|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2019

تربت: نیشنل پارٹی کیچ اوربی ایس او پجارکے زیراہتمام بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کے ہراسمنٹ کے خلاف پارٹی کے صوبائی کال پر عملدرآمد کرتے ہوئے تربت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

ریلی کے شرکاء نے مختلف شاہراہوں کا گشت لگاتے ہوئے پریس کلب کے سامنے پہنچ کر احتجاجی اجتماع کی شکل اختیار کی جہاں پر نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے رہنماؤں واجہ ابوالحسن بلوچ،چیئرمین حلیم بلوچ، بی ایس اوپجارکے مرکزی کمیٹی کے رکن بوہیر صالح ایڈووکیٹ اور تربت زون کے صدر نوید تاج بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اس المناک واقعہ کو بلوچوں کے قومی تہذیب، روایت، غیرت اور تعلیم پر حملہ قرار دیااورکہاکہ بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کی حراسگی کے سنگین مسئلہ کو2ہفتے گزرنے کے باوجودتاحال سنجیدہ اقدام نظرنہیں آرہا ہے۔

وائس چانسلر کو تحقیقات مکمل ہونے تک عہدے سے الگ کرنا محض شوشہ اوردکھاوے کااقدام لگتاہے، ایسے سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کو اب تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے تھا اوران کے ریمانڈ چل رہے ہوتے مگر عوامی احتجاج اور غم وغصہ کو دیکھتے ہوئے نمائشی اقدامات پر اکتفاکیاجارہاہے، شرم وحیاء سے عاری حکمران بلوچ غیرت، ننگ وناموس کو اتنی سستی بھی نہ سمجھیں بلوچ معاشرے میں ننگ وناموس اور غیرت سب سے مقدم ہے۔

بلوچ معاشرے میں خواتین کو احترام کادرجہ حاصل ہے خونی جنگوں میں بھی عورتوں کی حرمت اورننگ وناموس کا بھی خیال رکھاجاتاہے اوراگرکوئی عورت کسی کے گھرجائے تو قتل بھی معاف کردئیے جاتے ہیں مگر انتہائی دکھ اور افسوس سے ساتھ کہناپڑتاہے کہ بلوچستان کی سب سے بڑی مادرعلمی کو جنسی تسکین کا ادارہ بنادیاگیاہے یہ وہ ادارہ ہے جہاں بلوچستان کو قیادت بھی ملی ہے۔

اور اعلیٰ پائے کے بیوروکریٹس بھی پیداہوئے ہیں مگر ایک سازش کے تحت اس مادرعلمی کو اس درجہ تک گرادیاگیاہے کہ اب لوگ اپنی بچیوں کو یہاں بھیجنے سے گریزاں ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں گزشتہ چند سالوں سے جو تباہی وبربادی پھیلی تھی اس نے صوبہ میں تعلیم کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیاتھا لیکن نیشنل پارٹی نے اقتدارمیں آکر نہ صرف صوبہ کو تباہی وبربادی کے ڈگرسے نکال کر امن وآشتی کی شاہراہ پر ڈالنے کے ساتھ ساتھ صوبے میں تعلیمی ترقی کی احیاء کی بنیاد رکھ دی، صوبے میں نئے جامعات اورمیڈیکل کالجز کے قیام کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی تعلیمی بجٹ کو 4فیصد سے بڑھاکر24فیصد تک کردیا۔

جس سے شعبہ تعلیم بہتری کی جانب گامزن ہوگئی مگر نیشنل پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد اب تعلیم وتربیت اپنی جگہ صوبہ کی سب سے بڑے جامعہ کو اخلاق باختگی کا ادارہ بناکر ہماری عزت وغیرت کونیلام کرنے کی سازش کی گئی ہے جوکسی صورت قابل برداشت نہیں ہے، واش رومز، ہاسٹل کے اندرونی حصوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کسی ایک فرد کاکام ہوہی نہیں سکتا یہ ایک اجتماعی پلان ہے۔

چھوٹے درجے کے ملازمین کی اتنی ہمت وجرات نہیں، یہ سب جامعہ کی سیاہ وسفید کے مالکان کی ذہنیت اورکارنامہ ہے انہیں بے نقاب کرنا اورکیفرکردارتک پہنچانا ضروری ہے انہوں نے کہاکہ وائس چانسلر ودیگر ملزمان کوفی الفور گرفتارکیاجائے اور شفاف اندازمیں تحقیقات کراکے تمام کرداروں کوبے نقاب اور قانون کے کٹہرے میں لایاجائے بصورت دیگر نیشنل پارٹی اوربی ایس او پجار احتجاج کانہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کریں گے،اسٹیج سیکرٹری کے فرائض گلزار دوست نے سرانجام دیئے۔