کوئٹہ:صوبائی سیکرٹری ویمن ڈویلپمنٹ سائرہ عطا بلوچ نے کہا کہ حکومت بلوچستان خواتین کی ترقی پر بھرپور انداز میں اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس امر سے با خوبی آگاہ ہے کہ آبادی کے نصف سے زائد حصّے کی فلاح وبہبود اور ترقی کیلئے تمام وسائل کو استعمال میں لا کر پالیسی سازی و استعداد کاری میں پیشرفت کر رہی ہے۔
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے محکمہ ترقی نسواں حکومت بلوچستان اور یواین ویمن کی شراکت سے صوبائی کمیٹی برائے خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خا تمے سے متعلق کنونشن (سی ای ڈی اے ڈبلیو) کا اجلاس منعقد کے موقع پرکیا۔
اجلاس میں صوبائی متعلقہ محکموں کے حکام، محکموں میں خواتین زمہ داران سمیت سول سوسائٹی کے شرکاء نے شرکت کی۔ سیکرٹری وویمن ڈویلپمنٹ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی سربراہی میں پہلی مرتبہ منفرد اسکیموں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا ہے، خواتین کے محکموں میں بہتر نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے ان کے کوٹے میں بھی اضافے کے لیے محکمہ جاتی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
کام کرنے والے خواتین کی ہراسگی کے علاؤہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لئے قومی اور بین الاقوامی قانون کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں۔ صوبائی سطح پر موجودہ حکومت نے پہلی بار خواتین کے مسائل کے حل کیلئے خاتونء محتسب دفتر کا قیام عمل میں لایا ہے، محکموں میں صنفی مساوات کے لیے مربوط اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے تقریب کے توسط سے تمام صوبائی محکموں کو خاتون صنفی فوکل پرسن کے منتخب کرنے کی استدعاء کی۔ تقریب سے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) کیلاش ناتھ کوہلی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کا درس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری خطبے میں واضح طور پر پر بیان کر دیئے گئے ہیں۔
اور خواتین کے حقوق کی اسلام میں بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے جبکہ پاکستان کے قوانیں میں اس حوالے سے عصر حاضر کے تقاضوں کو مدنظر کرتے ترمیم ناگزیر ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام، ڈائریکٹر وومن ڈویلپمنٹ بلوچستان نور مبشر سمیع، یو این ویمن کے عائشہ بتول، رخسانہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمہ سے متعلق کنونشن (سی ای ڈی اے ڈبلیو)، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1979 میں اپنایا تھا، اکثر خواتین کے حقوق کے بین الاقوامی بل کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔کنونشن میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کی وضاحت کی گئی ہے۔