جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرکے پلان بی کا اعلان کیا گیا جس میں شاہراہوں کی بندش شامل ہے، مولانا فضل الرحمان نے نومبر میں اسلام آباد میں دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تھا جس میں اہم مطالبہ وزیراعظم کا استعفیٰ تھا مگر اس معاملے میں اپوزیشن میں واضح طور پر اختلافات دکھائی دے رہی تھیں اور اس کا مظاہرہ دھرنے کے دوران دیکھنے کو ملا جو کہ اپوزیشن کی دوبڑی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی دھرنے میں عدم شرکت تھی مگربارہا جے یوآئی ف کی قیادت کی جانب سے یہ کہاجارہا تھا کہ رہبر کمیٹی میں شامل تمام اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا البتہ دونوں جماعتوں نے نومبر میں دھرنا نہ کرنے کی بات کی تھی اورتاریخ میں مزید توسیع کاکہاجارہا تھا مگر مولانا فضل الرحمان بضد رہے اور انہوں نے نومبر میں ہی دھرنا دینے کا فیصلہ کرلیا اور وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کی بات کی، جس کا پہلے سے ہی تجزیہ کیاجارہا تھا کہ دھرنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا اور نہ ہی وزیراعظم کا استعفیٰ ہاتھ آئے گا اور یہی ہوا۔
پلان اے کے فلاپ ہونے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پلان بی کے ذریعے ملک بھر کی قومی شاہراہیں بلاک کرنے کا فیصلہ کیا۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حب لکی چورنگی پر احتجاجی دھرنے کے معاملے پر پارٹی کی سندھ کی قیادت کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔سندھ پولیس کے مطابق مقدمہ سیکریٹری جنرل راشد سومرو و دیگر کے خلاف درج کیا گیا جو سرکار کی مدعیت میں بلوے اور سڑک کو بند کرنے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق 200 سے 250 افراد نے اچانک حب ریور روڈ کو بند کردیا جبکہ جے یو آئی (ف) کے کارکنان لاٹھی بردار تھے۔پارٹی کی جانب سے ’پلان بی‘ کے تحت دوسرے روز بھی ملک بھر کی اہم شاہراہوں پر دھرنا دینے کا سلسلہ جاری ہے۔مردان، بنوں، مانسہرہ، مالا کنڈ، نوشہرہ میں سڑکیں بلاک، خضدار میں کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے، جبکہ کراچی میں حب ریور روڈ بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامناکرناپڑرہا ہے۔
جے یو آئی کے کارکنوں نے سندھ کے علاقے گھوٹکی سے گزرنے والی قومی شاہراہ پر بارش کے باوجود دھرنا دے رکھا ہے۔پولیس کے مطابق قومی شاہراہ پر جے یو آئی کے دھرنے کے باعث دونوں اطراف ٹریفک معطل ہے۔بتایا گیا ہے کہ دھرنے کے مقام پر جے یو آئی کارکنان کی جانب سے شامیانے لگا دیئے گئے ہیں۔جے یو آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جماعت کی مرکزی قیادت کے حکم پر چھوٹی بڑی مسافر گاڑیوں اور ایمبولینس کو راستہ دیا جارہا ہے۔ موٹروے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب سے سندھ کی جانب آنے والی ٹریفک کا رخ متبادل راستے کی جانب کردیا گیا ہے.جمعیت علماء اسلام ف کی جانب سے خیبرپختونخوا میں راستے بند کرنے کا سلسلہ دوسرے دن بھی جاری رہا۔ بلوچستان کے علاقے لورالائی میں شبوزئی کے مقام پر جے یو آئی اور پشتونخوا میپ کے کارکنوں نے قومی شاہراہ پر دھرنا دیا۔
دھرنے اور احتجاج کے باعث کوئٹہ ڈیرہ غازی خان اور لورالائی ژوب میں قومی شاہراہوں پر ٹریفک معطل رہی۔بہرحال اس احتجاج سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے پہلے سے ہی عوام دیگر مسائل سے دوچار ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان کے پلان بی پر بھی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ساتھ دکھائی نہیں دے رہیں، سندھ حکومت نے پہلے سے عندیہ دے رکھا ہے کہ شاہراہوں کی بندش کے خلاف کارروائی کی جائے گی سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جو کہ رہبر کمیٹی میں جے یو آئی ف کے ساتھ ہے۔ اتنے واضح تضادات کے باوجود نہیں کہا جاسکتا کہ اپوزیشن ایک پیج پر ہے جبکہ یہ عوامی مطالبہ بھی نہیں ہے۔
کیونکہ اس وقت عوام کیلئے سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے اگر اس پر احتجاج کیا جاتا تو شاید عوام کی ہمدردی اپوزیشن کے ساتھ ہوتی مگر یہ وہی روش ہے جو پہلے بھی اپوزیشن جماعتوں نے اپنائی ہوئی تھی،مقصد صرف سیاسی دباؤ بڑھانا ہے مگر نتائج صفر ہی نکلتے ہیں۔ امید ہے کہ جے یو آئی ف اپنے اس احتجاجی سیاست پر غور کرکے اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرے گی جو بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں پر عوام کی بہتر انداز میں ترجمانی کے ساتھ ساتھ حکومتی پالیسیوں پربحث کی جاسکتی ہے، سڑکوں کی بندش سے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا جس کی جھلک اسلام آباد دھرنے میں جے یو آئی ف دیکھ چکی ہے لہٰذا عوام کو مزید مشکلات میں ڈالنے کی بجائے ان کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں۔