ملک کی ترقی بغیر استحکام کے ممکن نہیں پاکستان اس وقت بیرونی چیلنجز کا مقابلہ تو کررہا ہے مگر دوسری جانب سیاسی کشیدگی کے باعث اندرونی چیلنجز بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں جو کسی صورت ملک کے وسیع تر مفاد میں نہیں۔ سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے دور حکومت میں اصلاحات پر کام کریں مگر بدقسمتی سے اس جانب کبھی بھی سیاسی جماعتوں نے خاص توجہ مرکوز نہیں کی جس کی نظیر گزشتہ تین دہائیوں کے دوران دیکھنے کو ملتی ہے۔
جو سیاسی ماحول آج ملک میں نظرآرہا ہے اس کی بنیاد سیاسی جماعتوں نے ہی رکھا ہے۔ دھرنا سیاست، احتجاج، مرکزی شہروں کا لاک ڈاؤن، جلاؤگھیراو یہ وہ طرز سیاست ہے جو ماضی کے حکمران جماعتوں کو اقتدار کے دوران چیلنجز سے دوچار کرتے رہے اور اس کا براہ راست اثر ملک کو اندرون خانہ کرنا پڑا۔ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ جو سیاسی جماعتیں اٹھاتی ہیں وہ انتخابات میں دھاندلی ہے انتخابات جیتنے کے بعد کیا انہی جماعتوں کو مستقبل کے پیش نظر بہترین اصلاحات پر توجہ نہیں دینی چاہئے تاکہ کل انہیں کوئی شکایت نہ ہو۔
پھر سیاست میں اداروں کو گھسیٹنا اور الزام تراشی مزید تناؤ کا سبب بنتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ملک میں استحکام پیدا کرنے کیلئے اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ ضروری اصلاحات اور بہتر قانون سازی پر پارلیمنٹ میں موجود حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں کام کریں تاکہ مستقبل میں اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں۔گزشتہ روز پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ملکی امن واستحکام قومی اداروں اور افواج پاکستان کی قربانیوں کی مرہون منت ہے، کسی بھی مذموم مقصد کیلئے قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ملک کی اندرونی، بیرونی سیکیورٹی صورتحال، قومی سلامتی اور جیوا سٹریٹجک حالات کا جائزہ لیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں داخلی سلامتی اور کشمیر کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کور کمانڈرز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہر حال میں ملک کا دفاع کریں گے۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج ملکی اداروں کی مدد کیلئے آئین کے تحت فرائض انجام دیتی رہے گی۔ افواج پاکستان ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ ملکی اداروں کی مدد کے لیے آئین کے تحت تفویض فرائض انجام دیں گے۔ ہر قسم کے چیلنجز، مشرقی سرحد، ایل او سی سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، قومی معاملات پر ہم آہنگی دشمن قوتوں کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ قومی کاوشوں، مسلح افواج کی قربانیوں سے بہتر اندرونی سیکیورٹی اور استحکام حاصل کیا ہے۔یقینا ملک میں آج امن وامان کی صورتحال کا ماضی سے موازنہ کیاجائے تو بدامنی میں کافی کمی آئی ہے اور آج بھی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے مختلف محاذ پر جنگ جاری ہے مگر اس جنگ کو سب نے ملکر لڑنا ہے، کسی ایک ادارے کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ پوری قوم کا فرض ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں جبکہ سیاسی جماعتوں کاکلیدی کردار ہے۔ امید ہے کہ ملکی استحکام کیلئے سب ایک ہوکر کام کرینگے تاکہ دشمن ممالک کے عزائم کو ناکام بنایاجاسکے اور ملک کے اندر استحکام پیداہونے کے ساتھ ساتھ خوشحالی بھی آئے۔