مستونگ: کسٹم اہلکار کی موت کا معمہ،بھائی کے درخواست پر مرحوم کی قبرکشائی تفصیلات کے مطابق 9 جولائی کو کولپور کسٹم چیک پوسٹ پر تعینات کسٹم اہلکار لیاقت علی شاہوانی جوکہ دوران ڈیوٹی آتشیی اسلحہ سے جاں بحق ہوگیا تھا اور مزکورہ اہلکار کی موت کو خودکشی قرار دیاگیا تھا۔
تاہم مرحوم کسٹم اہلکار کے بھائی شوکت علی کا موقف ہے کہ ان کے بھائی کو سوچھے سمجھے سازش کے تحت قتل کیا گیا۔ بھائی کی دوبارہ پوسٹ مارٹم کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ کو درخوست دی تھی جس پر 17جولائی کو جوڈیشنل مجسٹریٹ نے قبر کشائی کا حکم دیا تھا اب 30 اکتوبر منگل کے روز مجسٹریٹ کے موجودگی میں ڈاکٹر علی مردان کے نگرانی میں قبرکشائی کی گئی۔
درین اثناء مرحوم کسٹم اہلکار لیاقت علی کے بھائی شوکت علی شاہوانی نے میڈیا کو بتایا کہ میرا بھائی کولپور کسٹم چیک پوسٹ پر تعینات تھا جنھیں 9 جولائی 2019 کو ساتھی کسٹم اہلکاروں نے قتل کیااور ہمیں اطلاع دی کے آپ کے بھائی نے خودکشی کی ہے جب ہم سول ہسپتال پہنچے تو وہ کسٹم اہلکاروں نے میرے بھائی کی لاش کو سول ہسپتال کوئٹہ میں چوڑ کر چلے گئے تھے۔اور ہم نے جب بھائی کی لاش کو دیکھا تو وہ بہت زیادہ ڈیمج ہوا تھا اور تعزیت کے سلسلے سے فارغ ہونے کے بعد ہم نے پوسٹ مارٹم رپورٹ مانگی تو ہمیں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خودکشی کی رپورٹ فراہم کی گئی۔
انھوں نے کہاکہ ہم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو درخواست دی اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر آج قبر کشائی کی گئی۔انھوں نے کہاکہ میرے بھائی نے خودکشی نہیں کی بلکہ میرے بھائی کو کسٹم کے ساتھی اہلکاروں نے قتل کیاہیں۔اور ہمیں عدالت سے قوی امید ہے کہ ہمیں ضرور انصاف ملے گی اور میرے بھائی کے قتل میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے سزا دی جائیگی۔