|

وقتِ اشاعت :   November 9 – 2019

سابق وزیراعظم مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمدنواز شریف کی صحت کے حوالے سے بہتری کی رپورٹس کم جبکہ خراب صحت کے حوالے سے خود ڈاکٹرز تصدیق کررہے ہیں،ان کے گھر میں ہی انتہائی نگہداشت وارڈ بنایا گیا ہے جہاں پر ان کا علاج ہوسکے۔پہلے یہ خبر باز گشت کررہی تھی کہ میاں محمد نواز شریف باہر جانے کیلئے تیار نہیں اور اپنا علاج ملک کے اندر انہی حالات میں کرنا چاہتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ یہ باتیں بھی سنائی دے رہی تھیں کہ نوازشریف نے جیل سے باہرآنے کیلئے بیٹی کی رہائی کی بھی بات کی تھی جنہیں بعض حلقوں میں ڈیل کا نام دیا جارہا تھا جبکہ سنجیدہ حلقے اس پر شدید تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ماضی میں سیاسی غلطیوں اور انتقام کی وجہ سے سیاسی شخصیات کی زندگیوں کے ساتھ کھیلا گیا اور اب نواز شریف کی صحت ابتر ہے جس پر سیاست کی بجائے اس کی زندگی پر انسانی بنیادوں پر توجہ دینی چاہئے اور ایسے موقع پر ڈیل کی بات کرنا زیادتی ہوگی۔

بہرحال شہباز شریف کی پہلے سے ہی یہی کوشش تھی کہ جلدازجلد نواز شریف کو انسانی بنیادوں پر ریلیف ملے اور انہیں علاج کے لئے بیرون ملک بھیجا جائے تاکہ ان کی صحت بہتر ہوسکے جس کیلئے انہوں نے نواز شریف سے ذاتی طور پر متعدد ملاقاتوں کے دوران بھی زور دیا تھا۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف اپنے بھائی قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے ہمراہ اتوار کے روز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی پرواز سے لندن جائینگے جہاں ہارلے اسٹریٹ کلینک میں نواز شریف کے علاج کی تیاریاں شروع کردی گئیں ہیں جبکہ ان کے علاج کے لئے نیویارک میں بھی ڈاکٹرز سے بات ہو رہی ہے۔ شریف فیملی لندن میں دو ڈاکٹرز سے مسلسل رابطے میں ہے۔قبل ازیں وفاقی حکومت نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا جس سے شریف خاندان آگاہ کردیا گیاہے۔ شہباز شریف بیرون ملک نواز شریف کے ہمراہ کچھ دن قیام کریں گے۔

اس سے قبل سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست موصول ہوئی تھی۔ درخواست نواز شریف کے اہلخانہ کی جانب سے دی گئی جو بیماری اور ملک سے باہر علاج کرانے کی بنیاد پر تھی۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ علاج کے لیے ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں۔اطلاعات کے مطابق درخواست سیکرٹری داخلہ کو موصول ہوئی۔دوسری جانب مریم نواز کے والد کے ساتھ بیرون ملک سفر کرنے کے حوالے سے لیگی وکلاء کی ٹیم نے مشاورت شروع کردی ہے۔ مریم نواز کا پاسپورٹ ہائیکورٹ میں جمع ہے۔ مریم نواز کا پاسپورٹ عدالت سے لینے کے لیے درخواست دائر کیے جانے کا امکان ہے۔اس سے قبل چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کے والد کو علاج کے لیے فی الفور باہر بھیجنا چاہیے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہے، میں بہت مشکل سے انہیں چھوڑ کر عدالت میں پیش ہوئی ہوں۔جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں جانے کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میری پوری توجہ نواز شریف کی صحت پر ہے، سیاست کے لیے ابھی پوری زندگی پڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہ وقت اپنے والد کے ساتھ گزارنا چاہتی ہوں، سیاست ساری زندگی چلتی رہے گی والدین دوبارہ نہیں ملتے۔

مریم نواز نے کہا کہ میں اپنی والدہ کو ایک سال پہلے کھو چکی ہوں، میں میاں صاحب کو ملازموں اور نرسوں پر نہیں چھوڑتی اور 24 گھنٹے ان کے ساتھ رہتی ہوں۔واضح رہے کہ میاں محمد نواز شریف کی بھی یہی خواہش ہے کہ ان کی صاحبزادی مریم نواز ان کے ساتھ رہیں کیونکہ انہوں نے اسپتال سے گھر جانے کیلئے ایک دن مزیدمریم نواز کی ضمانت کا انتظار کیا تھا۔ اب مریم نواز کے پاسپورٹ سے متعلق درخواست دی گئی ہے جس پر فیصلہ آنا باقی ہے۔ بہرحال سیاست سے ہٹ کر اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر دیکھنا ضروری ہے کیونکہ کسی کی بیماری کے ساتھ مذاق کرنا سیاسی اصولوں کے خلاف ہے امید ہے کہ سیاسی جماعتوں سمیت عوام ڈیل جیسی افواہوں پر غور نہیں کرے گی بلکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سوچ اپناتے ہوئے غلط فہمیوں کا شکار نہیں ہوگی۔