کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی آرگنائزر ملک زبیر بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے کچھ افراد پہ مشتمل گروہ نے خفیہ کیمروں کے ذریعے، انٹرنی اور کنٹریکٹ بھرتی، لیپ ٹاپ اسکیم، فیل کرنے کے خوف سے، جس طرح طلبا و طالبات کو جنسی ہراساں کیا گیا۔
اس سے بلوچستان جیسے صوبے میں خواتین کے تعلیمی ماحول کو متاثر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ہم حکومت بلوچستان کا دیان ایک دفعہ پھر اس طرف دھلانا چاہتے ہیں کہ جن افراد نے اس گنوانے کام کو سرانجام دیا اور بلوچ سرزمین کو بدنام کرنے کی کوشش کی وہ آج بھی آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں جس سے طلبہ و طالبات میں ایک غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو گیا ہے۔
دوسری جانب اس اسکینڈل میں براہراست ملوث کنڑولر امتحانات اور گرلز ہاسٹل انتظامیہ اب تک براجمان اپنے عہدے اور اختیارات کا استعمال کرتے نہیں تھکتے حکومت مسائل کے حل کے بجائے بلوچستان یونیورسٹی میں لائیو اسٹاک ایکسپو کرکے دنیا کو سب ٹھیک ہے کا چہرہ دیکھانے کی ناکام کوشش کرنے جاہ رہی ہے ہم ارباب اختیار سے اپیل کرتے ہیں کہ جن افراد کو معطل کیا گیا ہے ان کے خلاف مقدمہ درج کرے اور کنٹرولر و گرلز ہاسٹل انتظامیہ کو برطرف کرکے شامل تفتیش کیا جاے۔