کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام بلوچستان کی مجلس عاملہ اور آزادی مارچ کی تیاریوں کے سلسلے میں قائم کمیٹیوں کا اعلی سطحی اجلاس زیر صدارت صوبائی امیر مولانا عبدالواسع منعقد ہوا جس میں رپورٹ کے مطابق آزادی مارچ کی تیاریاں مکمل ہوگئیں۔
صوبائی امیر نے تمام اضلاع کی جماعتوں کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہر ضلع ٹرانسپورٹ کا بندوبست خود کریں قافلے میں شامل تمام گاڑیوں پر سیریل نمبر ضرور ڈال دیں تاکہ ہر ضلع کی تعداد معلوم ہوسکے اور گاڑیوں پر ضلع کے نام کے ساتھ جماعتی اسٹیکرز اور جھنڈے لازمی ہوں گے۔
اسی طرح ہر رکن کے پاس جھنڈا لازمی ہوگا صوبائی امیر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ قافلہ میں موٹرسائیکل سواروں کی بڑی اور منظم تعداد ہونی چاہیئے اور اس تاریخی سفر کے دوران ماحول اور موسم کے اعتبار سے اشیاء خوردونوش،ڈرائی فروٹ اور آرام کیلئے کمبل وغیرہ کابندوست کریں مزید ہدایات کی روشنی میں دس افراد پر مشتمل جماعت کے ارکان امیر کی اطاعت کے پابند ہوں گے مزید ہدایات اپنی مقامی امراء سے لے کر عمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ اسلام آباد کی طرف بلوچستان سے جانے والا انسانی سمندر روکنا کسی کے بس میں نہیں قافلے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں گے انہوں نے سختی سے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ عوامی اور سرکاری املاک کا خاص خیال رکھتے ہوئے ان کو تحفظ فراہم کریں قافلے میں مشکوک افراد کی بروقت نشاندہی کرتے ہوئے فوری طور انصار الاسلام کے حوالے کیاجائے۔
جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع نے کہا ملک کی حقیقی آزادی میں اہل بلوچستان کا بہت بڑا حصہ ہوگا جس پر تاریخ ناز کرے گی کیوں کہ پاکستان کی آئینی اور اسلامی تشخص کے ساتھ ساتھ ملک کی ایٹمی پروگرام کو خطرہ ہے معیشت پہلے سے چاروں شانوں چت گئی ہے غریب نان شبینہ کا محتاج ہوچکا ہے سرکاری محکمے ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل نہیں رہے۔
کروڑوں نوکریاں دینے والے سینکڑوں محکمے ختم کرتے کرتے ملک کوختم کرنے کے درپے ہیں جس کیلئے آزادی مارچ واحد حل ہے اس سلسلے میں جمعیت علماء اسلام بلوچستان کی تیاریاں مکمل ہوگئیں۔
دریں اثناء جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی ترجمان دلاور خان کاکڑ کے بیان کے مطابق انتظامیہ کی طرف سے پیٹرول اور ڈیزل پر پابندی کو جمعیت علماء اسلام بلوچستان نے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان میں پہلے سے روزگار کے مواقع نہیں ہیں دوسری طرف ظالم حکومت غریبوں کے منہ سے نوالہ چھین کر اسے نان شبینہ کا محتاج بنانا ظلم کی انتہاء ہے انہوں نے کہا کہ ہم اس بندش اور ناراوا عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پابندی ختم کریں۔