیں تب بھی اپوزیشن احتجاج کریگی اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ نے دنیا میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر آئے روز ہونے والے حادثات کے تدارک کے لئے حکمت عملی بننی چاہیے، انہوں نے طارق زہری اور انکے ساتھیوں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

بعدازاں کیپٹن (ر) طارق زہری اور انکے ساتھیوں کی ٹریفک حادثے میں شہادت پر مرحومین کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے زرعی انکم ٹیکس پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دیگر صوبوں میں تیس لاکھ روپے سالانہ آمدن پر زرعی ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جبکہ بلوچستان میں زمینداروں سے دو سے تین لاکھ روپے کی آمدن پر بھی ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جس سے زمینداروں کو مشکلات کا سامنا ہے حکومت اس سلسلے میں صوبائی کابینہ اور اسمبلی میں قانون سازی کو یقینی بنائے تاکہ زمینداروں کو ریلیف دیا جاسکے۔

وزیر زراعت انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا کہ زمینداروں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بھی رابطے میں ہیں جہاں ضرورت ہوگی وہاں ڈیم تعمیر کئے جائیں گے شعبہ زراعت سے متعلق جہاں بھی قانون سازی کی ضرورت ہوگی وہاں قانون سازی کو یقینی بنایاجائے گا اس سلسلے میں زمینداروں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین مل کر بیرون ملک گئے تھے اور آئندہ بھی ہماری کوشش ہے کہ اٹلی، آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کا دورہ کرکے وہاں ہونے والی زرعی اصلاحات کا جائزہ لیں اور بلوچستان کے زمینداروں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں اور صوبے میں پھلوں اور سبزیوں کی صنعت کو فروغ دیا جاسکے اس سلسلے زرعی ماہرین کی رائے بھی لی جارہی ہے۔

اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ فارماسسٹس اپنے مسائل کے حل کے لئے سراپا احتجاج ہیں حکومت کی جانب سے قائم کمیٹی نے دس دنوں میں ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکلااس مسئلے کو حل کیا جائے اور ایوان سے منظور ہونے والی قرار دادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے اساتذہ گزشتہ چودہ سال سے قانون سازی ہونے کے باوجود پروموشن سے محروم ہیں ان کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔