کراچی، لاہور، پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے شہریوں کو پریشان کردیا۔کراچی میں ایک کلوآلو 40 روپے میں فروخت ہورہا ہے جبکہ ایک کلو ٹماٹر 200 روپے سے 320 تک میں فروخت کیا جارہا ہے۔لاہورمیں ٹماٹر 175 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے،فیصل آباد میں فی کلوٹماٹر240 روپے اور آلو80 روپے جبکہ ملتان میں فی کلوٹماٹر 250روپے اور آلو 80 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
پشاورمیں فی کلو ٹماٹر 180 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے، مارکیٹ میں آلو 100 روپے، پیاز 90 روپے فی کلومیں فروخت ہورہی ہے۔اسی طرح کوئٹہ میں بھی ٹماٹرکی قیمت میں ایک دن میں 40 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے۔ کوئٹہ میں فی کلو ٹماٹر کی قیمت 200 روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ پیاز کی فی کلو قیمت 80 روپے پر برقرار ہے، سفید آلو کی قیمت 40 روپے اور سرخ آلو کی قیمت 60 روپے برقرارہے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 6 فیصد مقرر کی گئی تھی لیکن مہنگائی مقررہ ہدف کے برعکس 7 اعشاریہ 34 فیصد رہی جبکہ صرف جون کے مہینے میں مہنگائی میں 8 اعشایہ 89 فیصد اضافہ ہوا۔جون میں سالانہ بنیادوں پر گیس 85 فیصد مہنگی ہوئی اور پیاز 72 فیصد، لہسن 64 فیصد، دال مونگ 43 فیصد مہنگے ہو گئے۔ چینی کی قیمت میں 33 فیصد، سی این جی 32 فیصد مہنگی ہوئی۔
سونے کی قیمت میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور گوشت 13 فیصد جبکہ گھی 7 فیصد مہنگے ہوئے۔ اسی طرح تعلیمی اخراجات ساڑے 9 فیصد اور ٹرانسپورٹ کرائے 16 فیصد بڑھ گئے۔ ادویات کی قیمتوں میں بھی 8 فیصد اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق پانی، بجلی اور گیس کے بلوں میں 9 فیصد اضافہ کیا گیا۔اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے مہنگائی پر نوٹس لیتے ہوئے خصوصی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وزیر اعظم آفس سے جاری کردہ مراسلہ کے مطابق سربراہ مملکت نے بڑھتی ہوئی مہنگائی، ذخیرہ اندوزی اور دیگر بد عنوانیوں کی روک تھام کے لیے تمام صوبائی چیف سیکرٹریز بشمو ل چیف کمشنر اسلام آباد کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ملک میں حالیہ مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں غریب عوام اب سبزی کھانے سے بھی رہ گئے ہیں جس طرح سے مہنگائی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اسی طرح عوام معاشی پالیسی کے حوالے سے مایوس ہوتی جارہی ہے۔
اچانک ٹماٹرکی بڑھتی قیمت نے تو رہی سہی کسر پوری کردی ہے کیونکہ ٹماٹر وہ واحد سبزی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر کھانے میں استعمال کی جاتی ہے، مہنگائی سے براہ راست غریب لوگ متاثر ہورہے تھے مگر اب اس نے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے کیونکہ جو روزانہ کی بنیاد پر اجرت پر مزدوری کرتا ہے اس کیلئے دووقت کی روٹی کھانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے جبکہ ماہانہ تنخواہ دار ملازمین کی بھی صورتحال اسی طرح ہے کہ وہ اپنے ماہانہ اخراجات کو ایک بجٹ میں رکھ کر کس طرح پورا کریں۔
تنخواؤں اور اجرت میں کمی تو ہورہی ہے،ان میں اضافے کی امکانات کسی طرح بھی دکھائی نہیں دے رہے۔ایسی صورتحال میں غریب عوام کا جینال محال ہوکر رہ گیا ہے مہنگائی کے باعث بچوں کی تعلیم پر اثرات پڑرہے ہیں عوام حکومت کی طرف دیکھ رہی ہے کہ کسی بھی طرح مہنگائی کے جِن کو قابو میں لانے کی کوئی تدبیر کرے تاکہ غریب عوام دووقت کی روٹی عزت سے کھاسکے۔
بدقسمتی سے ہمارے یہاں جب بھی مہنگائی بے قابوہوجاتی ہے تو گرانفروش اور ذخیرہ اندوز متحرک ہوجاتے ہیں جو رہی سہی کسر پوری کردیتے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ سب سے پہلے مہنگائی کو قابو کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے اورمناسب سرکاری نرخ پرعوام کو سستی اشیاء کی فراہمی یقینی بنائے، ساتھ ہی گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔