کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے رہنماوں نے کہا ہے کہ یونیورسٹی ہراسگی اسکینڈل بلوچستان کی تاریخ پر بدنما داغ ہے اسکینڈل کے اصل محرکات کو سامنے لاکر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرکے انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے۔
ان خیالات کا اظہار پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشناس لہڑی،مرکزی کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر یاسر شاہوانی، الہی بخش بلوچ، چیئرمین محی الدین بلوچ، لالا حسن بلوچ، حاجی علی نوازلہڑی، میر عبدالستار شاہوانی، فاطمہ مینگل، ممتاز اختر، محترمہ ثریا، افتخار بنگلزئی، ڈپٹی آرگنائزر ضلع کوئٹہ ملک صادق بنگلزئی، راج کمار، درشن کمار بگٹی، عید محمد احمد زئی، بہادر ناشناس لہڑی۔
اسماعیل بادینی اور دیگر نے پیر کو بی این پی (عوامی) ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور علامتی دھرنا کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں بی این پی (عوامی)کے زیراہتمام یونیورسٹی واقعہ کیخلاف میٹرو پولیٹن کے سبزہ زارسے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور کوئٹہ پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور علامتی دھرنا دیا گیا۔
مقررین نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی 1970کی دہائی سے بلوچستان کے عوام کے لئے ایک روشن چراغ کی مانند روشنی پھیلاتی رہی ہے اس سے ہزاروں طلبا نے علم حاصل کی اور نہ صرف پورے ملک میں دنیا میں اپنا لوہا منوایا۔بی این پی (عوامی) بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کی نہ صرف شدید مذمت کرتی ہے بلکہ اس کو بلوچستان کے عوام کے خلاف گہری سازش سمجھتی ہے